حکومت پنجاب اساتذہ کو تنخواہیں نہیں دے سکتی تو اسکول بند کردے چیف جسٹس

کم تنخواہیںآئین کی خلاف ورزی ہے،استحصال برداشت نہیںکرینگے،ریمارکس،حکام کومعاملہ حل کرنے کیلیے 15اگست تک مہلت


Numainda Express August 11, 2012
کم تنخواہیںآئین کی خلاف ورزی ہے،استحصال برداشت نہیںکرینگے،ریمارکس،حکام کومعاملہ حل کرنے کیلیے 15اگست تک مہلت۔ فوٹو فائل

ORAKZAI: سپریم کورٹ نے سرگودھامیں ڈویژنل پبلک اسکول کے اساتذہ کی تنخواہوں کا معاملہ حل کرنے کیلیے متعلقہ حکام کو15اگست تک کی مہلت دیتے ہوئے کہاہے کہ عدالت اس حوالے سے آئین کی خلاف ورزی برداشت نہیںکرے گی،اگرچیف سیکریٹری پنجاب بے بس ہیں توچیف ایگزیکٹو سے جواب طلب کریں گے۔

حکومت پنجاب اگراساتذہ کوتنخواہیں ادانہیںکر سکتی تو اسکول بندکردے،اس معاملے میں پنجاب کے چیف ایگزیکٹوکوآگے آناچاہیے تھا،اتنے دن سے کیس چل رہاہے کیاان کواس بارے میںعلم نہیں،ویسے توبڑے دعوے کیے جاتے ہیںکہ حکومت پنجاب کی ترجیح شعبہ تعلیم ہے۔ جمعے کوچیف جسٹس افتخارچوہدری کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔اس موقع پر چیف سیکریٹری پنجاب نے بتایا کہ صوبے میںکل42ڈویژنل پبلک اسکول ہیں، یہ اسکول غیر سرکاری اور خودمختاراداروںکے طورپرکام کررہے ہیں،صوبائی حکومت ان اسکولوںکوفنڈنہیں دیتی،اس طرح ان اسکولوںکے اساتذہ کی تنخواہیں بڑھانے کااختیار متعلقہ بورڈآف ڈائریکٹرزکے پاس ہے۔

عدالت نے چیف سیکریٹری کا بیان غیرتسلی بخش قراردیدیا۔چیف جسٹس نے کہاکہ اساتذہ کودیگراساتذہ کی نسبت بہت کم تنخواہیں اداکی جارہی ہیں جوناانصافی اورآئین کی خلاف ورزی ہے،عدالت اس استحصال کوبرداشت نہیںکرے گی،اگرصوبے کے چیف سیکریٹری بے بس ہیں توہم چیف ایگزیکٹو سے پوچھ لیتے ہیں ،اگراساتذہ کی تنخواہیں نہیں بڑھا سکتے تواسکول بندکر دیے جائیں،یہ چیف ایگزیکٹوکا فرض تھاکہ مسئلے کوحل کرتے اور استحصال کوروکتے کیونکہ انھوں نے جس آئین کے تحت حلف اٹھارکھاہے اس میں لکھاہے کہ ہر طرح کے استحصال کوروکا جائے گا۔

جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہاکہ اس اسکول کاتو رزلٹ100فیصد ہے پنجاب میں ایسے بھی اسکول ہیں جن کا رزلٹ صفراوراساتذہ کی تنخواہیںکہیں زیادہ ہیں، چیف سیکریٹری نے استدعاکی کہ تنخواہوں کامعاملہ حل کرنے کیلیے مہلت دی جائے، چیف جسٹس نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرزکا اجلاس بلائیں اورجلدیہ مسئلہ حل کریں،بورڈآف ڈائریکٹرزکے چیئرمین کمشنرسرگودھا نے عدالت کوبتایاکہ اسکول میں50 بچے بلوچستان کے داخل کیے گئے ہیںکیونکہ ان کے نام پرفنڈز ملتے ہیں اس سے اسکول کے اخراجات پورے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے توچیف جسٹس نے کہاکہ ہرجگہ بلوچستان کا نام استعمال نہ کریں۔

کمشنرنے بتایاکہ اسکول کی آمدن21 لاکھ جبکہ اخراجات 42لاکھ ہیں،چیف سیکریٹری نے کہاکہ کچھ دنوںکی مہلت دی جائے،یقین دہانی کراتا ہوں کہ تنخواہوںکا مسئلہ حل کر لیاجائے گاتاہم اساتذہ کے پے اسکیل سرکاری اساتذہ کے مساوی لانامشکل ہوگا،چیف جسٹس نے کہاکہ ہم سب کوکہتے ہیںکہ جومرضی آئے کرومگر آئین سے باہرجائوگے توپکڑے جائوگے۔عدالت نے چیف سیکریٹری کومہلت دیتے ہوئے سماعت 15اگست تک کیلیے ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں