قصور NA139 میں ن لیگ مضبوط باقی سیٹوں پر سخت مقابلے

محمد حسین ڈوگر کے تحریک انصاف میں جانے سے پیپلز پارٹی انتشار کا شکار ہوگئی ہے۔

خورشید قصوری کی این اے 140 میں پوزیشن مضبوط ہوگئی۔ فوٹو : فائل

KARACHI:
ضلع قصور صوبہ پنجاب کا اہم ضلع اور تاریخی اہمیت کا شہر ہے۔

1976 سے پہلے تک قصور ضلع لاہور کی ایک تحصیل تھی لیکن 1976میں اسے ضلع کا درجہ دے دیا گیا ۔ ضلع قصور کی آبادی تیس لاکھ سے زائد نفوس پر مشتمل ہے ۔قصور کی شہرت کی ایک وجہ صوفی بزرگ حضرت بابا بلھے شاہ ؒکا مزار ہے۔ یہاں ہر سال نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا سے زائر ین حاضری دینے کیلئے آتے ہیں۔

برصغیر کی نامور گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں اوراستاد بڑے غلام علی خان کا تعلق بھی قصور سے تھا ۔ضلع کی اسی فیصد آبادی کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے جبکہ قصور شہر کے لوگ چمڑہ سازی ،پاور لومز اور کینوس سازی کی صنعت سے بھی وابستہ ہیں۔ سیاسی لحاظ سے یہ ضلع کبھی پیپلزپارٹی کی اکثریت کا مرکز تو کبھی مسلم لیگ ن کا قعلہ ثابت ہوا۔

ڈکٹیٹر پرویز جنرل مشرف کے دور میں یہ مسلم لیگ ق کا گڑھ بھی رہا۔ضلع قصورمیں قومی اسمبلی کی پانچ اورصوبائی اسمبلی کی دس نشستیں ہیں۔ 2008ء کے ا لیکشن میں ضلع قصور سے مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی کی پانچ میں سے تین اور صوبائی اسمبلی کی دس میں سے چار نشستیں جیتیں ۔پاکستان پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی چار سیٹوں پر کامیابی حاصل کی۔

مسلم لیگ ق قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی کی دو نشستوں پر کامیاب ہوئی ۔الیکشن 2013 میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ کے مطابق ضلع قصور میں ووٹوں کی کل تعداد 1425406 ہے جس میں مرد وں ووٹ 830127 اور خواتین کے ووٹوں کی تعداد 595279 ہیں۔

اس ضلع میں سب سے بڑی برادری ارائیں ہے اور دوسری بڑی برادری را جپوت ہے اور اسی طرح مئیو،ڈوگر،جٹ اور شہر قصور میں انصاری برادری نمایاں ہیں تاہم سیاسی لحاظ سے ضلع میں رانا پھول خاندان ،فتح پور اور کھائی کا ملک خاندان،سردار آصف احمد علی کا گنجے خاندان اورقصوری خاندانوں نے اقتدار کی کرسی پر کسی نہ کسی طرح قبضہ کئے رکھا۔ موجودہ الیکشن میں بھی قومی اسمبلی کی پانچ اور صوبائی اسمبلی کی دس نشستوں میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا۔



این اے 138 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار سلمان حنیف خان ہیں انکا تعلق میو برادری سے ہے ۔پیپلزپارٹی نے ان کے مقابلے میں قومی اسمبلی کا ٹکٹ ناصرہ ارشد میؤکوجاری کیاہے۔اس حلقہ سے میو برادری کے ایک اور مضبوط امیدوار سابق ایم این اے سردارطفیل احمدخاں ہیں جو آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔

وہ اپنے ساتھ پی پی 175میں سابق ایم پی اے چوہدری محمد الیاس خان گجر اور پی پی 176میں اپنے بیٹے سردار امجد طفیل کا پینل بناکرانتخابی میدان میں ہیں ،سردار طفیل احمد خاںک وبظاہر مسلم لیگ ق کی حمایت حاصل ہے ۔اسی حلقہ سے مسلم لیگ نے کے سابق ایم این اے راؤ مظہر حیات جو خودتوجعلی ڈگری کا معاملہ عدالت میں ہونے کی وجہ سے الیکشن نہیں لڑرہے انہوں نے حلقہ میں اپنی سیاست بچانے کے لئے اپنی بیوی کو آزاد حیثیت سے میدان میں اتارا ہے ۔

اس حلقہ سے جماعت اسلامی کے چوہدری مسعود احمد،تحریک انصاف کے حسن علی خان جن کا تعلق پٹھان فیملی سے ہے اورجے یوپی کے ابوالخیرمحمدزبیربھی میدان میں ہیں۔اس نشست پر مسلم لیگ ن،پی پی پی،تحریک انصاف اور آزاد امیدوار سردار طفیل احمد خاں کے مابین سخت مقابلے کی توقع کی جارہی ہے۔

قومی اسمبلی کے اس حلقہ میں پنجاب اسمبلی کے دوحلقے پی پی 175 اور پی پی 17 آتے ہیں۔ مسلم لیگ ن نے پی پی175میں سابق ایم پی اے محمد یعقوب ندیم سیٹھی کوٹکٹ دیاہے جنکا تعلق انصاری برادری سے ہے،ان کے مقابلے میں پیپلزپارٹی کے چودھری حاکم علی اورآزادامیدوارالیاس گجرہیں۔تحریک انصاف نے اس حلقے میں چوہدری مسعود احمد بھٹی کومیدان میں اتارا ہے۔



پی پی 176میں مسلم لیگ ن نے سابق بیوروکریٹ انیس قریشی کوٹکٹ دیاہے جو سیاست میں نئے ہیں مگر اپنے اور اپنے حاضر سروس ایس ایس پی بیٹے کے اثرورسوخ کی وجہ سے حلقہ میں مقبول دکھائی دیتے ہیں ۔جے یوپی کے ٹکٹ پر سردارمحمدشریف ڈوگربھی امیدوارہیں جوایک بارخود اوردوسری باران کے بھتیجے سردارشوکت ڈوگراس حلقے سے کامیابی حاصل کرچکے ہیں ،وہ بھی کافی مضبوط نظرآرہے ہیں۔

سابق ایم این اے سردارطفیل کے بیٹے امجدطفیل اوران کے قریبی رشتہ دارسرداراسداللہ بھی امیدوار ہیں۔ پیپلزپارٹی نے اس حلقے سے ٹکٹ سابق ایم پی اے اخترنول کودوبارہ دیاہے ۔حلقے میں سردارشریف اورسردارامجدطفیل کے درمیان مقابلہ نظرآتاہے۔تحریک انصاف نے چوہدری تنویرحیات جوئیہ ایڈووکیٹ کواس حلقہ سے ٹکٹ دیاہے جو بطور ناظم بڑے سرگرم رہے ہیں۔


این اے 139 میں 2002ء کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کے چوہدری منظور احمد منتخب ہوئے تھے جبکہ 2008کے الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار میاں وسیم اختر شیخ کامیاب ہوئے تھے۔پیپلزپارٹی کے سابق ایم پی اے سردارمحمدحسین ڈوگربھی پارٹی چھوڑکرتحریک انصاف میں شامل ہونے کے بعد اس حلقہ سے امیدواربن گئے ہیں جس کا سراسرنقصان چودھری منظورکوہوا ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے بیشترکارکن بھی پارٹی چھوڑکرسردارمحمدحسین ڈوگرکے ساتھ تحریک انصاف میں چلے گئے ہیں۔

اس صورتحال میں مسلم لیگ ن کے امیدواروسیم اخترشیخ کی پوزیشن مضبوط نظرآرہی ہے۔اس حلقہ میں جماعت اسلامی کی طرف سے مولانا جاوید احمد قصوری بھی خاصے سرگرم ہیں ۔قومی اسمبلی کے اس حلقہ میں صوبائی اسمبلی کے دوحلقے پی پی 177 اورپی پی 178آتے ہیں۔پی پی 177 میں مسلم لیگ ن نے سابق ایم پی اے حاجی محمد نعیم صفدر انصاری کوٹکٹ جاری کیاہے جواپنی پوری برادری اور مسلم لیگی دھڑوں کے ساتھ کافی مضبوط امیدوارہیں،پیپلزپارٹی نے اس حلقے میں چودھری محمداشفاق کمبوہ کوٹکٹ دیاہے۔تحریک انصاف کی طرف سے سید مظفر حسن شاہ کاظمی کوٹکٹ دیا گیا ہے۔

پی پی 178میں مسلم لیگ ن نے راجپوت برادری کے سابق ایم پی اے ملک احمد سعیدخاں کو ٹکٹ جاری کیاہے جو خاصے مضبوط تصور کئے جا رہے ہیں ،ان کے مقابلہ میں پیپلزپارٹی نے سابق ایم پی اے چوہد ری احمد علی ٹولو تحریک انصاف نے سردارفاخر علی ایڈووکیٹ کوٹکٹ جاری کیاہے۔جماعت اسلامی کی طرف سے فیصل اورنگزیب اورجے یوپی کی طرف سے سردار سرفراز ڈوگر اور آزادحیثیت میں بیرسٹرشاہدمسعودبھی امیدوار ہیں۔ اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے ملک احمد سعید اور بیرسٹرشاہدمسعودکے درمیان نظرآرہا ہے۔



این اے 140 میں دو سابق وزرائے خارجہ میاں خورشید محمود قصوری اور سردار آصف احمد علی ، ن لیگ کے ملک رشید احمد خاں ۔پیپلزپارٹی اورق لیگ کے مشترکہ امیدوارڈاکٹرعظیم الدین زاہدلکھوی کے درمیان مقابلہ ہے ۔ عوامی رائے کے مطابق اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے ملک رشید احمدخاں اور پی ٹی آئی کے میاں خورشید محمود قصوری کے مابین ہے ،سردارمحمدحسین ڈوگرکے پیپلزپارٹی چھوڑکرتحریک انصاف میں جانے کی وجہ سے خورشیدمحمودقصوری کی پوزیشن کافی مضبوط ہوگئی ہے کیونکہ سردارمحمدحسین ڈوگرکا صوبائی حلقہ جہاں سے وہ دوبارایم پی اے منتخب ہوچکے ہیں خورشیدقصوری کے حلقہ میں آتاہے اورخورشیدقصوری کی بھرپورحمایت کررہے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اس حلقہ میں دوصوبائی نشستیں پی پی 179 اور پی پی 180آتی ہیں۔پی پی 179میں مسلم لیگ ن نے سابق ایم پی اے ملک محمد احمد خاں اور پی پی 180میں میو برادری کے سابق ایم پی اے چوہدری احسن رضا خاں کوٹکٹ جاری کیاہے۔

چوہدری احسن رضا خاں اور ملک رشید احمد خاں کے درمیان کچھ اختلافات پائے جا رہے ہیں جو دونوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔تحریک انصاف کی طرف سے پی پی 179میں سابق ایم پی اے سردار محمد حسین ڈوگر اور پی پی 180میں سردار جاوید عاشق ڈوگرامیدوار ہیں۔ پیپلزپارٹی اورق لیگ کی طرف سے پی پی 179میں ملک خرم نول اور پی پی 180میں وقاص حسن موکل ہیں۔پی پی 179 میں آرائیں برادری کے چوہدری شبیر حسین بھی اپنی جیت کے لئے پر عزم ہیں، جماعت اسلامی کے میاں مختار احمد بھی امیدوار ہیں ۔

این اے 141 میںمسلم لیگ ن کے امیدوار رانا خاندان کے سابق ایم این اے رانا محمد اسحاق خاں ہیں جن کا مقابلہ پیپلزپارٹی اورق لیگ کے مشترکہ امیدوارسردارآصف نکئی سے ہے ۔قومی اسمبلی کے اس حلقے میں دوصوبائی حلقے پی پی 181 اورپی پی 182 آتے ہیں۔

مسلم لیگ ن نے پی پی 181میں سابق ایم پی اے شیخ علاؤالدین اور پی پی 182 میں محمود انور چوہدری کوٹکٹ جاری کیے ہیں۔ رانا عبدلشکور ایڈووکیٹ بھی میدان میں ہیں اور انکے ساتھ پی پی 181میں کنور ممتاز اور پی پی 182میں سابق ایم پی اے امجد علی میوالیکشن لڑ رہے ہیں۔

تحریک انصاف نے عقیل اسلم آرائیں کو قومی اسمبلی اور پی پی 181میں رانا عقیل احمد جبکہ پی پی 182میں طیب حسین جعفری کومیدان میں اتارا ہے۔ جماعت اسلامی نے اس حلقہ سے مولانا حافظ نذیر احمد کو میدان میں اتارا ہے۔اصل مقابلہ مسلم لیگ ن کے رانا محمد اسحاق اور ق لیگ کے سردار آصف علی نکئی کے مابین ہوگا ۔

این اے 142میں مسلم لیگ ن کی طرف سے ضلعی صدر و سابق ضلع ناظم رانا محمدحیات ا میدوارہیں ،ان کے مقابلے میں پیپلزپارٹی اورق لیگ کی طرف سے سردارطالب نکئی مشترکہ امیدوارہیں۔تحریک انصاف نے رانا نعیم ریاض کونامزدکیاہے۔اس حلقے میں بھی صوبائی اسمبلی کی دونشستیں پی پی 183 اور پی پی 184آتی ہیں۔

مسلم لیگ ن نے پی پی 183میں محمدابراہیم میو کوٹکٹ جاری کیاہے ،ان کے مقابلے میں سردارآصف نکئی پیپلزپارٹی اور ق لیگ کے مشترکہ امیدوارہیں،تحریک انصاف نے اس حلقے میں ملک عاشق حسین اعوان کوٹکٹ جاری کیاہے۔ پی پی 184 میں سپیکرپنجاب اسمبلی رانا محمداقبال مسلم لیگ ن کے امیدوارہیں،تحریک انصاف نے ان کے مقابلے میں ان کے کزن ایس ایس پی ریٹائرڈرانا محمداسلم خان کونامزدکیاہے۔پیپلزپارٹی اورق لیگ نے خالد ممتاز بھٹی کومیدان میں اتاراہے،جماعت اسلامی کے حاجی محمد رمضان بھی میدان میں ہیں۔

شہر قصور میں یوں توسڑکوں کا جال بچھا دیا گیا ہے کچھ پارکس بھی بنائے گئے ہیں جبکہ نواحی علاقوں میں نکاسی آب اور صفائی کا نظام وہی بوسیدہ اور خراب ہے ۔ضلع میں زیادہ تر لوگوں کو پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں جبکہ بجلی کی لوڈ شیدنگ کاحال ملک کے دیگر شہروں سے مختلف نہیں ہے۔ضلع قصور میں صحت اور تعلیم کی بنیادی سہولتیں موجودہیں لیکن ڈسٹر کٹ ہیڈ کواٹرز ہسپتال سمیت ضلع بھر کے تمام ہسپتالوں میں ڈاکٹروں کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو علاج معالجہ میں دشواری کا سامنا ہے۔

اسی طرح قصور میں معیاری تعلیم کا حامل کالج اور یونیورسٹی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے طلبا وطالبات کواپنی تعلیم مکمل کرنے کے لئے لاہور جانا پڑتا ہے جس سے تعلیمی اخراجات کا اضافی بوجھ والدین کو اٹھانا پڑتا ہے ۔ یہاں کی مشہور سوغاتوں میں قصوری میتھی اور قصوری فالودہ شامل ہیں جبکہ یہاںکی مٹھائی اندرسے ایسی سوغات ہے جو نہ صرف قصوراور پاکستان بلکہ بیرون ملک بھی منگوائے جاتے ہیں۔اگر سیاسی لحاظ سے ضلع کا تجزیہ کیا جائے تو قصور کے سیاستدانوں کی سیاسی وابستگیاں اکثرمختلف ادوار تبدیل ہوتی رہی ہیں ۔
Load Next Story