پی ایس45 دس جماعتی اتحاد متفقہ امیدوار لانے میں ناکام
صوبائی نشست اتحادی جماعتوں کیلیے اوپن، سنی تحریک اتحاد سے عملاً الگ،پی ایس 50 سے ایس ٹی پی کا امیدوار دستبردار
پیپلز پارٹی کے خلاف بننے والا 10 جماعتی اتحاد حیدرآباد شہر کی ایک صوبائی نشست پر متفقہ امیدوار لانے میں کامیاب نہیں ہوسکا ۔
جس کے بعدپی ایس 45 کو تمام جماعتوں کے لیے اوپن کر دیا گیا ہے، جب کہ ٹنڈوجام کی صوبائی نشست پی ایس 50 پر متفقہ امیدوار لانے کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں، ایس ٹی پی نے اس نشست سے ہاتھ اٹھا لیا ہے اور اب 10 جماعتی اتحاد کی جانب سے فنکشنل لیگ کے شہاب الدین شاہ حسینی اپنے مدمقابل شرجیل انعام میمن کا مقابلہ کریں گے۔
دوسری جانب سنی تحریک عملی طور پر10 جماعتی اتحاد سے الگ ہو گئی ہے اور اس نے ضلع حیدرآبادکی تمام نشستوں پر اپنے امیدوار نامزد کر دیے ہیں تو دوسری طرف اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں نے بھی فیصلوں کی نفی کرتے ہوئے اپنے کئی امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر دیے ہیں، بعض رہنما آزاد حیثیت میں میدان میں ہیں۔ پھلیلی و پریٹ آباد ، ٹنڈو ولی محمد اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل پی ایس 45 پر10جماعتی اتحاد متفقہ امیدوار لانے پر اتفاق نہیں ہوسکا جسکے بعد اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان نے اس نشست کو تمام جماعتوں کے لیے کھلا چھوڑ دیا ہے۔
جس کے بعد جے یو آئیکے حسین بخش حسینی اور فنکشنل لیگ کے چوہدری نظام الدین آرائیں مد مقابل ہیں جبکہ اتحاد میں شامل نون لیگ نے بھی راشد آرائیں کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے، سنی تحریک کے ساجد علی کاظمی بھی اس نشست پر میدان میں ہیں جبکہ اسی نشست پر اتحاد میں شامل نون لیگ کے ایک اور مقامی رہنما صاحبزادہ شبیرحسن انصاری بھی آزاد حیثیت میں انتخاب لڑ رہے ہیں، تاہمیہاں جے یو پی اور جماعت اسلامی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگئی ہے۔ متفقہ امیدوار کا فیصلہ نہ ہونے سے اب اس نشست پرپورا فائدہ ایم کیوایم کے محمد دلاور قریشی ایڈوکیٹ کو پہنچے گا۔
دوسری طرف ہیرآباد، چھوٹکی گٹی، فقیرکاپڑ، حیدرچوک، پھلیلی وپریٹ آباد کے بعض علاقوں پر مشتمل پی ایس 46پر 10 جماعتی اتحادنے جماعت اسلامی کے عبدالوحیدقریشی کو متفقہ امیدوار نامزدتو کردیاہے تاہم سنی تحریک نے یہاں سے اپنے امیدوار محمد عابدقادری کو دسبردار نہیں کرایا جبکہ نون لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے پر مقامی رہنما تنویر صدیقی بھی آزادحیثیت میں میدان میں ہیں اس صورتحال میں اتحاد میں شامل تینوں جماعتوں کے امیدوار ایک دوسرے کا مقابلہ کریں گے جبکہ اس نشت پر ایم کیوایم کے راشدخلجی اورپی پی کے بابوعبداﷲ قاضی کو میدان میں اتارا گیا ہے۔
دوسری طرف پی ایس 50پر بالاآخر دس جماعتی اتحاد متفقہ امیدوار لانے میں کامیاب ہوگیا ہے اور فنکشنل لیگ کے شہاب الدین شاہ متفقہ امیدوارہیں، تاہم کہا جا رہا ہے کہ سنی تحریک بدستور انتخابی اکھاڑے میں رہے گی جس سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ سنی تحریک اتحادسے عملی طورپر الگ ہوگئی ہے۔
مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے سیکریٹری اطلاعات زبیر احمد میمن نے ایکسپریس سے بات چیت میں تصدیق کی کہ پی ایس 45 پر متفقہ امیدوار کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے اس نشست کو اوپن کردیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جن نشستوں پر متفقہ امیدواروں کا فیصلہ ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود اگروہاں کسی اتحادی جماعت کا امیدوار سامنے آگیا ہے تو باہمی گفت وشنید کے ذریعے اس معاملے کو بھی حل کرلیا جائیگا۔
جس کے بعدپی ایس 45 کو تمام جماعتوں کے لیے اوپن کر دیا گیا ہے، جب کہ ٹنڈوجام کی صوبائی نشست پی ایس 50 پر متفقہ امیدوار لانے کی کوششیں کامیاب ہو گئی ہیں، ایس ٹی پی نے اس نشست سے ہاتھ اٹھا لیا ہے اور اب 10 جماعتی اتحاد کی جانب سے فنکشنل لیگ کے شہاب الدین شاہ حسینی اپنے مدمقابل شرجیل انعام میمن کا مقابلہ کریں گے۔
دوسری جانب سنی تحریک عملی طور پر10 جماعتی اتحاد سے الگ ہو گئی ہے اور اس نے ضلع حیدرآبادکی تمام نشستوں پر اپنے امیدوار نامزد کر دیے ہیں تو دوسری طرف اتحاد میں شامل دیگر جماعتوں نے بھی فیصلوں کی نفی کرتے ہوئے اپنے کئی امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر دیے ہیں، بعض رہنما آزاد حیثیت میں میدان میں ہیں۔ پھلیلی و پریٹ آباد ، ٹنڈو ولی محمد اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل پی ایس 45 پر10جماعتی اتحاد متفقہ امیدوار لانے پر اتفاق نہیں ہوسکا جسکے بعد اتحاد میں شامل جماعتوں کے سربراہان نے اس نشست کو تمام جماعتوں کے لیے کھلا چھوڑ دیا ہے۔
جس کے بعد جے یو آئیکے حسین بخش حسینی اور فنکشنل لیگ کے چوہدری نظام الدین آرائیں مد مقابل ہیں جبکہ اتحاد میں شامل نون لیگ نے بھی راشد آرائیں کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے، سنی تحریک کے ساجد علی کاظمی بھی اس نشست پر میدان میں ہیں جبکہ اسی نشست پر اتحاد میں شامل نون لیگ کے ایک اور مقامی رہنما صاحبزادہ شبیرحسن انصاری بھی آزاد حیثیت میں انتخاب لڑ رہے ہیں، تاہمیہاں جے یو پی اور جماعت اسلامی میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگئی ہے۔ متفقہ امیدوار کا فیصلہ نہ ہونے سے اب اس نشست پرپورا فائدہ ایم کیوایم کے محمد دلاور قریشی ایڈوکیٹ کو پہنچے گا۔
دوسری طرف ہیرآباد، چھوٹکی گٹی، فقیرکاپڑ، حیدرچوک، پھلیلی وپریٹ آباد کے بعض علاقوں پر مشتمل پی ایس 46پر 10 جماعتی اتحادنے جماعت اسلامی کے عبدالوحیدقریشی کو متفقہ امیدوار نامزدتو کردیاہے تاہم سنی تحریک نے یہاں سے اپنے امیدوار محمد عابدقادری کو دسبردار نہیں کرایا جبکہ نون لیگ کا ٹکٹ نہ ملنے پر مقامی رہنما تنویر صدیقی بھی آزادحیثیت میں میدان میں ہیں اس صورتحال میں اتحاد میں شامل تینوں جماعتوں کے امیدوار ایک دوسرے کا مقابلہ کریں گے جبکہ اس نشت پر ایم کیوایم کے راشدخلجی اورپی پی کے بابوعبداﷲ قاضی کو میدان میں اتارا گیا ہے۔
دوسری طرف پی ایس 50پر بالاآخر دس جماعتی اتحاد متفقہ امیدوار لانے میں کامیاب ہوگیا ہے اور فنکشنل لیگ کے شہاب الدین شاہ متفقہ امیدوارہیں، تاہم کہا جا رہا ہے کہ سنی تحریک بدستور انتخابی اکھاڑے میں رہے گی جس سے اس تاثر کو تقویت مل رہی ہے کہ سنی تحریک اتحادسے عملی طورپر الگ ہوگئی ہے۔
مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے سیکریٹری اطلاعات زبیر احمد میمن نے ایکسپریس سے بات چیت میں تصدیق کی کہ پی ایس 45 پر متفقہ امیدوار کا فیصلہ نہ ہونے کی وجہ سے اس نشست کو اوپن کردیا گیا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ جن نشستوں پر متفقہ امیدواروں کا فیصلہ ہوچکا ہے لیکن اس کے باوجود اگروہاں کسی اتحادی جماعت کا امیدوار سامنے آگیا ہے تو باہمی گفت وشنید کے ذریعے اس معاملے کو بھی حل کرلیا جائیگا۔