سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرلراسد درانی کی آج جی ایچ کیومیں طلبی
اسد درانی کی کتاب "دا اسپائی کرونیکلز" پر پاک فوج نے تحفظات کا اظہار کیا تھا
سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی اپنی کتاب پر پاک فوج کے تحفظات کا جواب دینے آج جی ایچ کیو میں پیش ہوں گے۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی آج جی ایچ کیو میں پیش ہوں گے جہاں وہ اپنی کتاب ''دا اسپائی کرونیکلز'' میں درج مندرجات پر وضاحت دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے 25 مئی کو اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اسد درانی نے اپنی کتاب میں بہت سے موضوعات حقائق کے برعکس بیان کیے ہیں، ان کے اس عمل کو فوجی ضابطہ کار کی خلاف ورزی کے طور پر لیا گیا ہے اور ان قواعد کا اطلاق حاضر سروس اور (ریٹائرڈ) تمام فوجی اہلکاروں پر ہوتا ہے جب کہ انہیں اپنے بیانات پر پوزیشن واضح کرنے کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں ؛فوج کا لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پر تحفظات کا اظہار
سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی کتاب میں درج باتوں کو سیاسی رہنماؤں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، سینیٹ کے سابق چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اگر یہ کتاب کسی عام شہری یا سیاستدان نے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر اُٹھا لیا جاتا۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسد درانی کے متنازع بیانات پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ اگرممبئی حملوں سے متعلق ان کے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے تو پھر ایک ریٹائرڈ جنرل کی کتاب پر کیوں نہیں۔
آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی آج جی ایچ کیو میں پیش ہوں گے جہاں وہ اپنی کتاب ''دا اسپائی کرونیکلز'' میں درج مندرجات پر وضاحت دیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے 25 مئی کو اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ اسد درانی نے اپنی کتاب میں بہت سے موضوعات حقائق کے برعکس بیان کیے ہیں، ان کے اس عمل کو فوجی ضابطہ کار کی خلاف ورزی کے طور پر لیا گیا ہے اور ان قواعد کا اطلاق حاضر سروس اور (ریٹائرڈ) تمام فوجی اہلکاروں پر ہوتا ہے جب کہ انہیں اپنے بیانات پر پوزیشن واضح کرنے کے لیے جی ایچ کیو طلب کیا گیا ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں ؛فوج کا لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی کی کتاب پر تحفظات کا اظہار
سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی کتاب میں درج باتوں کو سیاسی رہنماؤں نے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے، سینیٹ کے سابق چیئرمین رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اگر یہ کتاب کسی عام شہری یا سیاستدان نے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ مل کر لکھی ہوتی تو آسمان سر پر اُٹھا لیا جاتا۔
اس سے قبل سابق وزیراعظم نوازشریف نے اسد درانی کے متنازع بیانات پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوال کیا تھا کہ اگرممبئی حملوں سے متعلق ان کے بیان پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے تو پھر ایک ریٹائرڈ جنرل کی کتاب پر کیوں نہیں۔