ویانا ایرانی جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے ممالک کا اجلاس

چین،روس،فرانس، برطانیہ اور جرمن نمائندوںکی شرکت،دیکھا جائے امریکی اخراج کے بعد نقصانات کیسے کم ہوسکتے ہیں، اتفاق

ایران کوخطے میں بے لگام نہیں چھوڑ سکتے،تمام ممکنہ اقدامات کرینگے، مائیک پومپیو،ایرانی فضائی کمپنیوں پر نئی پابندیاں عائد فوٹو: سوشل میڈیا

ISLAMABAD:
ایران کیخلاف امریکی پابندیوں کے نفاذ کے بعد چین، روس، فرانس، برطانیہ اور جرمنی کے نمائندوں نے ایرانی جوہری معاہدے پر غور کیلیے ویانا میں ملاقات کی ہے جبکہ ایران نے کہا ہے کہ وہ دنیا کے ساتھ تجارت جاری رکھنا چاہتا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق2015میں طے پانے والے جوائنٹ کمپری ہینسوو پلان فار ایکشن (ایرانی جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی) کے بعد کی صورتحال پر غور کیلیے اس معاہدے کے بقیہ 5 فریقوں نے پہلی مرتبہ آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد اس معاہدے کو بچانے کی راہ تلاش کرنا ہے۔

ویانا میں ہونے والی ملاقات کی سربراہی یورپی یونین کے سفارتی امور کے محکمے یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کی سیکریٹری جنرل ہیلگا شمڈ نے کی۔یورپی طاقتوں نے ویانا میں اس بات پر اتفاق کیا کہ 31 مئی تک ایران کے سامنے ایک منصوبہ رکھا جائے کہ اس معاہدے سے امریکی اخراج کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کو کیسے کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔

ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس آرغچی کے مطابق تہران یورپی ممالک کے اس منصوبے کے بعد ہی یہ فیصلہ کریگا کہ آیا وہ جوہری معاہدے میں شامل رہتا ہے یا نہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ ابھی کچھ وثوق سے نہیں کہا جا سکتا کہ مذاکرات کے نتائج اچھے یا برے رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ جوہری معاہدے سے امریکا کی علیحدگی کے بعد ان کا ملک مذکورہ معاہدے پر عمل درآمد جاری رکھنے کے حوالے سے یورپی تجاویز کا منتظر ہے۔


امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیونے کہاہے کہ ایران کو خطے میں مداخلت کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے،امریکا دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر ایرانی مداخلت کی روک تھام کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کریگا۔ ہم ایران کو خطے میں بے لگام نہیں چھوڑ سکتے۔دوسری طرف امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کی فضائی کمپنیوں اور ان سے وابستہ کاروباری اداروں پر نئی پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا۔

امریکی وزیر خزانہ اسٹوین ٹی نوشین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ محکمہ خزانہ نے جن سہولت کار اداروں اور افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں اور انھیں بلیک لسٹ قرار دیا ہے، وہ ایران کی فضائی کمپنیوں کو فاضل پرزہ جات اور خدمات مہیا کررہے تھے۔

علاوہ ازیں بھارت ایران ایوان و صنعت و تجارت کے نائب صدر پی ایس چندوک نے سرکاری نیوز ایجنسی کو انٹرویوکے دوران کہاہے کہ بھارت صورتحال کا بغور جائزہ لے رہا ہے۔ ایران کے ساتھ معاہدوں میں بھارت کے قومی مفاد اور ترجیحات کو مد نظر رکھا جائے گااور امریکی پابندیوں کے باوجود بھارت ایران سے کاروبار جاری رکھے گاتاہم اگر اقوام متحدہ نے پابندیوں کی توثیق کی تو بھارت بھی اس پر عمل کرے گا۔

 
Load Next Story