بولرز کی لینتھ کامیابی کی کنجی بنی سرفراز احمد
مثبت سوچ نے ٹیم کی ناتجربہ کاری محسوس نہیں ہونے دی، قومی کپتان کی پریس کانفرنس
سرفراز احمد نے بولرز کی لینتھ کو کامیابی کی کنجی قرار دے دیا۔
لارڈز میں فتح کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ٹیم ناتجربہ کار ہونے کی وجہ سے کوئی توقع نہیں کررہا تھا کہ کھلاڑی اس طرح کی کارکردگی دکھائیں گے،اس سے قبل شاید ہی کسی سائیڈ نے اتنے نوآموز کھلاڑیوں کے ساتھ پرفارم کرتے ہوئے 9 وکٹوں سے فتح سمیٹی ہو، جیت کی بنیاد پہلے روز محمد عباس، حسن علی اور شاداب خان نے عمدہ بولنگ کے ساتھ رکھی۔
سرفراز احمد نے بتایا کہ دوسری اننگز میں پیسرز نے نئی کے ساتھ پرانی گیند کا بھی بہترین استعمال کیا، محمد عامر کو منیجمنٹ نے بار بار حوصلہ بڑھاتے ہوئے یہی کہا تھا کہ ان کی کارکردگی پاکستان کی فتح میں اہم ثابت ہو گی، بولرز نے کنڈیشنز کو سمجھا اور اپنی لینتھ بہتر کرتے ہوئے آگے گیندیں کیں، اس کوشش کے نتیجے میں وکٹیں ملیں اور تجربہ کار بیٹنگ لائن کو دو بار آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
کپتان نے کہا کہ بیٹنگ میں ہر بیٹسمین نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اچھی شراکت قائم کرنے کی کوشش کی، کسی ایک کا بڑا سکور نہ ہونے کے باوجود سب نے مل جل کر بہتر مجموعہ حاصل کر لیا، ہمیں اندازہ تھا کہ انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کے مقابلے میں ہمارے کھلاڑی ناتجربہ کار ہیں لیکن ایک مثبت سوچ تھی کہ ہار جیت سے قطع نظر بہتر کھیلنا اور سیکھنا ہے۔
سرفراز نے کہا کہ ایک ڈیڑھ سال سے پاکستان کی فیلڈنگ میں نمایاں بہتری آ رہی ہے، اسد شفیق نے ایک تیز گیند پر مشکل کیچ لیا، دیگر فیلڈرز نے بھی جان لڑائی اور مواقع ضائع نہیں کیے، بابر اعظم پر دباؤ تھا اس کے باوجود انھوں نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا، سب سے اہم شراکت شاداب خان اور فہیم اشرف کے درمیان ہوئی جس کی وجہ سے مہمان ٹیم کو حاوی ہونے کا موقع ملا۔
لارڈز میں فتح کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ ٹیم ناتجربہ کار ہونے کی وجہ سے کوئی توقع نہیں کررہا تھا کہ کھلاڑی اس طرح کی کارکردگی دکھائیں گے،اس سے قبل شاید ہی کسی سائیڈ نے اتنے نوآموز کھلاڑیوں کے ساتھ پرفارم کرتے ہوئے 9 وکٹوں سے فتح سمیٹی ہو، جیت کی بنیاد پہلے روز محمد عباس، حسن علی اور شاداب خان نے عمدہ بولنگ کے ساتھ رکھی۔
سرفراز احمد نے بتایا کہ دوسری اننگز میں پیسرز نے نئی کے ساتھ پرانی گیند کا بھی بہترین استعمال کیا، محمد عامر کو منیجمنٹ نے بار بار حوصلہ بڑھاتے ہوئے یہی کہا تھا کہ ان کی کارکردگی پاکستان کی فتح میں اہم ثابت ہو گی، بولرز نے کنڈیشنز کو سمجھا اور اپنی لینتھ بہتر کرتے ہوئے آگے گیندیں کیں، اس کوشش کے نتیجے میں وکٹیں ملیں اور تجربہ کار بیٹنگ لائن کو دو بار آؤٹ کرنے میں کامیاب ہوئے۔
کپتان نے کہا کہ بیٹنگ میں ہر بیٹسمین نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اچھی شراکت قائم کرنے کی کوشش کی، کسی ایک کا بڑا سکور نہ ہونے کے باوجود سب نے مل جل کر بہتر مجموعہ حاصل کر لیا، ہمیں اندازہ تھا کہ انگلینڈ کی مضبوط ٹیم کے مقابلے میں ہمارے کھلاڑی ناتجربہ کار ہیں لیکن ایک مثبت سوچ تھی کہ ہار جیت سے قطع نظر بہتر کھیلنا اور سیکھنا ہے۔
سرفراز نے کہا کہ ایک ڈیڑھ سال سے پاکستان کی فیلڈنگ میں نمایاں بہتری آ رہی ہے، اسد شفیق نے ایک تیز گیند پر مشکل کیچ لیا، دیگر فیلڈرز نے بھی جان لڑائی اور مواقع ضائع نہیں کیے، بابر اعظم پر دباؤ تھا اس کے باوجود انھوں نے ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا، سب سے اہم شراکت شاداب خان اور فہیم اشرف کے درمیان ہوئی جس کی وجہ سے مہمان ٹیم کو حاوی ہونے کا موقع ملا۔