فکسنگ اسکینڈل 2 آسٹریلوی کرکٹرز بھی ملوث نکلے
بھارت کے خلاف رانچی ٹیسٹ کے دوران مخصوص دورانیہ میں بکیز کی ہدایت پر سلو بیٹنگ کی،انیل منور
فکسنگ اسکینڈل میں دو آسٹریلوی کرکٹرز بھی ملوث نکلے۔
قطر کے معروف نشریاتی ادارے کی جانب سے کرکٹ میں ہونے والی کرپشن پر بنائی گئی ڈاکومینٹری میں رانچی میں آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں بھی اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف ہوا اور اس میں آسٹریلیا کے ہی دو کرکٹرز ملوث پائے گئے ہیں۔
یہ میچ مارچ 2017 میں کھیلا گیا تھا، ڈاکومینٹری میں انیل منور نامی ایک بھارتی شخص کو انڈر کور رپورٹر کے سامنے دو آسٹریلوی کرکٹرز کا نام لیتے ہوئے دکھایا گیا، اگرچہ یہ نام ایڈیٹ کرکے نکال دیے گئے ہیں مگر چینل کا کہنا ہے کہ وہ یہ معلومات متعلقہ اتھارٹیز کے سپرد کرسکتے ہیں۔
چینل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انیل منور کے الزامات پر جب ان دونوں آسٹریلوی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا، منور کے مطابق کھیل کے دوران مخصوص اوورز میں ان پلیئرز کو سست بیٹنگ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ بیٹنگ مارکیٹ میں جتنے اسکور پر داؤ وصول کیے گئے ہیں رنز اس سے نیچے رہیں۔
جن چیزوں کا انیل نے دعویٰ کیا وہی کچھ مذکورہ ٹیسٹ میں ہوا بھی تھا۔ چینل نے ساتھ میں یہ وضاحت بھی کردی کہ انھیں ان کے علاوہ اور کسی آسٹریلوی پلیئر کے فکسنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ان الزامات کے جواب میں کرکٹ آسٹریلیا نے چینل کو اس ڈاکومینٹری کی غیر ایڈیٹ شدہ فوٹیج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ سی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی سی سی اور کرکٹ آسٹریلیا دونوں ہی کسی ایسے قابل بھروسہ شواہد سے آگاہ نہیں جن سے کینگرو پلیئرز کے کرپشن سے تعلق کا انکشاف ہوتا ہو۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ کا کہنا ہے کہ ہم بھی آئی سی سی کی طرح اس بات سے آگاہ ہیں کہ مذکورہ چینل کی جانب سے کرکٹ میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات کی گئیں، اگرچہ ہم نے ابھی تک یہ ڈاکو مینٹری یا پھر غیرایڈیٹ شدہ فوٹیج نہیں دیکھی مگر میں یہاں پر اپنا پرانا موقف ایک بار پھر سے دہرانا چاہتا ہوں کہ اگر کرپشن کے حوالے سے ہمیں قابل بھروسہ شواہد ملے تو پھر اس سارے معاملے سے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ نمٹا جائے گا، کرکٹ آسٹریلیا اس حوالے سے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔
قطر کے معروف نشریاتی ادارے کی جانب سے کرکٹ میں ہونے والی کرپشن پر بنائی گئی ڈاکومینٹری میں رانچی میں آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں بھی اسپاٹ فکسنگ کا انکشاف ہوا اور اس میں آسٹریلیا کے ہی دو کرکٹرز ملوث پائے گئے ہیں۔
یہ میچ مارچ 2017 میں کھیلا گیا تھا، ڈاکومینٹری میں انیل منور نامی ایک بھارتی شخص کو انڈر کور رپورٹر کے سامنے دو آسٹریلوی کرکٹرز کا نام لیتے ہوئے دکھایا گیا، اگرچہ یہ نام ایڈیٹ کرکے نکال دیے گئے ہیں مگر چینل کا کہنا ہے کہ وہ یہ معلومات متعلقہ اتھارٹیز کے سپرد کرسکتے ہیں۔
چینل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انیل منور کے الزامات پر جب ان دونوں آسٹریلوی کھلاڑیوں سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا، منور کے مطابق کھیل کے دوران مخصوص اوورز میں ان پلیئرز کو سست بیٹنگ کرنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ بیٹنگ مارکیٹ میں جتنے اسکور پر داؤ وصول کیے گئے ہیں رنز اس سے نیچے رہیں۔
جن چیزوں کا انیل نے دعویٰ کیا وہی کچھ مذکورہ ٹیسٹ میں ہوا بھی تھا۔ چینل نے ساتھ میں یہ وضاحت بھی کردی کہ انھیں ان کے علاوہ اور کسی آسٹریلوی پلیئر کے فکسنگ میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ان الزامات کے جواب میں کرکٹ آسٹریلیا نے چینل کو اس ڈاکومینٹری کی غیر ایڈیٹ شدہ فوٹیج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ سی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ آئی سی سی اور کرکٹ آسٹریلیا دونوں ہی کسی ایسے قابل بھروسہ شواہد سے آگاہ نہیں جن سے کینگرو پلیئرز کے کرپشن سے تعلق کا انکشاف ہوتا ہو۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ کا کہنا ہے کہ ہم بھی آئی سی سی کی طرح اس بات سے آگاہ ہیں کہ مذکورہ چینل کی جانب سے کرکٹ میں کرپشن کے حوالے سے تحقیقات کی گئیں، اگرچہ ہم نے ابھی تک یہ ڈاکو مینٹری یا پھر غیرایڈیٹ شدہ فوٹیج نہیں دیکھی مگر میں یہاں پر اپنا پرانا موقف ایک بار پھر سے دہرانا چاہتا ہوں کہ اگر کرپشن کے حوالے سے ہمیں قابل بھروسہ شواہد ملے تو پھر اس سارے معاملے سے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ نمٹا جائے گا، کرکٹ آسٹریلیا اس حوالے سے آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔