رمضان کا پہلا عشرہ ختم ہوتے ہی کپڑے کی خریداری تیز ہو گئی

مردانہ کپڑے کے بازاروں صدر، طارق روڈ اورباڑہ مارکیٹوں میں پاکستانی اورغیرملکی کپڑے کی کئی ورائٹی فروخت کی جارہی ہے.


Kashif Hussain May 28, 2018
مردانہ کپڑے کے بازاروں صدر، طارق روڈ اورباڑہ مارکیٹوں میں پاکستانی اورغیرملکی کپڑے کی کئی ورائٹی فروخت کی جارہی ہے.۔ فوٹو: ایکسپریس

رمضان کا پہلا عشرہ ختم ہوتے ہی مردانہ ملبوسات کے لیے بغیر سلے کپڑے کی خریداری تیز ہوگئی ہے۔

شہر میں مردانہ کپڑے کی بڑی مارکیٹیں گیارہویں روزے کے بعد سحری تک کھولی جاتی ہیں اس سال شہر میں امن و امان کی صورتحال میں نمایاں بہتری اور دن میں گرمی کی وجہ سے زیادہ ترخریداری رات کے وقت کی جارہی ہے شہر میں مردانہ کپڑے کی فروخت کے بازاروں صدر، طارق روڈ، حیدری مارکیٹ کے علاوہ باڑہ مارکیٹوں میں بھی پاکستانی اور غیرملکی کپڑے کی نئی ورائٹی فروخت کی جارہی ہے۔

ان باڑہ مارکیٹوں میں ناظم آباد چاؤلہ مارکیٹ، قصبہ علیگڑھ مارکیٹ، لسبیلہ، صدر کوآپریٹو سینٹر اور ڈیفنس حبیب کلاتھ سینٹر شامل ہیں کپڑے کے بازاروں میں رونق بڑھ گئی ہے گرمی کی وجہ سے زیادہ تر کاٹن اور کرتوں کے لیے کاٹن لان کا کپڑا فروخت کیا جارہا ہے جبکہ درآمد شدہ ملائی کاٹن کی فروخت بھی بڑھ گئی ہے جو نرم و ملائم ہونے کی وجہ سے گرمی کے موسم کے لیے انتہائی موزوں ہے۔

کپڑے کے تاجروں کے مطابق امن وامان کی صورتحال میں بہتری اور شہر سے نو گو ایریاز کے خاتمے کے بعد سے بازاروں میں کاروبار میں اضافہ ہوا ہے مرکزی بازاروں کے علاوہ نواحی علاقوں کے بازاروں میں بھی کپڑے کی فروخت جاری ہے،کپڑے کے بازاروں کے اردگرد چائے خانے اور کھانے پینے کے اسٹالوں پر بھی گاہکوں کا رش ہے۔

بیشتر گاہک فیملی کے ہمراہ خاندان بھر کے مردوں کے لیے کپڑوں کی خریداری میں مصروف ہیں جبکہ عید کے ساتھ ساتھ صدقات اور مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے بھی کپڑے خریدے جارہے ہیں جو مستحق افراد میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔

دکانداروں کے مطابق ریڈی میڈ ملبوسات کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے کپڑے سلوانے کے رجحان میںاضافہ ہورہا ہے متوسط آمدن والے افراد کے علاوہ امیر طبقے سے تعلق رکھنے والے گاہک بھی کپڑے سلوانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

گرمی کے باعث ہلکے رنگوں کے کپڑوں کی فروخت بڑھ گئی

گرمی کی وجہ سے ہلکے رنگوں کے کپڑے زیادہ فروخت ہورہے ہیں جن میں سب سے زیادہ سفید، آسمانی، ہلکے سبز اور بادامی رنگوں کے کپڑے شامل ہیں دکانداروں کے مطابق گرمی کی وجہ سے واش اینڈ ویئر اور دیگر اقسام کے فینسی کپڑوں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی جارہی ہے، 70سے 80فیصد بازاروں میں کاٹن کا کپڑا فروخت ہورہا ہے کرتوں کے لیے بھی چکن اور لان کا کپڑا فروخت کیا جارہا ہے۔

کراچی میں کپڑا بنانے والی کمپنیوں نے اپنی فیکٹریوں کے ساتھ فیئرپرائس شاپ قائم کردی ہیں جو زیادہ تر سائٹ ایریا اور لانڈھی کے صنعتی علاقوں میں قائم ہیں۔ فیکٹریوں کی فیئر پرائس شاپس پر کپڑا عام بازاروں سے 10سے 15فیصد کم قیمت پر فروخت کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے زیادہ مقدار میں کپڑا خریدنے والے گاہک فیکٹریوں کی فیئر پرائس شاپس کا رخ کررہی ہیں جن میں مشہور برانڈز کی فیئر پرائس شاپس بھی شامل ہیں۔

فیکٹریوں کی فیئر پرائس شاپس رات دیر تک کھولی جارہی ہیں کراچی سے باہر اپنے آبائی علاقوں میں عید منانے والے افراد ان فیکٹری آؤٹ لیٹس سے کپڑے کی خریداری کررہے ہیں جہاں 10ہزار سے 20 ہزار روپے تک کی خریداری پر بھرپور رعایت دی جارہی ہے کمپنیوں کے فیکٹری آؤٹ لیٹس اور فیئر پرائس شاپس پر مردانہ کپڑے کے علاوہ زنانہ کپڑے بھی فروخت کیے جاتے ہیں۔

مردانہ کپڑے کی قیمت میں 15سے 20فیصد اضافہ

گزشتہ سال کے مقابلے میں مردانہ کپڑے کی قیمت میں بھی 15سے 20فیصد تک اضافہ ہوگیا ہے، پاکستانی کمپنیوں کا کپڑا غیرملکی کپڑے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہے اسی لیے سمجھدار خریدار غیرملکی کپڑے کے بجائے پاکستانی کپڑے کو ترجیح دیتے ہیں غیرملکی کپڑا چند دھلائیوں میں سلائی سے نکل جاتا ہے اور رنگ پھیکا پڑنے کی شکایات بھی عام ہیں تاہم پاکستانی کپڑا رنگوں میں پکا اور مضبوط ہے۔

تاجروں کے مطابق کپڑا مارکیٹ میں پاکستانی کپڑے کے علاوہ کوریا، انڈونیشیا اور چائنا کا کپڑا بھی فروخت ہورہا ہے پاکستانی کپڑا میٹر کے حساب سے جبکہ غیرملکی کپڑا گز کے حساب سے فروخت ہوتا ہے اس لیے گز کے ناپ سے کپڑا زیادہ دینا پڑتا ہے غیرملکی کپڑے کا ارض پونے دو میٹر ہوتا ہے اس لیے 4 ساڑھے 4 میٹر میں سوٹ تیار ہوجاتا ہے تاجروں کے مطابق گرمی کے باعث زیادہ تر پیپر کاٹن فروخت ہورہا ہے۔

پاکستانی کمپنیوں شبیر، گل احمد، ، اسٹار ، لاکھانی اور داؤد ملز کے کپڑے کی سب سے زیادہ مانگ ہے واش اینڈ ویئر میں بھی پاکستانی ورائٹی مشہور ہے غیرملکی کپڑے میں کاٹن کے سوٹ کی قیمت 800سے 1500روپے ہے، پاکستانی کاٹن کے سوٹ کی قیمت 700سے 1000روپے تک بتائی جاتی ہے۔

واش اینڈ ویئر کپڑے کا سوٹ 800سے 1200روپے تک فروخت کیا جارہا ہے نوجوانوںکی اکثریت کھڈی کے کپڑے کے کرتے بھی پسند کرتے ہیں اسی طرح چکن کا کپڑا بھی بہت مقبول ہے چکن کے کرتے کا پیس 800سے ایک ہزار روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں