غداری کیس عدالت قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی جسٹس جواد ایس خواجہ
مارچ 2009 میں چیف جسٹس افتخارچوہدری میرے موکل کے خلاف ہوگئے اوردونوں کی ذاتی چپقلش شروع ہوگئی۔ وکیل ابراہیم ستی
سپریم کورٹ میں غداری کیس کی سماعت کے موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کیس میں قانون کے مطابق فیصلہ کرے گی۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ پرویزمشرف کےخلاف غداری مقدمے کی درخواستوں کی سماعت کررہا ہے، دوران سماعت پرویزمشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیئے ان کے موکل نے اقتدارسنبھالنے کے بعد اکتوبر 1999 سے سن 2000 تک ججوں کو نہیں چھیڑا اورججز بغیر کسی مداخلت کے اپنا کام کرتے رہے، 2006 میں جسٹس ناظم حسین کی جگہ جسٹس افتخارچوہدری کو چیف جسٹس بنایا گیا، ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ مارچ 2009 میں چیف جسٹس افتخارچوہدری میرے موکل کے خلاف ہوگئے اوردونوں کی ذاتی چپقلش شروع ہوگئی۔
اس موقع پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنے موکل کی مدد کریں ورنہ ہم مدد کریں گے تاکہ انصاف کے حصول میں ان کو مشکل پیش نہ آئے، ہم نے صرف آئین اور قانون کو دیکھ کرفیصلہ کرنا ہے، جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ ایسے الفاظ استعمال نہ کریں جس سے یہ تاثرملے کہ ہم ریکارڈ کے حصول میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ پرویزمشرف کےخلاف غداری مقدمے کی درخواستوں کی سماعت کررہا ہے، دوران سماعت پرویزمشرف کے وکیل ابراہیم ستی نے دلائل دیئے ان کے موکل نے اقتدارسنبھالنے کے بعد اکتوبر 1999 سے سن 2000 تک ججوں کو نہیں چھیڑا اورججز بغیر کسی مداخلت کے اپنا کام کرتے رہے، 2006 میں جسٹس ناظم حسین کی جگہ جسٹس افتخارچوہدری کو چیف جسٹس بنایا گیا، ابراہیم ستی کا کہنا تھا کہ مارچ 2009 میں چیف جسٹس افتخارچوہدری میرے موکل کے خلاف ہوگئے اوردونوں کی ذاتی چپقلش شروع ہوگئی۔
اس موقع پر جسٹس جواد نے ریمارکس دیئے کہ آپ اپنے موکل کی مدد کریں ورنہ ہم مدد کریں گے تاکہ انصاف کے حصول میں ان کو مشکل پیش نہ آئے، ہم نے صرف آئین اور قانون کو دیکھ کرفیصلہ کرنا ہے، جسٹس خلجی عارف حسین کا کہنا تھا کہ ایسے الفاظ استعمال نہ کریں جس سے یہ تاثرملے کہ ہم ریکارڈ کے حصول میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔