سول اسپتال کا ٹراما سینٹر بند عملہ ہڑتال پر چلا گیا

مطالبات کی منظوری کیلیے پریس کلب کے سامنے پیرا میڈیکل اسٹاف کا احتجاج


من پسند ڈاکٹروں کو مستقل ملازمت لیکن 1200 ملازمین کنٹریکٹ پر ہیں، مقررین۔فوٹو؛ فائل

سول اسپتال شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں کام کرنے والے پیرا میڈیکل عملے نے اپنے مطالبات منظور نہ ہونے پر آج سے ٹراما سینٹر کو مکمل بند کرنے کا اعلان کردیا۔

کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے والے پیرا میڈیکل عملے نے کہا ہے کہ ٹراما سینٹرکی انتظامیہ نے سیاسی بنیادوں پر من پسند بھرتیاںکی اور انھیں مستقل بھی کیاگیا لیکن2سال سے ملازمین کنٹریکٹ بنیادوں پر کام کررہے ہیں جن کی تنخواہیں بھی مہنگائی کے مقابلے میں بہت کم ہیں لہٰذا اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا۔

احتجاج میں بڑی تعداد میں شعبہ نرسنگ سے تعلق رکھنے والی طالبات بھی شامل تھیں، احتجاجی پیرا میڈیکل عملے نے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھارکھے تھے احتجاجی مظاہرین نے اسپتال انتظامیہ اورحکومت سندھ کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔

احتجاجی مظاہرین نے ٹراما سینٹر انتظامیہ پر الزام عائدکیاکہ ٹراما سینٹر میں سیاسی بنیادوں پر من پسند ڈاکٹروں کو مستقل ملازمت جبکہ دیگر رٹائرڈ افسران کو بھاری معاوضوں پر مقرر کیا گیاہے لیکن 1200پیرا میڈیکل عملے کا ایک سال کا کنٹریکٹ کیاگیاہے۔ پیپلزپارٹی حکومت نے اپنے دوراقتدار میں ان ملازمین کو مستقل نہیں کیا جس کی وجہ سے ملازمین میں پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف شدید بے۔

دریں اثنا شہید بے نظیر بھٹوٹراما سینٹر کی انتظامیہ نے پیرکو دوبارہ ملازمین کی ہڑتال کے پیش نظر پیرکی دوپہر کو ٹراما سینٹر میں مزید مریضوں کو لینے سے انکار کردیا، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ٹراماسینٹر میں تمام پیرا میڈیکل اسٹاف اور نرسیں ہڑتال پر چلی گئی ہیں، اسپتال بغیر پیرا میڈیکل اسٹاف کے نہیں چلایا جاسکتا اس صورتحال کے پیش نظر پیر کی دوپہر سے مزید مریضوں کو لینے سے انکار کردیا گیا۔

ایکسپریس نے ٹراما سینٹر کی انتظامی امور کی سربراہ ڈاکٹر یاسمین سے متعدد بار رابطے کی کوشش لیکن رابطہ نہیں ہو سکا، ان کے نامزد کردہ فوکل پرسن ڈاکٹر عامر نے صورتحال سے ایکسریس کوآگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اسپتال میں مجموعی طورپر150 مریض زیر علاج ہیں تاہم ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کو اب اسپتال میں نہیں لے رہے کیونکہ ہمارے پاس عملہ موجود نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے سیکریٹری صحت کو بھی آگاہ کردیاگیاہے۔

ٹراما سینٹر کا 2008 میں سنگ بنیادتاحال فعال نہیں

6 ارب روپے مالیت سے تعمیرکیے جانے والے شہید بے نظیرایکسیڈنٹ اینڈ ٹراما سینٹر کو تاحال مکمل طورپرفعال نہیں کیا جا سکا، شعبہ طب میں سندھ کے سب سے بڑے منصوبے ٹراما سینٹرکا انتظامی ڈھانچہ مفلوج ہونے کی وجہ سے مریضوں کو خاطرہ خواہ طبی امداد فراہم نہیںکی جارہی، ٹراما سینٹر میں صرف ایمرجنسی میں آنے والے مریضوں کو طبی امداد دی جاتی ہے، ٹراما سینٹر کی آٹھویں منزل پر برنس سینٹر بھی قائم کرنا تھا جو تاحال قائم نہیں کیا جاسکا۔

ٹراما سینٹر کا سنگ بنیاد2008میں رکھا گیا تھا اس وقت منصوبے پر سوا2ارب روپے لاگے کاتخمینہ لگایاگیا تھا یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا تھا لیکن اس میگا منصوبے کی تعمیرات میں غیر معمولی تاخیرکی وجہ سے لاگت بھی سوا 2 ارب روپے سے بڑھ کر6 ارب روپے ہوگئی، اس کے باوجود یہ منصوبہ نامکمل ہے۔

حکومت سندھ نے ٹراما سینٹرکومحکمہ صحت کے ماتحت کرنے کے بجائے خودمختار بنادیا اور سیاسی بنیادوں پرڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزکے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی کو ٹراما سینٹرکے مینجمنٹ بورڈکا چیئرمین بھی مقرر کر دیا،اس سینٹرکا انتظامی ڈھانچہ انتہائی کمزورومفلوج ہونے کی وجہ سے ٹراما سینٹر اپنی افادیت کھورہا ہے۔

ٹراما سینٹر کے مینجمنٹ بورڈ میں چیئرمین سعید قریشی سمیت رٹائرڈ ڈاکٹر کمال حیات کو ٹراما سینٹرکا پروجیکٹ ڈائریکٹر مقرر کررکھا ہے جبکہ سول اسپتال کی ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر یاسمین کھرل بھی بورڈکی ممبرہیں جوسول اسپتال کی ملازم ہیں جبکہ سول اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر ایم توفیق ٹراماسینٹر بورڈکے سیکریٹری ہیں، حکومت سندھ نے2016 میں بے نظیر بھٹوکی سالگرہ کے موقع پربلاول بھٹو سے افتتاح کرایا تھا اس وقت بھی ٹراما سینٹر ادھورا تھا بعدازاں ٹراما سینٹر کی کارکردگی پر توجہ نہیں دی جاسکی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں