
گزشتہ روزوفاقی وزیر پارلیمانی امورشیخ آفتاب احمد نے بل پیش کیا جس میں کہا گیاکہ صدر کی تنخواہ وفاق کے امور کے سلسلے میں کسی بھی سرکاری عہدیدار کی تنخواہ کی نسبت علامتاًایک روپیہ زائد ہوگی،بل میں صدرکی تنخواہ 8 لاکھ 46 ہزار 550 روپے مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ایم کیوایم کے رکن عبدالرشید گوڈیل نے نکتہ اعتراض پرکہا کہ صدارتی تنخواہ اور مراعات میں اضافے کابل توپیش کیاجا رہاہے لیکن دوسری طرف اسلام آبادکے سرکاری تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے اساتذہ کوتاحال مستقل کیاجا رہا ہے اورنہ ہی ان کی تنخواہوں میں اضافہ کیا جارہاہے۔ اسی طرح ارکان پارلیمنٹ کی پنشن کے مطالبے پر غور نہیں کیا گیا حالانکہ دنیا کے کئی ممالک میں یہ رائج ہے۔ اگرتنخواہیں ٹھیک ہوجائیں توکرپشن کا بھی سدباب ہوسکتاہے، پارلیمنٹ کا رکن منتخب ہونے کے بعد کسی کو بھی کاروبار کرنیکی اجازت نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی کسی کوزمینداری کرنیکی اجازت ہونی چاہیے۔
تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ اساتذہ اورا سٹیل ملز کے ورکروں کو تنخواہ کی ادائیگی التوا کا شکار ہے۔ ان حالات میں صدرکی تنخواہ اور مراعات کابل واپس لیا جائے۔ پیپلز پارٹی کے عبدالستار بچانی نے کہاکہ عبدالرشید گوڈیل شہری آدمی ہیں، فلیٹ میں رہتے ہیں،ان کا کاروبار بھی محدود ہے، ان کو ووٹ بھی نظریاتی ملتے ہیں، یہ اب بھی اپنے قائد کے پیچھے ہیں۔
عبدالرشید گوڈیل نے کہاکہ یہ سب شہر میں رہتے ہیں، گائوں میں انھوں نے ڈیرے رکھے ہوئے ہیں، انھیں ووٹ کو عزت دینے کے ساتھ ساتھ ووٹر کو بھی عزت دینی ہوگی۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاصدر کی تنخواہ میں اضافے کا کوئی جواز نہیں۔
اسپیکر نے کہا تمام صوبوں کو اعزازی تنخواہ دینی چاہیے۔ ایم کیوایم کے ارکان نے مردم شماری میں کراچی کی آبادی کوکم ظاہر کرنے کے حوالے سے تحفظات دور نہ کرنے پر واک آئوٹ کیا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔