ہنر کے کرشمے اور بین الاقوامی TVETکانفرنس

دوسرے روز ماہرین کو گروپوں میں تقسیم کرکے انڈسٹری کا کردار بڑھانے سے متعلق مختلف موضوعات دیے گئے


[email protected]

اِس میدان میں اُترکر دیکھا ہے تو حیر ت زدہ رہ گیا ہوں کہ ہنر کیسے کیسے معجزے دکھا سکتا ہے ۔ ھنر ایسا جادو ہے جو گھروں سے نسلوں کی غربت نکال باہر پھینکتا ہے ۔ ہنر کے زور پر قومیں بے روزگاری کے مسائل سے چھٹکارا حاصل کر لیتی ہیں ۔ ہنر الہٰ دین کا ایسا چراغ ہے جو جلتا ہے تو ناداری اوربیروزگاری ختم ہوجاتی ہے۔ ُھنروہ طاقت ہے جو خاندانوں کو خوشحالی سے ہمکنار کردیتی ہے ۔

ہنر کے کرشمے دیکھنے کے لیے پہلے وادیٔ مہران اور پھر بلوچستان پہنچا۔ہمارا ادارہ نیوٹیک اب سال بھر میں ایک لاکھ پاکستانی نوجوانوں کو ھنُرمند بنارہا ہے ، سب سے زیادہ زور تربیّت کے معیار پر ہے ، اس کے لیے ہم پورے ملک میں ہنر مندی کے مقابلے بھی منعّقد کراتے ہیں۔سندھ کو تین زونز میں تقسیم کیا گیا ، سکھّر ، حیدر آباد، کراچی۔ پہلے تینوں زونز میں ہنر مندی کے مقابلے منعقد کرائے گئے ، میسن، ٹائل فِکسنگ، الیکٹریشن ، ویلڈنگ ، پلمبنگ کے مقابلے بھی ہوئے اور کمپیوٹر کی مدد سے گرافک ڈیزائننگ کے بھی بلڈوزر اور ایکسکیویٹر چلانے کے مقابلے بھی ہوئے اورتین گھنٹوں میں زنانہ اور مردانہ کپڑے تیار کرنے اور جدید قسم کے کھانے پکانے کے مقابلے بھی ہوئے اور لڑکیوں کے درمیان دلہنیں تیار کرنے) (Beauticianکے مقابلے بھی منعقد ہوئے ۔ اوّل ، دوم اور سوم آنے والوں کو نقد انعامات دیے گئے۔

زونل سطح کے مقابلے جیتنے والوں نے صوبائی مقابلوں میں حصّہ لیا ۔ صوبۂ سندھ کے مقابلوں کی تقریب کے مہمانِ خصوصی وزیرِ اعلیٰ سیّد مراد علی شاہ تھے، وزیراعلیٰ نے باری باری مقابلے دیکھے ، حصّہ لینے والے لڑکو ں اور لڑکیوں سے سوالات کیے اور پھر صنعتکاروں ، ماہرینِ تعلیم و تربیت اور طلباء وطالبات سے کھچاکھچ بھرے ہوئے ہال میں پہنچ گئے۔ قومی ترانے اور تلاوتِ کلامِ الٰہی کے بعد حسب ِ روایت نیوٹیک کراچی کی ڈائریکٹر نبیلہ عمر نے اعلان کیا کہ ہنر مندی کی تربیّت حاصل کرنے والے وہ نوجوان جو اپنے تجربات سا معین کے ساتھ شیئر کرنا چاہتے ہیں ، وہ روسٹرم پر آجائیںاور پھر لڑکیوں اور لڑکوں نے اپنی اپنی کہانی سنانی شروع کردی۔علی اقبال نے مائیک پر آکر بتایا کہ اُس نے الیکٹریشن کا کورس کیا ہے اسے کوئی فیس نہیں دینی پڑی بلکہ حکومت کی طرف سے تین ہزار روپیہ وظیفہ بھی ملتا تھا ،'' کورس کرنے کے بعد مجھے کراچی شپ یارڈ میں تیس ہزار روپے ماہوار پر ملازمت مل گئی ہے ،اور اب میں اپنے بوڑھے والدین کا اچھے طریقے سے علاج کرانے کے قابل ہوگیا ہوں''۔

پھر نور جہاں اسٹیج پر آئی ، اور بڑے پُراعتماد لہجے میں بتانے لگی ، ''میں نے بیوٹیشن کا کورس مکمل کرنے کے بعد اپنے گھر پر ہی پارلر بنالیا ہے ، اور اب مہینے کے تیس سے پینتیس ہزار کما رہی ہوں ، اور اپنے کنبے کو بھی سپورٹ کررہی ہوں ''، ہال تالیوں سے گونج اٹھا ۔

اس کے بعدجامشورو کا نوجوان جواد اختر مائیک پر آیا اور اس نے حاضرین کو السلام علیکم کہا اور ساتھ چینی زبانی میں بھی سلام کیا ۔ اس کے بعد اُس نے بتایا ''میں نے چینی زبان کا کورس کیا ہے اور اب مختلف اداروں میں چینی زبان کا ہی انسٹرکٹر لگ گیا ہوں اور مہینے کے پچاس ہزار روپے کما رہاہوں'' ۔ اور پھر حیدر آباد کاجانی فوادمائیک پر آیا ، اُس نے بتایا کہ ''میں ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں ، میں نے نیوٹیک کا پروفیشنل فوٹو گرافی کا کورس کیا ہے اور اب اپنا کام شروع کردیا ہے ۔ شادیوں کی مُووی بنانے کا کام مل جاتا ہے اور میں اللہ کے فضل سے مہینے میں ایک لاکھ روپے سے زیادہ کما رہا ہوں ، اور میرے ہنر سے ہمارے گھر سے غربت کا خاتمہ ہوگیا ہے ، اللہ تعالیٰ کا شکر ہے ۔ نیوٹیک اور حکومت کابہت بہت شکریہ ''۔ ہال پھر تالیوں سے گونج اُٹھا ، اور اسٹیج پر بیٹھے ہوئے میرا خون سیروں بڑھ گیا۔

بلوچستان کے صوبائی مقابلوں کے لیے صوبے کی سب سے باوقار شخصیت محترمہ راحیلہ حمید درانی سے بات کی ، انھوں نے بخوشی آمادگی کا اظہار کیا ۔ وہ بلوچستان اسمبلی کی اسپیکر ہیں مگر اُس روز وہ قائم مقام گورنر بھی تھیں ، انھوں نے ہر مقابلے کو بڑی دلچسپی سے دیکھا ، مقابلوں میں حصّہ لینے والے ہر لڑکے اور لڑکی کے پاس گئیں ، لڑکوں کی بنائی ہوئی ویلڈنگ اور باتھ روم فٹنگز بھی دیکھیں اور لڑکیوں کے بنانے ہوئے لباس اور تیار کردہ دلہنیں بھی دیکھیں ......

تقریب میں شرکت کے لیے کوئٹہ کی صنعتی اور کاروباری شخصیات کے علاوہ زیرک اور ایماندار سی سی پی او عبدالرزاق چیمہ کمشنر جاوید شاوانی اور ڈپٹی کمشنر عزیزم فرخ عتیق بھی پہنچ گئے تھے ۔ وہاں بھی کچھ نوجوانوں نے اسٹیج پر آکر اپنے تجربات شیئر کیے ......کوئی الیکٹریشن کی ٹریننگ حاصل کرنے کے بعد پچیس ہزار ماہوار کی ملازمت کررہا تھا تو کوئی پلمبر بن کر اپنا کام کرکے پینتیس چالیس ہزار روپے کما رہا تھا۔

اول آنے والوںکو پچھتّر ہزار،دو م کو پچاس ہزار اور سوم کو تیس ہزارروپے کے چیک دیے گئے۔ صوبۂ خیبرپختونخواہ میں ہنر مندی کے صوبائی مقابلے پشاور میں منعقد ہوئے۔وزیراعلیٰ پر ویزخٹک مہمانِ خصوصی تھے وہا ں بھی نوجوانوں نے اپنے تجربات بتائے۔چترال کے حفیظ الرحمن نے بتایا کہ اس نے نیوٹیک کے زیرِ اہتمام لکڑی کا کا م سیکھنے کی تربیّت حاصل کی جس کے بعد اب وہ پچیس ہزار روپے ماہانہ کما رہا ہے۔سوات کی فرخندہ رحمن نے بتایا کہ اس نے بیوٹیشن کا کورس کیا ہے اور اپنا کا شروع کر دیا ہے ،آغازمیں ہی وہ مہینے کے تیس سے پینتیس ہزار روپے کمارہی ہے ۔پا راچنار کا مقصود علی پلمبر بن کر پاؤں پر کھڑا ہوگیا ہے اور پشاور کی ایمن ماہین نے نیوٹیک کا فرنٹ ڈیسک مینجمنٹ کا کورس کیا ہے اب اسے PCہوٹل پشاور میں ملازمت مل گئی ہے اور وہ بہت خوش ہے ۔

اُس سے گزشتہ روزپنجاب میں ہنر مندی کے صوبائی مقابلے منعقد ہو ئے ،ڈویژنل لیول کے Winners صوبائی سطح پر اپنی مہارت کا جادو جگاتے رہے اور ہزاروں لوگ (جنمیں صنعت و حرفت کی معروف شخصیات تربیّتی اداروں کے سربراہان اور نوجوان طلباوطالبات بھی تھے) ان کے ہنر کے کرشمے دیکھنے کے لیے آئے ہوئے تھے۔تقسیم اِنعامات کے وقت وسیع و عریض ہال چھوٹامحسوس ہو رہا تھا کہ سیکڑوں نوجوان کر سیوں کے پیچھے کھڑے تھے۔ یہاںبھی ٹریننگ مکمل کر نے والے نوجوانوں کو اپنے تجربات شیئر کرنے کی دعوت دی گئی۔ فیصل آباد کے عمیر شاہد نے بتایا ـ''میں نے نیوٹیک کا چھ مہینے کا فریج اور اے سی وغیرہ مرمّت کر نے کا کو رس کیا ہے اور مجھے ستائیس ہزار ماہوار پر نوکر ی مل گئی ہے،جو ساتھی اپنا کا م کر رہے ہیں وہ اس سے بھی زیادہ کما رہے ہیں ۔شکریہ نیوٹیک شکریہ پرائم منسٹر''۔

رحیم یا ر خان کے محمد سجاد نے بتایا کہ'' میں نے ہیوی مشینری آپریٹر کا کو رس کیا ہے سی پیک والوں نے ٹیسٹ لیا میں نے پا س کر لیا اب مجھے پینتالیس ہزار ماہا نہ پر ملازمت مل گئی ہے اور ہمارے گھر کی غربت دور ہو رہی ہے ''۔دلشاد احمدنے بتایا کہ اس نے بھی ھیوی مشینر ی کا کورس کیا ہے اور اسے باون ہزار ما ہا نہ پر ملازمت مل گئی ہے وہ بہت خوش ہے ۔بہاولپور کی عابدہ شریف نے بتا یا ہے کہ'' میں نے ٹریننگ مکمل کر کے اپنا پارلر بنا لیا ہے اوراب میں ستّر ہزار ماہا نہ کما رہی ہوں اور پو رے خاندان کی کفالت کر رہی ہوںِِ'' ۔میرے ساتھ بیٹھے ہو ئے ممتاز صنعتکار رزاق داؤد صاحب نوجوانوں کی باتیں سن کر نہال ہو تے رہے اور باربارتالیاں بجا کر کہتے رہے ''This is the way to change Pakistan''

بین لااقوامی TVETکانفرنس

اکتوبر 2016ء میں نیوٹیک کے زیر ِ اہتمام Skill Developmentکے ماہرین کی پہلی بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی گئی تو اسمیں 14ملکوں کے مندوبین شریک ہوئے ۔ پاکستان میں سیکیورٹی کے حالات کے بارے میں عالمی میڈیا ہمیشہ منفی خبریں اچھالتا ہے اس لیے بہت سے ملکوں میں تحفّظ کے خدشات کے پیشِ نظر پاکستان آنے کے لیے اجازت نہیں ملتی ، ماہِ رواں میں نیوٹیک نے دوسری انٹرنیشنل TVET کانفرنس منعقد کی تو اسمیں بیس سے زائد ممالک کے سینئر مندوبین نے شرکت کی۔ چین ، ترکی، آسٹریلیا ، جرمنی، یوکے ، سری لنکا، قطر سے ڈائریکٹر جنرل کی سطح کے ماہرین شریک ہوئے ۔

اس بار فرق یہ تھا کہ زیادہ تر شرکاء نیوٹیک سے متعارف ہوچکے تھے اور وہ جانتے تھے کہ پاکستان اب WorldSkillsکا ممبر بن کر فنی تعلیم و تربیّت کے میدان میں عالمی برادری کا رکن بھی بن چکا ہے ۔ اس کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں چونتیس غیر ملکی مندوبین کے علاوہ ملک بھر کے نامور صنعتکار شریک تھے یورپین یونین ، جرمنی اور ناروے کے سفیر اسٹیج پر بیٹھے تھے ۔ کانفرنس کی مختلف نشستوں میں چین ، کوریا ، جرمنی اور آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ملکوں کے نمایندوں نے اپنے اپنے تجربات شیئر کیے۔ پاکستان کی جانب سے انڈسٹری کی نمایندگی ملّت گروپ آف کمپنیز کے چیئرمین جناب سکندر مصطفیٰ ، امریلی اسٹیل کے مالک عباّس اکبر ، سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر زاہد اللہ شنواری اور ویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر فلاحت عمران صاحبہ نے کی ۔

اس سیشن کی تقاریر کو Wrap upکرنے کے لیے ملک کی قابل ترین خاتون اور سابق وزیر ِ تعلیم ڈاکٹر ثانیہ نشتر کو دعوت دی گئی ۔انھوں نے یہ ذمّے داری ایسے نبھائی کہ دیسی اور بدیسی دونوں سامعین عش عش کر اُٹھے ۔ کانفرنس میں غیر ملکی مندوبین کو پاکستانی TVETاور اس میں ہونے والی اصلاحات سے متعارف کرانے کے علاوہ مہمانوں کو اسلام آباد کے دو فّنی اداروں کا بھی دورہ کرایا گیا۔

دوسرے روز ماہرین کو گروپوں میں تقسیم کرکے انڈسٹری کا کردار بڑھانے سے متعلق مختلف موضوعات دیے گئے ۔ ہر گروپ کے شرکاء نے سیر حاصل بحث کے بعد سفارشات مرتب کیں ، نیوٹیک ان سفارشات کو حتمی شکل دیکر تمام متعلّقین یعنی حکومت ، انڈسٹری اور تَربیّتی اداروں کے سربراہان کو بھیجے گا ۔ کانفرنس کی اختتامی تقریب ایوانِ صدر میں ہوئی جس میں کانفرنس کے غیر ملکی شرکاء نے صدرِ مملکت سے سر ٹیفکیٹ وصول کیے ۔

دمِ رخصت غیر ملکی مہمانوں نے خاص طور پر منتظمین کی مہمان نوازی، حسنِ انتظام ، موضوعات کی موزونیّت اور مقّررین کے اعلیٰ معیار کا بہت تذکرہ کیا اور اسلام آباد کے حسن کی تعریف کیے بغیر تو کوئی بھی نہ رہ سکا ۔ ہر شخص کی زبان پر تھا کہ ''پاکستان تو ہمارے تصوّر سے بہت زیادہ خوبصورت ملک ہے'' ...... انھیں بتایا گیا کہ صرف خوبصورت ہی نہیں پاکستان متعصّب میڈیا کی رپورٹوں سے زیادہ پُرامن، مستحکم اور خوشحال بھی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں