سیاسی دباؤ حکومت بی آئی ایس پی کونیا نام نہ دے سکی

2013 تک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونیوالوں کی تعداد 37 لاکھ 80 ہزارتھی

فوٹو : فائل

JERUSALEM:
موجودہ حکومت اپنی مدت کے آخری سال بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لوگوں سے شہید بینظیربھٹوکی تصویرہٹانے میں توکامیاب رہی تاہم تمام ترکوششوں کے باوجودپروگرام کانام تبدیل نہ کرسکی۔


ذرائع کے مطابق موجودہ حکومت بی آئی ایس پی کانام نیشنل انکم سپورٹ پروگرام رکھنا چاہتی تھی لیکن سیاسی دباؤکے باعث ایساممکن نہ ہوسکا۔اسی طرح5سال میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کادائرہ کاربڑھانے کیلیے پلان کے مطابق ملک گیرغربت شماری سروے بھی نہ کرایاجاسکاحتیٰ کہ پائلٹ فیزمیں شامل16 اضلاع میں بھی یہ سروے مکمل نہیں ہوا،ذرائع نے بتایا کہ دومرحلوںمیںسروے مکمل کرنے کیلئے تقریباً 10 ارب روپے لاگت کا تخمینہ بھی لگایا تھا اورکمپنیاں بھی ہائیر کرلی گئی تھیں تاہم موجودہ حکومت نے اپنی مدت میں بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے بجٹ میںخاطرخواہ اضافہ کیا جو2013 کے 70 ارب کے مقابلے میں اسوقت 125 ارب روپے ہے یوں 5 سال میں اس میں 55 ارب روپے اضافہ ہوا۔

2013 تک بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہونیوالوں کی تعداد 37 لاکھ 80 ہزارتھی جو اب54 لاکھ 60ہزار ہے اوراس میں 17 لاکھ سے زائدمزیدمستحق افرادشامل کئے گئے،اسی طرح مسحق افرادکوسہ ماہی بنیادوں پردی جانیوالیمالی امداد 4 ہزار834 کردی گئی جو 2013 میں 3 ہزار روپے تھی یوں اس میں ایک ہزار834 روپے اضافہ کیاگیا۔2013 کے دوران وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت سکول نہ جانیوالے محض23 ہزاربچوںکوسکولوں میں داخل کرایاجاسکاتھاتاہم موجودہ حکومت سکول نہ جانیوالے20 لاکھ بچوں کو سکولوں میں داخل کرایااورانہیں کلاس میں70فیصد حاضری پرسہ ماہی 75روپے امدادبھی دی جاتی ہے اس مد میں اب تک تقریباً5ارب روپے تقسیم کئے جاچکے ہیں ۔
Load Next Story