کوئی غلط فہمی میں نہ رہے

یوں ہر دن کے گزرجانے پر لاشوں کے تحفے ملنے سے انتہا پسندوں کو یہ غلط فہمی ہوسکتی ہے کہ وہ پوائنٹ اسکورنگ میں آگے ہیں۔


Editorial April 24, 2013
یوں ہر دن کے گزرجانے پر لاشوں کے تحفے ملنے سے انتہا پسندوں کو یہ غلط فہمی ہوسکتی ہے کہ وہ پوائنٹ اسکورنگ میں آگے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دہشت گردی ،انتہا پسندی ، انتخابی قافلوں اور سیاسی جماعتوں کے اجتماعات و دفاتر پر تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور بادی النظر میں خطرہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ 11 مئی تک جمہوریت دشمنوں کی غالباً یہی کوشش ہوگی کہ ریاست اور سیاسی جماعتیں ان کی وحشیانہ کارروائیوں سے پریشان ہوکر سرنڈر کریں اور انتخابات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرا دیے جائیں، لیکن یہ کام اتنا آسان نہیں۔ ابھی تک تو نگراں حکومت درست سمت میں جا رہی ہے اور اس کی طرف سے یہ تاثر نہیں ملتا کہ

بوجھ وہ سر سے گرا ہے کہ اٹھائے نہ اٹھے
کام وہ آن پڑا ہے کہ بنائے نہ بنے

چنانچہ نگراں وزیراعظم جسٹس(ر) میر ہزار خان کھوسو کراچی میں صورتحال کا معروضی جائزہ لے رہے ہوں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ ملک حبیب کے مطابق کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لیے مربوط پلان ترتیب دیا جائے گا۔ اس ضمن میں ان کا کہنا ہے کہ عوام افواہوں پر کان نہ دھریں،دہشت گردی کا خطرہ ضرور ہے تاہم انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے تمام ممکن سیکیورٹی اقدامات کیے جائیں گے۔ تاہم ان اقدامات پر عمل درآمد میں کسی قسم کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے اور وقت کی نزاکتوں کو دیکھتے ہوئے دہشت گردی کی وارداتوں کو روکنے کی فوری تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔

یوں ہر دن کے گزرجانے پر لاشوں کے تحفے ملنے سے انتہا پسندوں کو یہ غلط فہمی ہوسکتی ہے کہ وہ پوائنٹ اسکورنگ میں آگے ہیں۔ایسی کوئی خوش فہمی ہے تو اسے ریاستی طاقت کو دور کرنا چاہیے ۔ دنیا بھر میں دہشت گردی مخالف حکمت عملی کی بنیاد ریاستی قوت اور اس کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جنگی حکمت عملی ہوتی ہے جس کو بروئے کار لاتے ہوئے وہ دہشت گرد نیٹ ورک پر بلائے ناگہانی کی طرح ٹوٹ پڑتے ہیں۔

ہماری فورسز نے دہشت گردی کے خلاف اہم کردار ادا کیا ہے، پاک فوج، پولیس، رینجرز،لیویز اور ایف سی کے افسروں اور اہلکاروں نے وطن عزیز کی سلامتی اور وفاقی اکائیوں میں دہشت گردی کے خلاف موثر کارروائیاں کی ہیں تاہم دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی ضروری ہے۔منگل کوکراچی میں متحدہ کے انتخابی دفتر پر حملے میں تین افراد جاں بحق اور 20 زخمی ہوگئے متحدہ نے بدھ کو احتجاجاً تمام انتخابی دفاتر بند رکھنے اور سوگ منانے کا اعلان کردیا جب کہ کوئٹہ میں خود کش حملے سمیت چار دھماکوں میں ایف سی کے دو اہلکاروں سمیت چھ افراد جاں بحق اور چالیس سے زائد زخمی ہوگئے، دھماکوں کے بعد دونوں شہروں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

منگل کو کوئٹہ میں یکے بعد دیگرے چار دھماکے ہوئے ۔پہلا دھماکا شام سات بجے جناح ٹائون کے قریب کلی شابو میں ایک میدان میں ہوا، جس میں کوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا۔ تھوڑی دیر بعد دوسرا دھماکا گوالمنڈی چوک کے قریب ہوا، جس میں پانچ افراد زخمی ہوگئے ، تیسرا دھماکا کوئٹہ کے گوردت سنگھ روڈ پر اسکول کے قریب ہوا، جس میں ایک نوجوان زخمی ہو گیا، ابھی شہر دھماکوں کی گونج سے سنبھلا بھی نہ تھا کہ رات نو بج کر آٹھ منٹ پر نیچاری کے علاقے میں چوتھا دھماکا ہو گیا۔

پولیس کے مطابق یہ خودکش دھماکا تھا ۔ وزیراعلیٰ نواب غوث بخش بارو زئی نے کہا ہے کہ کوئٹہ بم دھماکے الیکشن سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں امن وامان کی صورتحال پہلے سے بہتر ہے سیکیورٹی اہلکار نے خود کش حملہ آور کو روک کراپنی جان کی قربانی دی اور شہریوں کو بڑے نقصان سے بچالیا ۔ پیپلز چورنگی پر پارٹی کے الیکشن آفس پر دھماکے میں دو کارکنوں کی ہلاکت اور متعدد کے زخمی ہونے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے الطاف حسین نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے واقعات اور حملوں کی موجودگی میں پرامن انتخابات کا انعقاد کس طرح ممکن ہوسکتا ہے اور ان حالات میں کون ذی شعور فرد ووٹ دینے کے لیے گھر سے باہر نکلنے کی ہمت و جرات کرسکتا ہے ۔

ادھر سابق صدرجنرل (ر) پرویز مشرف کے فارم ہائوس کے قریب بارود سے بھری مہران کار پکڑی گئی ،کار کے چاروں دروازوں اور انجن کی خالی جگہ پر پینتالیس کلوگرام بارود اورڈیٹونیٹر نصب تھا جو فارم ہائوس کو ریموٹ کے ذریعے اڑانے کا منصوبہ معلوم ہوتا ہے۔پولیس کو چاراہم شہادتیں ملی ہیں۔ وزارت داخلہ پنجاب نے ایک کالعدم مذہبی تنظیم کے تین نظر بند رہنمائوں کی نظر بندی میں مزید ایک ماہ توسیع کر دی۔ تفصیل کے مطابق ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی ہدایت پر ڈی سی او رحیم یار خان خالد سلیم نے ایک کالعدم مذہبی تنظیم کے ڈسٹرکٹ جیل رحیم یار خان میں تین نظر بند رہنمائوں کی نظر بندی میں ایک ماہ کی توسیع کر دی' واضح رہے کہ یہ تینوں رہنما گزشتہ دو ماہ سے ڈسٹرکٹ جیل رحیم یارخان میں نظر بند ہیں۔

بہر حال ابھی کل کی ہی بات ہے کہ بوسٹن (امریکا) میں دھماکے ہوئے ، ہلاکتیں بھی ہوئیں، یہ دہشت گردی کی واردات تھی مگر وہاں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اہلکاروںکے باہمی رابطے اور سرعت کے ساتھ جوابی کارروائی کا کمال دیکھیے کہ ان کے حصار اور گھیرے سے بچ نکلنا آسان نہیں ہوتا۔ ہمیں بھی دہشت گردوں کے خلاف مربوط اور موثر کارروائی کو یقینی بنانا چاہیے ۔ریاستی رٹ اور قومی امنگوں سے متصادم قوتوں کو شاید اندازہ نہیںکہ یہ انتخابات نہ تو کسی کی ذاتی خواہش پر کرائے جارہے ہیں اور نہ کسی کی دھمکی ، خود کش حملوں یا بم دھماکوں کے باعث ملتوی ہوسکتے ہیں ۔

بلکہ یہ پاکستان کے 18 کروڑ عوام کے مصدقہ ووٹرز کے آئینی ، جمہوری اور پارلیمانی حق کی روشنی میں کرائے جارہے ہیں ۔ پاکستان کا قیام جمہوریت ، مسلم شناخت ،اور معاشی ، تہذیبی ، تاریخی و ثقافتی انفرادیت و تشخص کا مرہون منت ہے۔ نگراں حکمرانوں نے عزم راسخ کے ذریعے الیکشن مشن کی تکمیل کرلی تو اس سے بڑی قومی خدمت اور کیا ہوسکتی ہے۔

چنانچہ صورتحال کی گمبھیرتا کو ڈسکس کرنے سے پہلے یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ پاکستان جمہوریت کے تسلسل کے سفر میں منزل کے قریب ہے جب کہ امید افزا اور خوش آیند آثار وقت کے افق پر نمایاں ہوتے جا رہے ہیں، قوم کی سیاسی و جمہوری کمٹمنٹ واضح ہے ۔اسے دیکھنے کے لیے ارباب اختیار اور سیاسی اکابرین اور سول سوسائٹی کو کسی دوربین کی نہیں بلکہ دل بینا کی ضرورت پڑے گی۔

دہشت گردی کی شدت اپنی جگہ لیکن سیاسی ارادہ اٹل ہو تو کوئی طالع آزما یا دہشت گرد قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتا۔ تھوڑے دن رہ گئے ہیں، بلکہ دو چار ہاتھ جب کہ لب بام والی بات ہے۔ ریاستی مشینری کا اولین ٹاسک امیدواروں کا مکمل تحفظ ہے۔یہ تاثر ختم ہونا ضروری ہے کہ الیکشن تو آزادانہ ہورہے ہیں مگر انتخابی امیدوار بیچارے محکومانہ مہم چلا رہے ہیں۔

'' وقت کا فیصلہ جج نہیں لکھتا۔ وقت پھولوں کی سیج اور کبھی کانٹوں کا تاج بن جاتا ہے۔''اس کہاوت کی روشنی میں دہشت گردی کی دھند میں لپٹے ملکی حالات ،واقعات و حادثات کا جائزہ ضرور لینا چاہیے جس سے پیدا شدہ نازک صورتحال کا غیر جانبدارانہ اور غیر جذباتی اور زمینی حقائق کے درست تناظر میں تجزیہ کرنا مفید ثابت ہوگا بلکہ انتخابات کے شفاف، پر امن اور آزادانہ و منصفانہ ہونے کی کلید بھی در اصل اسی سنجیدہ طرز عمل اور ٹھوس اقدامات سے مشروط ہے جس کے بغیر تاریخ کے اس کڑے امتحان سے سرخرو ہوکر نکلنا کوئی معجزہ ہی ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں