الیکشن جمہوری تسلسل کی جیت

نگراں وزیراعظم کے دوٹوک موقف نے افواہ سازی کی صنعت سے وابستہ افراد کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔


Editorial April 24, 2013
جمہور کی وابستگی جمہوریت سے والہانہ ہے کیونکہ جمہورکا فیصلہ ہی درست ہوتا ہے. فوٹو: فائل

وزیراعظم جسٹس (ر) میرہزارخان کھوسو نے کہا ہے کہ ملک میں آزادانہ، شفاف اورمنصفانہ انتخابات کا انعقاد نگراں حکومت کی اولین ذمے داری ہے۔نگراں وزیراعظم کے خیالات انتہائی صائب ہیں کیونکہ تقریبا دوہفتے بعد قوم آیندہ پانچ برسوں کے لیے اپنے نمایندوں کا انتخاب کرے گی ۔

جمہور کی وابستگی جمہوریت سے والہانہ ہے کیونکہ جمہورکا فیصلہ ہی درست ہوتا ہے، پاکستان کا قیام بھی ووٹ کے ذریعے ہی ممکن ہوا تھا، لیکن عجب نصیب تھا اس ملک کے عوام کا ، تین طویل ترین آمریت کے ادوار نے عوام کے خواب ریزہ ریزہ کردیے۔ حالیہ انتخابات اس لحاظ سے بھی منفرد ہیں کہ یہ پہلی جمہوری حکومت تھی جس نے اپنی مدت پوری کی اور اب نگراں حکومت کی زیرنگرانی منصفانہ انتخابات منعقدہونے جا رہے ہیں،سیاسی سرگرمیاں ملک کے طول وعرض میں عروج پر ہیں ، سیاسی جماعتیں بڑے بڑے جلسے منعقد کررہی ہیں اور عوام کی اس میں بھرپور شرکت اس بات کی غماز ہے کہ وہ جمہوری عمل پر یقین اور ایمان رکھتے ہیں ۔

نگراں وزیراعظم کے دوٹوک موقف نے افواہ سازی کی صنعت سے وابستہ افراد کی امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔ ملک کی ترقی وخوشحالی کا راز بھی جمہوریت کے تسلسل میں ہے۔ بدقسمتی سے وطن عزیز میں طالع آزما قوتوں نے ہمیشہ عوام کی رائے کی توہین کی جس کا خمیازہ ہم پہلے ہی مشرقی پاکستان کو بنگلہ دیش بنا کر بھگت چکے ہیں ۔کاش عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کر لیا جاتا تو ہمارا ایک بازو ہم سے جدا نہ ہوتا۔گزشتہ پانچ سال میں تمام سیاسی جماعتوں نے سیاسی بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچنے کی سیاست سے اجتناب برتا ہے۔

اسے ماضی سے سبق سیکھنے کی قابل قدر کوشش بھی کہا جاسکتا ہے۔ یہ جمہوری رویے کے مستحکم ہونے کی نئی روایت بھی قرار دی جاسکتی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ نگراں سیٹ اپ غیرجانبدار،دیانت دار اوراچھی شہرت کے حامل افراد پر مشتمل ہے۔ عدلیہ،میڈیا اور الیکشن کمیشن آزاد ہیں اور پوری تن دہی سے اپنے فرائض ادا کر رہے ہیں ۔وہم،وسوسوں اورخدشات کے محل تعمیرکرنے والے افراد اورغیرجمہوری عناصر کو اس حقیقت کا ادراک کرلینا چاہیے کہ پاکستانی عوام کے سیاسی شعور میں پختگی آچکی ہے وہ نہیں چاہتے کہ کوئی آمر ان پر راج کرے بلکہ وہ چاہتے ہیں کہ ووٹ کے طاقت کے ذریعے اپنی تقدیر کا فیصلہ کریں ۔جمہوری عمل کا تسلسل اس بات کا متقاضی ہے کہ ریاست کے تمام ادارے اپنی حدود کے اندر رہتے ہوئے شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں۔

الیکشن کمیشن گو کہ کافی حد تک آزاد ہے لیکن بعض معاملات میں سیاسی جماعتوں اور انتخابی امیدواروںکو ڈھیل دینا اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پرتادیبی کارروائی کا بروقت نہ ہونا شکوک وشبہات کو جنم دینے کا سبب بنا رہا ہے ۔ نگراں حکومت کو یہ امر ذہن نشین رکھنا چاہیے کہ گیارہ مئی کو ہونے والے انتخابات پاکستان کی تاریخ میں جمہوریت کے استحکام اور فروغ کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ نگرانوں کی ذرا سے کوتاہی یا غفلت کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ۔ لہٰذا ہر اقدام انتہائی سوجھ بوجھ سے اٹھانے کی ضرورت ہے ۔

جمہوریت کے حوالے سے ہمارے سامنے ایک بہترین مثال بھارت کی ہے جہاں آج تک کسی بھی فوجی آمر کو یہ جرات تک نہیں ہوئی کہ وہ عوامی مینڈیٹ کو روندتے ہوئے اقتدار کے سنگھاسن پر براجمان ہوسکے ۔بھارت کا الیکشن کمیشن آزاد اور خودمختار اور بااختیار ہے، ہمیں بھی جمہوریت کے استحکام بقا اور تسلسل کے لیے جدوجہد کرتے رہنا چاہیے ۔ عوام نے جمہوری استحکام کے لیے جو قربانیاں دی ہیں اس کا ثمر انھیں گیارہ مئی کے انتخابات میں اپنے حق رائے دہی استعمال کرکے مل جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں