
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق حماس کے رہنماؤں نے 2014ء سے جاری مسلسل جنگ کے بعد اسرائیل کے ساتھ سیز فائر ہونے کا دعوی کیا ہے۔ حماس رہنماؤں کی جانب سے سیز فائر کا دعوی گزشتہ شب تنظیم کے کئی ٹھکانوں پر اسرائیلی بمباری کے بعد سامنے آیا ہے تاہم اسرائیل نے اس حوالے سے تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔
حماس کے ڈپٹی چیف خلیل الحایا نے میڈیا کو سیز فائر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حماس اور اسرائیل کے درمیان کئی اہم شخصیات نے ثالثی کا کردار ادا کیا ہے اور اس اہم فیصلے کے لیے کئی بار مذاکرات ہوئے جس کے بعد ضامن ممالک اور شخصیات کی یقین دہانی پر سیز فائر پر اتفاق کرلیا گیا ہے۔
https://twitter.com/hamasinfo/status/1001639952088788992
عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں بھرپور عسکری طاقت آزمانے کی دھمکی کے بعد مصر کے سیکیورٹی حکام نے اسرائیل اور حماس کے درمیان سیز فائر کے لیے کلیدی کردار ادا کیا جب کے عالمی ادارے اور چند اہم بین الاقوامی شخصیات نے بھی اس میں اپنا حصہ ڈالا ہے تاہم اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے مسلسل خاموشی شکوک و شبہات کو جنم دیتی ہیں۔
واضح رہے کہ 30 مارچ کو ''یوم الارض'' سے اب تک اسرائیلی جارحیت میں 120 فلسطینی شہید اور 3 ہزار کے قریب زخمی ہو چکے ہیں دوسری جانب رواں ماہ 22 مئی کو فلسطینی وزیر خارجہ ریاض المالکی نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کر کے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں یہودی آباد کاری کے خلاف اور اسرائیلی جارحیت کی تحقیقات شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔