ضلع ٹھٹھہ کے ہزاروں طلبہ تاحال کتب سے محروم تدریس متاثر

یکم اپریل سے نیا تعلیمی سیشن شروع ہونے کے باوجود سندھ حکومت اسکولوں کو درسی کتب فراہم نہ کرسکی، طلبہ و والدین پریشان

ضلع ٹھٹھہ میں سندھ حکومت کی جانب سے ابھی تک پہلی سے لے کر دسویں جماعت تک کے طلبہ اور طالبات کے لیے مفت درسی کتب فراہمی کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا۔ فوٹو: فائل

سندھ حکومت کی جانب سے اسکولوں کو مفت درسی کتب کی فراہمی کا عمل ابھی تک شروع نہیں ہوسکا، ضلع ٹھٹھہ میں پہلی سے لے کر دسویں جماعت تک سال 2013 کے لیے سیشن کی شروعات میں کتب کی عدم دستیابی کے باعث ہزاروں طلبہ اور طالبات کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ضلع ٹھٹھہ میں سندھ حکومت کی جانب سے ابھی تک پہلی سے لے کر دسویں جماعت تک کے طلبہ اور طالبات کے لیے مفت درسی کتب فراہمی کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا۔ امتحانات ختم ہوتے ہی یکم اپریل سے مفت تدریسی کتب کی فراہمی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جو کہ ابھی تک شروع نہ ہو نے سے بچوں اور بچیوں کی تعلیم شدید متاثر ہورہی ہے۔




جس کے باعث اساتذہ اور والدین پریشان ہیں، اس حوالے سے ضلع ٹھٹھہ کے مختلف ہائی اسکولز کے ہیڈ ماسٹروں جن میں سجاول کے اشرف شاعر، جوہڑ جمالی کے عبداللہ شاہ، دئرو کے نثار دایو، جھوک شریف کے دوست علی ملاح، میرپوربٹھورو کے عبدالجبار شیخ، مکلی کے آصف قریشی، بتوں کی منظور علی شورو، عیسیٰ بکک کے کریم بخش اور دوسروں نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ سال 2013کے سیشن کے لیے کلاسز کی شروعات ہو چکی ہے جبکہ کتب نہ ہونے کے باعث بچے تعلیم سے محروم ہیں اور اس سلسلے میں ٹھٹھہ آفس کی جانب سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں ہورہا ہے ۔

اس صورت حال کے بعد ڈی او سیکنڈری ٹھٹھہ غلام مصطفیٰ کاندھڑو سے رابطہ کیاگیا تو انھوں نے کہا کہ ارباب اختیارات سے لیٹر موصول ہوا ہے اور جلد ہی کتب وصول کرکے تقیسم کی جائیں گی، انھوں نے کہا کہ تدریسی کتب کی چھپائی میں دیر ہونے کے باعث طلبہ اور طالبات کی پڑھائی ایک ماہ کے لیے متاثر ہوئی ہے۔
Load Next Story