سگریٹ نوشی پیسے خرچ کر کے بیماری خریدنے کا نام ہے طبی ماہرین
ہر 5 سیکنڈ میں ایک شخص کی ہلاکت، 2016 میں 30 لاکھ لوگ ’کرونک آبسٹریکٹیو پلمونری ڈیزیز‘ سے انتقال کر گئے، ڈاکٹر ظفریاب
طبی ماہرین کہتے ہیں کہ دنیا میں موت کی چوتھی بڑی وجہ ''کرونک آبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز '' ہے۔
طبی ماہرین اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید ظفریاب حسین اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل فیاض زبیری نے انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر کراچی کے مقامی ہوٹل میں '' ایکسپریس میڈیا گروپ '' اور '' نوارٹس '' کے اشتراک سے Hazards of Smoking and COPD پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ تمباکو نوشی کے باعث بڑھتی اموات اور بیماریاں تشویش کا باعث ہیں اس کی وجہ سے نہ صرف دل کا دورہ ، اسٹروک ، ہائپرٹینشن ، پھیپھڑوں کے متعدد امراض بلکہ کئی اقسام کے کینسر بھی تمباکو نوشی کے باعث لاحق ہو رہے ہیں۔ اگر تمباکو نوشی کو قابو نہ کیا گیا تو یہ صرف صحت ہی نہیں بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ سگریٹ نوشی پیسے خرچ کر کے بیماری خریدنے کا نام ہے۔
اس موقع پر نوارٹس سیلس ہیڈ مقصود خان ، نوارٹس بزنس یونٹ ہیڈ جاوید منیر، ایکسپریس میڈیا گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارکیٹنگ اینڈ سیلز اظفر نظامی اور ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر مارکیٹنگ کامران احمد سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید ظفر یاب حسین نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر5 سیکنڈز میں ایک شخص سیگریٹ نوشی کے باعث موت کا شکار ہورہا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر5 سیکنڈ میں ایک شخص سگریٹ نوشی کے باعث ہلاک ہوا، 2016 میں 30 لاکھ سے زائد لوگ ''کرونک آبسٹریکٹیو پلمونری ڈیزیز '' سے انتقال کر گئے۔ سگریٹ نوشی فساد کی جڑ ہے جو مختلف قسم کی بیماریاں پیدا کرتی ہے۔ پاکستان میں لوگ دہشت گردی سے زیادہ سگریٹ نوشی سے مر رہے ہیں۔
2016 میں 30 لاکھ سے زائد لوگ ''کرونک آبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز''کی وجہ سے انتقال کرگئے جو کل عالمی موت کا 6 فیصد ہے جبکہ کرونک آبسٹرکٹیو لنگس ڈیزیز کے مطابق 2020 میں سی او پی ڈی موت کی تیسری بڑی وجہ بن جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایک لاکھ میں سے 71 افراد سی او پی ڈی بیماری میں مبتلا ہوکر موت کا شکار ہوئے، لوگ پاکستان میں دہشت گردی کے بجائے سگریٹ نوشی کی وجہ سے زیادہ مر رہے ہیں۔ الیکٹریکل سگریٹ ، حقہ، سگریٹ ، شیشہ ، بائیوماس فیول سی او پی ڈی میں مبتلا ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے ۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ سے خارج ہونی والی گیس کاربن مونو آکسائیڈ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کرخون میں شامل ہو جاتی ہے اور یہ زہریلی گیس خون میں موجود آکسیجن کو ختم کر دیتی ہے ۔ تمباکو میں شامل ایک خطرناک زہر نکوٹین ہے جو سانس کی نالیوں اور پھیپڑوں کے راستے دماغ تک پہنچ جاتا ہے جس سے سانس لینے میں دشواری کے ساتھ دماغ کی کارکردگی بھی زوال کا شکار ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ پاکستان میں سیگریٹ نوشی کے حوالے سے متعدد قانون تو بنائے گئے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔ ڈاکٹروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے مریض کی کاؤنسلنگ کرے اور سگریٹ چھڑوانے میں اس کی مدد کرے ، ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی کا رجحان کم جبکہ ترقی پذیر ممالک میں بڑھتا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل فیاض زبیری نے کہاکہ اگر کوئی شخص سگریٹ نوشی نہیں کرتا یا شیشہ نہیں پیتا لیکن اگر دھوئیں والے ماحول میں بیٹھے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی نے 200 سگریٹس پی لی ہوں ۔
طبی ماہرین اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید ظفریاب حسین اور ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل فیاض زبیری نے انسداد تمباکو نوشی کے عالمی دن کے موقع پر کراچی کے مقامی ہوٹل میں '' ایکسپریس میڈیا گروپ '' اور '' نوارٹس '' کے اشتراک سے Hazards of Smoking and COPD پر سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ تمباکو نوشی کے باعث بڑھتی اموات اور بیماریاں تشویش کا باعث ہیں اس کی وجہ سے نہ صرف دل کا دورہ ، اسٹروک ، ہائپرٹینشن ، پھیپھڑوں کے متعدد امراض بلکہ کئی اقسام کے کینسر بھی تمباکو نوشی کے باعث لاحق ہو رہے ہیں۔ اگر تمباکو نوشی کو قابو نہ کیا گیا تو یہ صرف صحت ہی نہیں بلکہ ملکی معیشت کے لیے بھی تباہی کا باعث بن سکتی ہے۔ سگریٹ نوشی پیسے خرچ کر کے بیماری خریدنے کا نام ہے۔
اس موقع پر نوارٹس سیلس ہیڈ مقصود خان ، نوارٹس بزنس یونٹ ہیڈ جاوید منیر، ایکسپریس میڈیا گروپ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مارکیٹنگ اینڈ سیلز اظفر نظامی اور ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر مارکیٹنگ کامران احمد سمیت دیگر ممبران نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سید ظفر یاب حسین نے کہا کہ دنیا بھر میں ہر5 سیکنڈز میں ایک شخص سیگریٹ نوشی کے باعث موت کا شکار ہورہا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر5 سیکنڈ میں ایک شخص سگریٹ نوشی کے باعث ہلاک ہوا، 2016 میں 30 لاکھ سے زائد لوگ ''کرونک آبسٹریکٹیو پلمونری ڈیزیز '' سے انتقال کر گئے۔ سگریٹ نوشی فساد کی جڑ ہے جو مختلف قسم کی بیماریاں پیدا کرتی ہے۔ پاکستان میں لوگ دہشت گردی سے زیادہ سگریٹ نوشی سے مر رہے ہیں۔
2016 میں 30 لاکھ سے زائد لوگ ''کرونک آبسٹرکٹیو پلمونری ڈیزیز''کی وجہ سے انتقال کرگئے جو کل عالمی موت کا 6 فیصد ہے جبکہ کرونک آبسٹرکٹیو لنگس ڈیزیز کے مطابق 2020 میں سی او پی ڈی موت کی تیسری بڑی وجہ بن جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ایک لاکھ میں سے 71 افراد سی او پی ڈی بیماری میں مبتلا ہوکر موت کا شکار ہوئے، لوگ پاکستان میں دہشت گردی کے بجائے سگریٹ نوشی کی وجہ سے زیادہ مر رہے ہیں۔ الیکٹریکل سگریٹ ، حقہ، سگریٹ ، شیشہ ، بائیوماس فیول سی او پی ڈی میں مبتلا ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے ۔
انہوں نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹ سے خارج ہونی والی گیس کاربن مونو آکسائیڈ سانس کے ذریعے جسم میں داخل ہو کرخون میں شامل ہو جاتی ہے اور یہ زہریلی گیس خون میں موجود آکسیجن کو ختم کر دیتی ہے ۔ تمباکو میں شامل ایک خطرناک زہر نکوٹین ہے جو سانس کی نالیوں اور پھیپڑوں کے راستے دماغ تک پہنچ جاتا ہے جس سے سانس لینے میں دشواری کے ساتھ دماغ کی کارکردگی بھی زوال کا شکار ہوتی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہاکہ پاکستان میں سیگریٹ نوشی کے حوالے سے متعدد قانون تو بنائے گئے ہیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا ۔ ڈاکٹروں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے مریض کی کاؤنسلنگ کرے اور سگریٹ چھڑوانے میں اس کی مدد کرے ، ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی کا رجحان کم جبکہ ترقی پذیر ممالک میں بڑھتا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر فیصل فیاض زبیری نے کہاکہ اگر کوئی شخص سگریٹ نوشی نہیں کرتا یا شیشہ نہیں پیتا لیکن اگر دھوئیں والے ماحول میں بیٹھے تو یہ ایسا ہی ہے جیسے کسی نے 200 سگریٹس پی لی ہوں ۔