لاہورہائی کورٹ نے انتخابات کیلیے کاغذات نامزدگی کالعدم قرار دے دیئے

نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے دوبارہ شامل کئے جائیں، لاہور ہائی کورٹ


ویب ڈیسک June 01, 2018
نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل62 اور 63کے تقاضے دوبارہ شامل کئے جائیں، عدالت : فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے عام انتخابات کے لئے ارکانِ پارلیمنٹ کی جانب سے تیار کردہ کاغذات نامزدگی کو کالعدم قراردے دیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عام انتخابات کے بروقت انعقاد کو مزید ایک خطرہ لاحق ہوگیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذاتِ نامزدگی کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے آئینی ماہر سعد رسول کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا۔ سعد رسول نے الیکشن ایکٹ کی دفعہ 60، 110 اور 137 کو چیلنج کیا تھا۔

کاغذات نامزدگی میں غیر ملکی آمدن، زیرِ کفالت افراد کی تفصیلات چھپانے کا اقدام، مقدمات کا ریکارڈ، ٹیکس ڈیفالٹ چھپانے کا اقدام، قرضہ نادہندگی، دہری شہریت، یوٹیلٹی ڈیفالٹ، پاسپورٹس چھپانے کا اقدام اور کاغذات نامزدگی میں مجرمانہ سرگرمیاں چھپانے کا اقدام بھی کالعدم کردیا گیا ہے۔

عدالت کا الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم


عدالت نے پارلیمنٹ کے تیار کردہ کاغذات نامزدگی آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن کو نئے کاغذات نامزدگی تیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اور حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نئے کاغذات نامزدگی میں آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تقاضے دوبارہ شامل کئے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔