الطاف حسین کو بلاکر بینظیرکی طرح مروانا نہیں چاہتےمصطفی کمال
یہ غلط سوچ ہے کہ کراچی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ ہماری مرضی سے ہورہا ہے
ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ہم الطاف حسین کو بلاکر بینظیربھٹو کی طرح مروانا نہیں چاہتے،ہم فرسودہ جاگیردارانہ نظام کی کھل کر مخالفت کررہے ہیں ۔
ابھی مجھے نہیں پتہ کہ ہمارا وزیراعلیٰ ہوگایا نہیں لیکن ایک وقت آئے گا جب ہمارا وزیراعلیٰ ہوگا ۔اگر اس مرتبہ ایم کیوایم کوجگہ نہ دی گئی تو پھر ہم ٹکا کراپوزیشن کریں گے۔انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ اور طلباء کے تندوتیزسوالات کے جواب میں کہا کہ الطاف بھائی کو لاکر ہم نے آصف زرداری اور نوازشریف کی طرح بنکر میں ہی رکھنا ہے توپھر انھیں یہاں لانے کا کوئی فائدہ نہیں۔
انٹرنیٹ اورٹیکنالوجی کا زمانہ ہے وہ ہر وقت ہم سے رابطے میں رہتے ہیں۔ جو ملک دومرتبہ کی وزیراعظم بینظیر بھٹو کو تحفظ نہیں دے سکا، وہ الطاف حسین کو کیا تحفظ دے گا؟ الطاف بھائی کے کردار کو سارے جانتے ہیں ۔گانا توتمام نارمل لوگ گاتے ہیں، اس میں کوئی ایسی بات نہیں ۔ہم تو تمام اداروں کو کہتے ہیں کہ ان کا کام ہے کہ وہ تمام شہریوں کو تحفظ دیں ۔اگر ایم کیوایم ڈرتی تو پھر الیکشن میں اتنے پرجوش انداز میں الیکشن میں حصہ نہ لیتی۔عمران فاروق کا پرامن جنازہ ہوا تھا، تاجروں نے خوددکانیں بند کی تھیں۔
دوہری شہریت رکھناجرم نہیں، اسے چھپانا جرم ہے۔نبیل گبول اس طرز کا جاگیردار نہیں، وہ سیاسی کارکن ہے۔اگر انھیں پیپلزپارٹی کی ٹکٹ نہیں مل رہی تو وہ اپنے آبائی علاقے سے جیت نہیں سکتے۔ ایم کیوایم نے اپنے قیام سے لے کر آج تک جو مصیبتیں دیکھی ہیں وہ آج کے نوجوانوں نے نہیں دیکھیں۔ ہم نے اپنی کمیونٹی پر ہونے والا ظلم وستم روکنے کیلئے پارٹی بنائی جسے عوام نے سپورٹ کیا۔قیادت خدادا صلاحیت ہوتی ہے،اللہ ہی کسی کولیڈر پیدا کرتا ہے ۔الطاف حسین نے اسی کراچی کی بسوں میں لٹک کر سفر کیا ہے،وہ اپنے ہاتھ سے خبر بناکر اخبارات کے دفاتر میں جایا کرتے تھے ۔ایم کیو ایم کے بیس بیس سال تک کام کرنے والے کارکنوں کو مارا گیا ۔
جب وزیرداخلہ کہتا ہے کہ اگر یہ بدمعاش ہیں تو میں ان سے بڑا بدمعاش ہوں،ان سے کسی نے سوال نہیں کیا،یہ ہم سے ہی کیاجاتاہے۔ایم کیو ایم کی کوئی بات اگر عدالت کو بری لگے تو ہم سوبار معافی مانگنے کو تیار ہیں۔یہ غلط سوچ ہے کہ کراچی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ ہماری مرضی سے ہورہا ہے،سارے پاکستان کی سوچ بنادی گئی ہے کہ کراچی میں تمام حالات کی ذمہ دارایم کیو ایم ہے۔مسائل حل کرنے کے لئے ہم کوشش کررہے ہیں، ہر شخص کے برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔ اب حالات کو بدلنا ہی چاہئے،کراچی میں جتنی بھی سکت تھی ،وہ آخر تک آپہنچی ہے۔ اگر ہمیں وزارت داخلہ ملی تو ہم مجرموں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کریں گے۔
ابھی مجھے نہیں پتہ کہ ہمارا وزیراعلیٰ ہوگایا نہیں لیکن ایک وقت آئے گا جب ہمارا وزیراعلیٰ ہوگا ۔اگر اس مرتبہ ایم کیوایم کوجگہ نہ دی گئی تو پھر ہم ٹکا کراپوزیشن کریں گے۔انھوں نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹودی پوائنٹ میں میزبان شاہ زیب خانزادہ اور طلباء کے تندوتیزسوالات کے جواب میں کہا کہ الطاف بھائی کو لاکر ہم نے آصف زرداری اور نوازشریف کی طرح بنکر میں ہی رکھنا ہے توپھر انھیں یہاں لانے کا کوئی فائدہ نہیں۔
انٹرنیٹ اورٹیکنالوجی کا زمانہ ہے وہ ہر وقت ہم سے رابطے میں رہتے ہیں۔ جو ملک دومرتبہ کی وزیراعظم بینظیر بھٹو کو تحفظ نہیں دے سکا، وہ الطاف حسین کو کیا تحفظ دے گا؟ الطاف بھائی کے کردار کو سارے جانتے ہیں ۔گانا توتمام نارمل لوگ گاتے ہیں، اس میں کوئی ایسی بات نہیں ۔ہم تو تمام اداروں کو کہتے ہیں کہ ان کا کام ہے کہ وہ تمام شہریوں کو تحفظ دیں ۔اگر ایم کیوایم ڈرتی تو پھر الیکشن میں اتنے پرجوش انداز میں الیکشن میں حصہ نہ لیتی۔عمران فاروق کا پرامن جنازہ ہوا تھا، تاجروں نے خوددکانیں بند کی تھیں۔
دوہری شہریت رکھناجرم نہیں، اسے چھپانا جرم ہے۔نبیل گبول اس طرز کا جاگیردار نہیں، وہ سیاسی کارکن ہے۔اگر انھیں پیپلزپارٹی کی ٹکٹ نہیں مل رہی تو وہ اپنے آبائی علاقے سے جیت نہیں سکتے۔ ایم کیوایم نے اپنے قیام سے لے کر آج تک جو مصیبتیں دیکھی ہیں وہ آج کے نوجوانوں نے نہیں دیکھیں۔ ہم نے اپنی کمیونٹی پر ہونے والا ظلم وستم روکنے کیلئے پارٹی بنائی جسے عوام نے سپورٹ کیا۔قیادت خدادا صلاحیت ہوتی ہے،اللہ ہی کسی کولیڈر پیدا کرتا ہے ۔الطاف حسین نے اسی کراچی کی بسوں میں لٹک کر سفر کیا ہے،وہ اپنے ہاتھ سے خبر بناکر اخبارات کے دفاتر میں جایا کرتے تھے ۔ایم کیو ایم کے بیس بیس سال تک کام کرنے والے کارکنوں کو مارا گیا ۔
جب وزیرداخلہ کہتا ہے کہ اگر یہ بدمعاش ہیں تو میں ان سے بڑا بدمعاش ہوں،ان سے کسی نے سوال نہیں کیا،یہ ہم سے ہی کیاجاتاہے۔ایم کیو ایم کی کوئی بات اگر عدالت کو بری لگے تو ہم سوبار معافی مانگنے کو تیار ہیں۔یہ غلط سوچ ہے کہ کراچی میں جو کچھ ہورہا ہے وہ ہماری مرضی سے ہورہا ہے،سارے پاکستان کی سوچ بنادی گئی ہے کہ کراچی میں تمام حالات کی ذمہ دارایم کیو ایم ہے۔مسائل حل کرنے کے لئے ہم کوشش کررہے ہیں، ہر شخص کے برداشت کی ایک حد ہوتی ہے۔ اب حالات کو بدلنا ہی چاہئے،کراچی میں جتنی بھی سکت تھی ،وہ آخر تک آپہنچی ہے۔ اگر ہمیں وزارت داخلہ ملی تو ہم مجرموں کے خلاف بلاتفریق آپریشن کریں گے۔