شریف فیملی کیخلاف قرضہ کیس کی دوبارہ سماعت کافیصلہ

بینچ کی رائے تقسیم ہونے پرریفری جج کافیصلہ،30اپریل کودوبارہ دلائل دیے جائیں گے

بینچ کی رائے تقسیم ہونے پرریفری جج کافیصلہ،30اپریل کودوبارہ دلائل دیے جائیں گے. فوٹو: فائل

ہائیکورٹ کے ریفری جج جسٹس نجم الحسن شیخ نے سابق وزیر اعظم نواز شریف،سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف،انکی والدہ شمیم اختر، بیٹی مریم نواز، بیٹوں حمزہ شہباز،حسین نوازکیخلاف اتفاق فائونڈری کیلیے نیشنل بنک سے1063.16ملین روپیہ قرضہ لینے کا ریفرنس خارج کرنے کی شریف فیملی کی درخواست کی از سر نو سماعت کاحکم جاری کر دیا۔

دوسری جانب کروڑوں روپے کی کرپشن کے دیگر2ریفرنسوں حدیبیہ پیپر ملز اور رائے ونڈ محل کیسوں میں شریف فیملی کی درخواستوں پر اٹارنی جنرل عرفان قادرکو نوٹس جاری کرکے عدالتی معاونت کیلیے30اپریل کو طلب کر لیا۔

شریف فیملی نے یہ تینوں ریفرنس خارج کرکے باعزت بری کرنیکی درخواستیں دائرکی تھیں، ان درخواستوںکی سماعت کرنے والا جسٹس خواجہ امتیاز احمد اور جسٹس فرخ عرفان پرمشتمل ڈویژن بنچ نے سماعت مکمل کی تھی لیکن فیصلہ پر دونوں جج صاحبان کی رائے منقسم ہوگئی تھی ۔




اس لیے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ تینوں کیس جسٹس نجم الحسن شیخ کو ریفری جج مقررکرکے ان کے پاس فیصلے کیلیے بھیج دیے تھے۔ انھوں نے بدھ کو ان ریفرنسوں کی سماعت کی اور حکم دیا کہ اتفاق فاؤنڈری قرضہ ریفرنس کی درخواست کی از سر نو سماعت ہوگی۔

نیب کے پراسیکیوٹرز اور شریف فیملی کے وکلاء اس پر دوبارہ دلائل پیش کریں اور اس کیلیے انھوں نے 30اپریل کی تاریخ مقررکر دی جبکہ دیگر دونوں ریفرنسوں کے بارے میں نیب کے سینئر پراسیکیوٹر چوہدری ریاض کا موقف تھا کہ اس میں قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں۔ بہتر ہوگا اس پر اٹارنی جنرل کی بھی رائے لے لی جائے، یہ استدعا منظورکرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے گئے،احتساب عدالت نمبر4میں ان تینوں ریفرنسوںکی سماعت26 اپریل کو ہوگی۔

Recommended Stories

Load Next Story