اسلام آباد میں بیٹھے بادشاہ عدالتی احکامات نہیں مانتے جسٹس دوست

اربوں کی کرپشن کرنیوالے آزاد ہیں جبکہ 5 درخت کاٹنے پر تحقیقات کی جارہی ہیں، ریمارکس


Numainda Express April 25, 2013
اربوں کی کرپشن کرنیوالے آزاد ہیں جبکہ 5 درخت کاٹنے پر تحقیقات کی جارہی ہیں، ریمارکس. فوٹو: فائل

پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اربوںکی کرپشن کرنیوالے کھلے عام گھوم رہے ہیں مگر نیب والے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ تفتیش کا معیار اتنا گرا دیا ہے ۔

جسکی وجہ سے اربوں روپوں کی کرپشن میں ملوث توقیرصادق کو تو وطن واپس نہیں لاسکے مگر دوسری جانب پانچ درخت کاٹنے کے الزام میں ایک سینئر افسرکیخلاف غیر ضروری تحقیقات شروع کررکھی ہیں۔چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گذشتہ روز ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے سعید خان کی جانب سے دائر پٹیشن کی سماعت کے دوران دیئے۔بنچ چیف جسٹس دوست محمد اور جسٹس روح الامین پر مشتمل تھا۔

عدالت کو بتایا گیا کہ نظام پورکے مقام پر پانچ مردہ درخت ریلوے ٹریک کیساتھ کھڑے تھے جوکسی بھی وقت گرکر جانی ومالی نقصان کا سبب بن سکتے تھے،ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ نے مذکورہ درخت کٹوا دیئے تاہم پولیس نے سپرنٹنڈنٹ کیخلاف چوری کا مقدمہ درج کیا اور بعد ازاں مقدمہ نیب کو منتقل کردیا جہاں پر مذکورہ افسر کیخلاف کارروائی شروع کی گئی، نیب کی جانب سے مذکورہ انکوائری آئین و قانون کے منافی ہے۔



عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رٹ منظورکرتے ہوئے سپرنٹنڈنٹ کیخلاف نیب کی کاروائی کالعدم قرار دیدی۔دریں اثناء چیف جسٹس نے پی ایس آئی پولیس افسروں کی رٹ منظورکرتے ہوئے انہیں ایگزیکٹوکیڈرکے برابر مراعات اور اور انہیں سینیارٹی دیکر ترقی دینے کے احکامات جاری کردیئے ۔

اس دوران اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھے اعلیٰ افسر بادشاہوں کے بھی بادشاہ ہیں جوعدالتی احکامات کو خاطر میں بھی نہیں لاتے۔ پولیس کا من پسند کانسٹیبل تو ایس ایچ او لگا دیاجاتاہے مگر ایل ایل بی پاس کرنیوالے کوکھڈے لائن اورغیر ضروری پوسٹوں پر لگایا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں