سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے نگراں حکومت کا اظہار معذوری

اگر تجربہ ناکام ہوا تو ووٹر ہنگامہ کردینگے جس سے ملک کی بدنامی ہوگی، الیکشن کمیشن کا موقف

تجرباتی بنیادوں پر ای ووٹنگ کا فیصلہ ہوا ہے، اگر تجربہ ناکام ہوا تو ووٹر ہنگامہ کردینگے جس سے ملک کی بدنامی ہوگی، الیکشن کمیشن کا موقف فوٹو فائل

حکومت نے آئندہ عام انتخابات میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کر دی ہے جبکہ سپریم کورٹ نے حکومتی موقف تحریری طور پر پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بدھ کو اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے کے بارے میں مقدمے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد نگراں حکومت کی ذمے داری ہے لیکن حکومت نے الیکشن سے پہلے ہاتھ کھڑے کر دیے۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا آئینی حق ہے کہ وہ الیکشن میں ووٹ ڈالیں۔

آج اس پر سمجھوتہ ہوا تو کل کسی اور معاملے پر سمجھوتہ ہوگا اور الیکشن سمجھوتوں کی نذر ہو جائے گا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آج انھیں یہ حق نہیں دیا گیا تو پھر اگلے 5 سال میں بھی انھیں یہ حق ملنے کا امکان نہیں، مسائل پر قابو پانا حکومت کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن نے عدالت کا وقت ضائع کیا، اگر کام نہیں کر نا تھا تو پہلے کہہ دیتے ، گزشتہ 2 سال سے کبھی ایک اور کبھی دوسرا موقف اپنایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ کس کس چیز پر سمجھوتہ کیا جائے گا کیونکہ ملک کے اندر بھی بڑے مسائل ہیں۔


کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، الیکشن کمیشن کی طرف سے ڈائریکٹر جنرل الیکشن پیش ہوئے اور بتایا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مجوزہ آرڈیننس کے مسودے میں ترمیم کر دی گئی ہے اور اعلٰیٰ سطح کے اجلاس میں ای ووٹنگ کا فیصلہ ہوا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے نتیجہ خیز اقدامات کا حکم دیا تھا لیکن جس طریقے سے الیکشن کمیشن اس معاملے کو دیکھ رہا ہے، اس سے لگتا ہے کہ 2030میں بھی یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا۔



شیر افگن نے کہا کہ ای ووٹنگ تجرباتی بنیادوں پر ہوگی جس سے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں، تجربہ ناکام ہوا تو سفارتخانوں میں آئے ہوئے ووٹر ہنگامہ کھڑا کر سکتے ہیں جس سے ملک کی بدنامی ہوگی، اس کیلیے تکنیکی تربیت اور افرادی قوت کی ضرورت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جب کسی کام کو کرنے کی خواہش ہو تو وہ مکمل ہو جاتا ہے لیکن جب خواہش نہ ہو تو کام کیسے ہو گا؟۔ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ اس معاملے میں الیکشن کمیشن مفلوج نظر آرہا ہے، ایسا لگتاہے کہ کمیشن خوف کا شکار ہے، خوف ختم ہوگا تو کچھ حل برآمد ہو گا، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کا معاملہ ملک کے مفاد میں ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 2سال سے کمیشن کو ہدایات دی جارہی ہیں لیکن ابھی تک کوئی حل سامنے نہیں آیا۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ اس معاملے میں حقیقی مسائل درپیش ہیں اور وزیر آئی ٹی اس بارے میںخود عدالت میں اس بارے وضاحت دینا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ثانیہ نشتر پیش ہوئیں اور کہا کہ عدالت کے ہر حکم پر عمل ہوگا لیکن ای ووٹنگ کو عملی شکل دینے میں کم ازکم 18مہینے درکار ہوں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سب آئین کے ہر حکم کے پابند ہیں اور آئین نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دیا ہے ، اگر حکومت اپنی آئینی ذمے داری پوری نہیں کر سکتی تو عدالت فیصلہ دے گی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس بارے میں 9 ملکوں سے رابطہ ہوا ہے، 7 ملکوں نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔ ہارڈ ویئر لگانے کے لیے متعلقہ ممالک سے مفاہمت کے معاہدے ہوں گے ،جن ممالک میں سب سے زیادہ پاکستانی آباد ہیں وہاں سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہی نہیں ۔ عدالت نے وفاقی وزیر آئی ٹی کو اپنا موقف اٹارنی جنرل کے ذریعے تحریری طور پر پیش کرنے کی ہدایت کی ، سماعت آج (جمعرات کو) پھر ہو گی۔
Load Next Story