نان فائلرز پر پابندی سے گاڑیوں کی فروخت متاثر ہونے کا خدشہ

نئی گاڑیاں خریدنے والوں میں سے 50 فیصد انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے

آٹو کمپنیوں کی زرعی علاقوں میں فروخت زیادہ متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، انڈسٹری ذرائع ( فوٹو: فائل )

وفاقی وزارت خزانہ کی جانب سے بجٹ 2018-19 میں انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں پر نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی کی شرط کی وجہ سے مقامی سطح پر گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کی 50 فیصد فروخت عارضی طو پر متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

انڈسٹری ذرائع کے مطابق ملک میں نئی گاڑیاں خریدنے والوں میں 50 فیصد خریدار انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے، نئی گاڑیوں کے خریداروں میں زرعی آمدنی کے حامل خریداروں کا تناسب بھی 50 فیصد کے لگ بھگ ہے جو انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے، پابندی کی وجہ سے گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کی زرعی علاقوں میں ہونے والی فروخت زیادہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے نئی گاڑیوں کی فروخت کے لیے نان فائلرز کی بکنگ پہلے ہی بند کردی ہے جبکہ پہلے سے گاڑیاں بک کرانے والے ایسے تمام خریداروں کو جنہیں یکم جولائی کے بعد سے گاڑیاں ڈیلیور کی جائیں گی انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے بصورت دیگر گاڑیوں کے آرڈرز منسوخ ہونے اور ڈیلیوری میں تاخیر کی وارننگ بھی دی گئی ہے۔


انڈسٹری ذرائع کا کہنا ہے کہ عام انتخابات کا شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی عمل کے لیے گاڑیوں کی خریداری بھی تیز ہوجاتی ہے، سیاسی جماعتوں کے علاوہ سرکاری محکمہ اور سیکیورٹی ادارے بھی گاڑیاں خریدتے ہیں، انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط سے انفرادی خریداروں کے ساتھ سرکاری ادارے بھی متاثر ہوں گے کیونکہ بہت سے بڑے ادارے انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے اور نہ ہی فعال ٹیکس گزاروں کی فہرست میں شامل ہیں۔

انڈسٹری ماہرین نے نان فائلرز کی شرط کی وجہ سے مارکیٹ میں گاڑیوں پر پریمیم وصولی کے رجحان میں بھی اضافہ کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایسے خریدار جو ٹیکس نیٹ میں آنا نہیں چاہتے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں سے بک کرائی گئی گاڑیاں خریدیں گے، اس طرح اب استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاسپورٹ کی طرح پاکستان میں تیار کردہ گاڑیوں کی خریداری کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کے کوائف کا غلط استعمال فروغ پائے گا۔

انڈسٹری کی جانب سے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے حکومتی کوششوں کی حمایت کی گئی ہے تاہم اس طرح کے اچانک فیصلوں سے سرمایہ کاروں کے اعتماد پر پڑنے والے منفی اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔
Load Next Story