فیسوں میں اضافے کا طریقہ کار طے نہ کیا جا سکا نجی اسکولوں کی من مانی شروع
محکمہ اسکول ایجوکیشن نے عدالت سے مزید 90 روز کی مہلت مانگ لی۔
سندھ کے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کا طریقہ کار طے کرنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ سے دی گئی90روزکی مہلت پوری ہونے پر رولز (قوانین) کی تیاری میں ناکامی کے بعد صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن نے عدالت سے مزید 90 روزکی مہلت مانگ لی ہے۔
سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن اقبال درانی نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کوبھجوائے گئے خط میں کہاگیاہے کہ وہ ہائی کورٹ سے محکمہ کو مزید مہلت دلانے کے لیے سفارش کریں تاکہ سندھ پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز 2005 میں ترمیم کرتے ہوئے فیسوں میں اضافے کانیا فریم ورک تیارہوسکے۔
خط میں یہ بھی انکشاف کیاگیاہے کہ چونکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے فریم ورک کی تیاری کے بعد اسے صوبائی کابینہ کے اجلاس سے منظورکرانے کے لیے اسے کیبنٹ میں پیش کرناتھا تاہم صوبائی حکومت ختم ہو گئی اوریہ ممکن نہیں ہوسکا کیونکہ منتخب صوبائی حکومت کی مدت31مئی کو مکمل ہوگئی اور فیسوں میں اضافے کے حوالے سے تیارکردہ سفارشات منظوری کے لیے صوبائی کابینہ میں پیش کیے جانے سے رہ گئی۔
خط میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ہائی کورٹ میں گرمیوںکی تعطیلات4جون سے 4اگست تک جاری رہیں گی جبکہ ہائی کورٹ کی جانب سے اسکول فیسوں میں اضافے کے قوانین کی تیاری کی مدت 2روزبعد4جون کوختم ہو جائے گی اور90روزکی دی گئی اس مدت کے خاتمے کے بعد اسکول انتظامیہ بغیرکسی منظوری یا اجازت کے فیسوں میں اضافے کے معاملے میں خودمختارہوجائیں گی اور اس حوالے سے عدالتی فیصلے کے پیرا9(g)کاحوالہ بھی دیاگیاہے۔
یادرہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 5 مارچ 2018 کو اپنے ایک فیصلے میں سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز2005میں ترمیم کرتے ہوئے فیسوں میں اضافے کے نئے قوانین مرتب کرنے کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو90روزکی مہلت دی تھی۔
اس عدالتی حکم نامے کوایک ماہ گزرنے کے بعد محکمہ کی جانب سے معاملے پر 2اپریل 2018کوایک کمیٹی قائم کی گئی اورایک ماہ تک معاملے پر کوئی پیش رفت ہی نہیں کی گئی، کمیٹی کے قیام کے بعدکئی اجلاس ہوئے سفارشات طے کی گئیں اوریہ سفارشات4مئی کومحکمہ اسکول ایجوکیشن کے حوالے کی گئیں جسے مزیدایک ماہ تک سوچ بچاراوراسکروٹنی کے عمل سے ہی گزاراجاتارہااس طرح 90میں سے ابتدائی30روزکمیٹی کی تشکیل میں گزر گئے جبکہ آخری 30 روز سفارشات پرغورکرنے میں لگادیے گئے۔
صورتحال یہ ہے کہ سندھ اوربالخصوص کراچی کے نجی اسکولوں نے90روزکی مہلت پوری ہوتے دیکھ کر فیسوں میں اضافہ شروع کردیاہے اس اضافے کے لیے ڈائریکٹوریٹ سے کوئی پیشگی اجازت یا منظوری نہیں لی جارہی اور فیسوں میں ہوش ربااضافہ کیاجارہاہے۔ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں قائم ایک نجی اسکول نے فیس میں تقریباً25فیصد اضافہ کردیاہے۔
نارتھ ناظم آباد، طارق روڈ، گلشن اقبال، کلفٹن اوردیگرعلاقوں کے نجی اسکول بھی من مانی پراترآئے ہیں اورمحکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے فیسوں کے اضافے کاطریقہ کا طے کرنے میں ناکامی کافائدہ اٹھایاجارہاہے۔
دوسری جانب اگر ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہائی کورٹ سے مزید مہلت لینے میں ناکام ہوجاتے ہیں توایسی صورت میں سندھ کے لاکھوں والدین نجی اسکولوںکی انتظامیہ کے رحم وکرم پر آجاٰئیں گے۔
سیکریٹری اسکولز ایجوکیشن اقبال درانی نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کوبھجوائے گئے خط میں کہاگیاہے کہ وہ ہائی کورٹ سے محکمہ کو مزید مہلت دلانے کے لیے سفارش کریں تاکہ سندھ پرائیویٹ ایجوکیشن انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز 2005 میں ترمیم کرتے ہوئے فیسوں میں اضافے کانیا فریم ورک تیارہوسکے۔
خط میں یہ بھی انکشاف کیاگیاہے کہ چونکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے نجی اسکولوں کی فیسوں میں اضافے کے فریم ورک کی تیاری کے بعد اسے صوبائی کابینہ کے اجلاس سے منظورکرانے کے لیے اسے کیبنٹ میں پیش کرناتھا تاہم صوبائی حکومت ختم ہو گئی اوریہ ممکن نہیں ہوسکا کیونکہ منتخب صوبائی حکومت کی مدت31مئی کو مکمل ہوگئی اور فیسوں میں اضافے کے حوالے سے تیارکردہ سفارشات منظوری کے لیے صوبائی کابینہ میں پیش کیے جانے سے رہ گئی۔
خط میں یہ بھی کہاگیاہے کہ ہائی کورٹ میں گرمیوںکی تعطیلات4جون سے 4اگست تک جاری رہیں گی جبکہ ہائی کورٹ کی جانب سے اسکول فیسوں میں اضافے کے قوانین کی تیاری کی مدت 2روزبعد4جون کوختم ہو جائے گی اور90روزکی دی گئی اس مدت کے خاتمے کے بعد اسکول انتظامیہ بغیرکسی منظوری یا اجازت کے فیسوں میں اضافے کے معاملے میں خودمختارہوجائیں گی اور اس حوالے سے عدالتی فیصلے کے پیرا9(g)کاحوالہ بھی دیاگیاہے۔
یادرہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے 5 مارچ 2018 کو اپنے ایک فیصلے میں سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز (ریگولیشن اینڈ کنٹرول) رولز2005میں ترمیم کرتے ہوئے فیسوں میں اضافے کے نئے قوانین مرتب کرنے کے لیے محکمہ اسکول ایجوکیشن کو90روزکی مہلت دی تھی۔
اس عدالتی حکم نامے کوایک ماہ گزرنے کے بعد محکمہ کی جانب سے معاملے پر 2اپریل 2018کوایک کمیٹی قائم کی گئی اورایک ماہ تک معاملے پر کوئی پیش رفت ہی نہیں کی گئی، کمیٹی کے قیام کے بعدکئی اجلاس ہوئے سفارشات طے کی گئیں اوریہ سفارشات4مئی کومحکمہ اسکول ایجوکیشن کے حوالے کی گئیں جسے مزیدایک ماہ تک سوچ بچاراوراسکروٹنی کے عمل سے ہی گزاراجاتارہااس طرح 90میں سے ابتدائی30روزکمیٹی کی تشکیل میں گزر گئے جبکہ آخری 30 روز سفارشات پرغورکرنے میں لگادیے گئے۔
صورتحال یہ ہے کہ سندھ اوربالخصوص کراچی کے نجی اسکولوں نے90روزکی مہلت پوری ہوتے دیکھ کر فیسوں میں اضافہ شروع کردیاہے اس اضافے کے لیے ڈائریکٹوریٹ سے کوئی پیشگی اجازت یا منظوری نہیں لی جارہی اور فیسوں میں ہوش ربااضافہ کیاجارہاہے۔ پی ای سی ایچ ایس سوسائٹی میں قائم ایک نجی اسکول نے فیس میں تقریباً25فیصد اضافہ کردیاہے۔
نارتھ ناظم آباد، طارق روڈ، گلشن اقبال، کلفٹن اوردیگرعلاقوں کے نجی اسکول بھی من مانی پراترآئے ہیں اورمحکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے فیسوں کے اضافے کاطریقہ کا طے کرنے میں ناکامی کافائدہ اٹھایاجارہاہے۔
دوسری جانب اگر ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہائی کورٹ سے مزید مہلت لینے میں ناکام ہوجاتے ہیں توایسی صورت میں سندھ کے لاکھوں والدین نجی اسکولوںکی انتظامیہ کے رحم وکرم پر آجاٰئیں گے۔