مردوں کے مقابلے میں خواتین ووٹر ایک کروڑ 24 لاکھ کم
ووٹ کی اہل 18سال عمرکی 80 لاکھ خواتین کے قومی شناختی کارڈ نہیں بنے۔
الیکشن کمیشن اور نادرا حکام کی نااہلی کے باعث ملک بھرکے ایک کروڑ سے زائد شہری ووٹ کے حق سے محروم ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق 80 لاکھ کے قریب خواتین کے قومی شناختی کارڈ نہیں بن سکے،2013 کے عام انتخابات کے دوران ملک میں مرد اور خواتین رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد میں ایک کروڑ9لاکھ95 ہزار142 کا فرق تھا جبکہ اب مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں یہ فرق ایک کروڑ24لاکھ تک پہنچ گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ الیکشن کمیشن اور نادرا ووٹر فہرستوں میں مرد اور خواتین ووٹرزکی تعداد میں فرق ختم کرنے میں ناکام رہا ہے، الیکشن کمیشن کی صنفی تفریق ختم کرنے کی مہم بھی ووٹرزکا فرق کم نہیں کر سکی بلکہ گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں یہ فرق بڑھ گیا ہے، آئندہ عام انتخابات میں ایک کروڑ سے زائد اہل خواتین ووٹرز ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رہیں گی، اس فرق کی بڑی وجہ خواتین کے قومی شناختی کارڈز نہ بننا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ملک میں 18سال سے زائد 80 لاکھ خواتین ایسی ہیں جن کے قومی شناختی کارڈ نہیں بنے، مرد اور خواتین ووٹرز میں سب سے زیادہ فرق پنجاب میں ہے جو66 لاکھ87 ہزار116ہے، سندھ میں مرد اور خواتین ووٹرزکے درمیان24لاکھ 82 ہزار 444 کا فرق ہے۔
خیبرپختونخوا میں مرد اور خواتین ووٹرزکے درمیان20لاکھ95 ہزار3سو63 کا فرق موجود ہے، بلوچستان میں ووٹرزکے درمیان صنفی فرق6لاکھ 72 ہزار 966 تک جا پہنچا ہے، فاٹا میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان5لاکھ5 ہزار650 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی49ہزار578کا ہے۔
واضح رہے کہ حتمی ووٹر فہرست کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد 10کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار407 ہے جن میں 5 کروڑ 92لاکھ24ہزار262 مرد جبکہ 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145خواتین ہیں۔
ذرائع کے مطابق 80 لاکھ کے قریب خواتین کے قومی شناختی کارڈ نہیں بن سکے،2013 کے عام انتخابات کے دوران ملک میں مرد اور خواتین رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد میں ایک کروڑ9لاکھ95 ہزار142 کا فرق تھا جبکہ اب مرد اور خواتین ووٹرز کی تعداد میں یہ فرق ایک کروڑ24لاکھ تک پہنچ گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ الیکشن کمیشن اور نادرا ووٹر فہرستوں میں مرد اور خواتین ووٹرزکی تعداد میں فرق ختم کرنے میں ناکام رہا ہے، الیکشن کمیشن کی صنفی تفریق ختم کرنے کی مہم بھی ووٹرزکا فرق کم نہیں کر سکی بلکہ گزشتہ عام انتخابات کے مقابلے میں یہ فرق بڑھ گیا ہے، آئندہ عام انتخابات میں ایک کروڑ سے زائد اہل خواتین ووٹرز ووٹ ڈالنے کے حق سے محروم رہیں گی، اس فرق کی بڑی وجہ خواتین کے قومی شناختی کارڈز نہ بننا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق ملک میں 18سال سے زائد 80 لاکھ خواتین ایسی ہیں جن کے قومی شناختی کارڈ نہیں بنے، مرد اور خواتین ووٹرز میں سب سے زیادہ فرق پنجاب میں ہے جو66 لاکھ87 ہزار116ہے، سندھ میں مرد اور خواتین ووٹرزکے درمیان24لاکھ 82 ہزار 444 کا فرق ہے۔
خیبرپختونخوا میں مرد اور خواتین ووٹرزکے درمیان20لاکھ95 ہزار3سو63 کا فرق موجود ہے، بلوچستان میں ووٹرزکے درمیان صنفی فرق6لاکھ 72 ہزار 966 تک جا پہنچا ہے، فاٹا میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان5لاکھ5 ہزار650 اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی49ہزار578کا ہے۔
واضح رہے کہ حتمی ووٹر فہرست کے مطابق ملک میں رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد 10کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار407 ہے جن میں 5 کروڑ 92لاکھ24ہزار262 مرد جبکہ 4 کروڑ 67 لاکھ 31 ہزار 145خواتین ہیں۔