کیا ہم نے رمضان کے مقاصد کوسمجھا بھی

رمضان کا کچھ وقت ابھی باقی ہے،اب تک جو نہیں کرپائے وہ ضرور کریں،ورنہ یہ وقت بھی گزرجائے گااور ہم خالی ہاتھ رہ جائیں گے


ورشہ شاہد June 02, 2018
رمضان میں افطار کے لیے اچھا کھانے پینے پر بالکل توجہ دیں، لیکن دیگر تقاضوں کو بھی ضرور سمجھیں۔ فوٹو: انٹرنیٹ

ISLAMABAD: رمضان کا با برکت مہینہ اپنے ساتھ بہت سی نعمتیں لے کرآتا ہے، مسلمانوں کے لیے جس میں خزانے ہی خزانے ہوتے ہیں؛ پر کیا ہم رمضان کے مقاصد کو سمجھ بھی پائے ہیں؟ یا ہم نے نیکیوں کے اس موسمِ بہار کو محض اچھے سے اچھا کھانے پینے کے لیے مختص کرلیا ہے!

رمضان المبارک میں کیا ہم نے تقویٰ کے بارے میں سوچا ہے، کیا ہم رضائے الہی کے لیے نیک کاموں کی طرف بڑھتے ہیں، کیا ہم اللہ کے بندوں کے کام آتے ہیں، ان کی پریشانیوں وتکالیف کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں، کیا ہم خاص طور پر بے کسوں کا خیال رکھتے ہیں؟

ہم کتنی بار قرب الہی کے بارے میں سوچتے ہیں، ہم کتنی بار جان کے اور انجانے میں کیے ہوئے گناہوں کی مغفرت کےلیے خدا کے آگے سجدہ ریز ہوتے ہیں؟ ہمیں ان سارے معاملات کے بارے میں علم ہے، اوربہت اچھے سے ہے پرسوال یہ ہے کہ ہم اس بابرکت مہینے سے کتنا استفادہ کرتے ہیں؟

اللہ پاک نے قران پاک میں بھی ارشاد فرمادیا کہ:

ﺍﮮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮ! ﺗﻢ ﭘﺮﺭﻭﺯﮮ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﻓﺮﺽ ﮐﺮﺩﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ تم سے پہلی امتوں پر ﻓﺮﺽ ﮐﯿﺎ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔ ﺗﺎﮐﮧ ﺗﻢ ﻣﺘﻘﯽ اورﭘﺮﮨﯿﺰﮔﺎﺭﺑﻦ ﺟﺎﺅ! (سورہ بقرہ)

اس ماہ مبارک میں ہم اپنے آس پاس بے کسوں، لاوارثوں، یتیموں، ضرورت مندوں، غریبوں کے حال احوال کے بارے میں جان کر کیا کچھ کرتے ہیں؟ بعض اوقات تو جانتے بوجھتے بھی ہم آگے نہیں بڑھ پاتے۔ ایسا نہیں کہ ہم کسی کی داد رسی کرنا نہیں چاہتے، پر شاید ہم پر سُستی طاری ہوجاتی ہے یا کوئی نا کوئی کام ہمیں ان نیکیوں کی جانب بڑھنے سے روک ہی دیتا ہے۔

رمضان کا پہلاعشرہ تو ہم سے دور چلا گیا جو رحمتوں سے بھرپور تھا۔ لیکن ابھی بھی ہمارے پاس کچھ وقت ہے جس میں ہم نیکیاں اور خیرو برکتیں سمیٹ سکیں۔ یہ پُرنور مہینہ ابھی ہم پر نیکیوں کی برسات برسانے کےلیے موجود ہے، ابھی کچھ مہلت ہے کہ ہم رمضان کے اصل مقاصد کے بارے میں جان کر ان پر عمل کر سکیں، زیادہ نہیں پر تھوڑا تو کرہی سکتے ہیں۔

دوسرا عشرہ ماہ رمضان اپنے گناہوں کی مغفرت کروانے کا دروازہ دکھلاتا ہے کہ ہم خدا کے حضور سجدہ ریز ہوجائیں... گڑگڑا کر مغفرت کی دعائیں مانگیں۔ یہ عشرہ بھی بس جانے کو ہے، لیکن ہم چاہیں تو اب بھی بہت کچھ پا سکتے ہیں۔

رمضان کا تیسرا عشرہ نارِ جہنم سے آزادی کا، جو الواداعی عشرہ بھی ہوتا ہے۔ اس کے آتے ہی مسلمان غمگین ہو جاتے ہیں، کیونکہ نیکیوں کی بوچھاڑ کرنے والا یہ ماہ مبارک ہم سے رخصت ہو رہا ہوتا ہے۔ پر ہمارے پاس اب بھی وقت ہے کہ ہم جائزہ لیں جتنے روزے ہم رکھ چکے، اس میں ہم نے کیا کیا ترک کیا؟ ہم کیا کرسکتے تھے، ہم سے کیا کیا ہوسکتا تھا جوہم نہیں کرپائے؟

ماہِ صیام کے آنے والا کچھ وقت ابھی ہمارے پاس باقی ہے، ان ایام میں اس بات کو یقینی بنائیں کہ اب تک ہم جو کچھ نہیں کرپائے، وہ ہم اب ضرور کریں گے، ورنہ یہ وقت بھی گزر جائے گا اور خالی ہاتھ رہ جائیں گے۔

بے شک، اعمال کا دارومدار نیت پرہے۔

بہترین عمل وہی ہے جس کے بارے میں محض سوچا نہ جائے بلکہ عمل پیرا بھی ہوا جائے۔ بے کسوں کا ساتھ دیجیے، غریبوں کے کام آئیے، دوستوں اور خاندانوں کے درمیان اگر لڑائی ہو تو صلح کرائیے، بچوں کواچھی ترغیب دیجیے، جس کے ساتھ برا کیا اس سے معافی مانگیے، زکوٰة اورصدقات نکالیے۔ بے شک یہ وہ کام ہیں جو صرف ماہ رمضان میں ہی نہیں بلکہ ہر دن کیے جاسکتے ہیں، پر اس ماہ مبارک میں ان اچھے اعمال کا اجر ہماری سوچ سے کہیں زیادہ ہے۔

رمضان میں افطار کے لیے کھانے پینے، بلکہ اچھا کھانے پینے پر توجہ دیں اوربالکل دیں، لیکن رمضان کا مہینہ ہم سے اور بھی بہت سے تقاضے کرتا ہے جو بحیثیت مسلمان ہم بھولے ہوئے ہیں۔ انہیں ہمیں اپنے ذہنوں میں فوراً تازہ کرنا ہوگا، کیونکہ ابھی ہمارے پاس اس ماہ مبارک کے کچھ ایام باقی ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں