وزیرستان میں امن کیلئے امریکا افغان بارڈر سیل کرے پاکستان

پہاڑی سرحدوں کی حفاطت نہ ہونے کہ وجہ سے شدت پسند آسانی سے افغنستان میں چھپ سکتے ہیں

پہاڑی سرحدوں کی حفاطت نہ ہونے کہ وجہ سے شدت پسند آسانی سے افغنستان میں چھپ سکتے ہیں، رائترز

ایک اہلکار کے مطابق" پاکستان نے واشنگٹن سے کہا تھا , امریکی افواج کو شمالی وزیرستان میں القاعدہ سے وابستہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کسی بھی کارروائی کی صورت میں افغان سرحد کو سیل کرنا ہوگا "

حقانی کے اوپرافغانستان میں مہلک حملوں کا الزام ہے اور اسکے رہنماؤں کو پاکستان کے قبائلی ضلع کا سجمھا جاتا ہے ، یہ مسلئہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان کٹھن مسائل میں سے ایک ہے.

" جب بھی شمالی وزیرستان میں ایک آپریشن شروع کیا جاتا ہے،امریکیوں سے بار بار کہا گیا ہے کہ وہ افغانستان کی طرف کی سرحد سیل کرے، ایک سینئر پاکستانی سیکورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ہے.

پہاڑی سرحدوں کی حفاطت نہ ہونے کہ وجہ سے شدت پسند آسانی سے افغنستان میں چھپ سکتے ہیں ، جہاں پاکستان کی رٹ نہیں ہے ، ایک اہلکار نے وضاحت کی


انہوں نے دعوی کیا ہے کہ امریکیوں نے "اس بات پر کبھی بھی حوصلہ افزائی نہیں کی" اورانہوں نے الزام لگایا کہ وہ سرحد کو سیل کرنے میں ناکام ہوگئے جب وہ شمالی وزیرستان میں دو بار آپریشن سے پہلے منصوبہ بندی کر رہے تھے

3 اگست کو وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ حقانی اور طالبان جنگجوؤں کے خلاف پاکستانی اور امریکی حکام مشترکہ انسداد دہشتگردی کی مہمات پر غور کرہے تھے، جنہوں نے پاکستان پر حملہ کیا تھا

اخبار کے مطابق یہ مہمات ایک سال سے چلتے ہوئے خراب تعلقات میں بدلاو لے کر آئینگی، ہر ملک کے دل سے خطرات کو بھی نکال دیں گی

پاکستانی حکام نے بعد میں شمالی وزیرستان میں مشترکہ آپریشن کے لئے امریکہ کے ساتھ کسی بھی معاہدے کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ سرحد کی ہر جانب "معمول" کے مطابق "' کارروائیاں' جارہی ہیں ، مشترکہ کاروائی کا غلط لفظ استعمال نہیں کیا جانا چاہئے
Load Next Story