چیمپئنز ٹرافی قومی ہاکی ٹیم کا نیا امتحان

ایشین گیمز کیلئے تیاریاں جانچنے کا موقع


Mian Asghar Saleemi June 03, 2018
ایشین گیمز کیلئے تیاریاں جانچنے کا موقع۔ فوٹو:فائل

کہتے ہیں کہ ایک ملک کے کھلاڑیوں کی بڑی دھوم تھی،ورلڈ کپ، اولمپکس اورچیمپئنز ٹرافی سمیت دنیا بھر کے تمام ٹائٹلز ان کے پاس تھے، جدید ترین ٹیکنالوجی، روپیہ پیسہ، مہنگے ترین کوچز اور منصوبہ بندیاں ان کے سامنے ہیچ دکھائی دیتیں، وہ ٹیم جب بھی میدان میں اترتی تو حریف ٹیموں پر اس قدر رعب و دبدبہ طاری ہو جاتا کہ ان کے پلیئرز مقابلے سے پہلے ہی ہمت ہار جاتے۔

اس ملک کی ٹیم کے کھلاڑی یہ جانتے ہی نہ تھے کہ شکست کس بلا کا نام ہے اور اگر کسی وجہ سے کوئی چھوٹی موٹی ناکامی کا سامنا کرنا پڑ بھی جاتا تو پلیئرز شرم کے مارے کئی کئی دن اپنے منہ چھپاتے پھرتے، شائقین اس ٹیم کے پلیئرز سے ملنا اور آٹوگراف لینے میں فخر محسوس کرتے اور ببانگ دہل کہتے دکھائی دیتے آپ سپورٹس کے لیجنڈ ہو، پھر نہ جانے کیا ہوا۔

نیتیں بدلیں، کھلاڑی ملک وقوم کی نیک نامی کی بجائے بینک بیلنس بڑھانے کی طرف توجہ دینے لگے، سلیکشن کمیٹیاں اپنی من مانیاں کرنے لگیں، میرٹ کا استحصال کیا جانے لگا، عہدیدار فیڈریشن کے خزانے کو ذاتی جاگیر کی طرح استعمال کرنے لگے، ارباب اختیار اپنے درباریوں اور خوشامدیوں کو اپنے دفاتر میں بٹھا کر ٹیم کی بہتری کے لئے عملی طور پر اقدامات کرنے کی بجائے اپنے ماضی کے کارناموں کے قصے سناتے رہتے، نوجوان اس کھیل سے دور ہونے لگے اور کرتے کرتے وہ ٹیم نہ صرف دنیا بھر کے تمام ٹائٹلز سے ہاتھ دھو بیٹھی بلکہ تمام ایونٹس سے بھی باہر ہونے لگی۔

وہ ٹیم کسی اور ملک کی نہیں بلکہ ہمارے اپنے پاکستان کی ہاکی ٹیم ہے، وہ ٹیم جسے 4 بار ورلڈ کپ، 3دفعہ اولمپکس سمیت دنیا کے تمام بڑے بڑے ٹائٹلز جیتنے کا اعزاز حاصل ہے اور جس کے کھلاڑیوں پر دنیا رشک کرتی اور ان کے عمدہ کھیل کی مثالیں دیتی رہی، کوئی سوچ سکتا تھا کہ منور زمان، شہباز احمد سینئر، سہیل عباس، حسن سردار، سمیع اللہ خان، کلیم اللہ خان، شاہد علی خان، منظور حسین جونیئر، منظور الحسن، شہناز شیخ، آصف باجوہ، کامران اشرف، اصلاح الدین صدیقی، طاہر زمان، وسیم فیروز، خواجہ محمد جنید، رانامجاہد، نصیر بندہ، منیر احمد ڈار، بریگیڈیئر(ر) عاطف، استاد سعید، اختر رسول اورخالد محمود کی ٹیم پر اس قدر برا وقت آئے گا کہ ایک دن ورلڈ کپ کی دوڑ سے بھی باہر ہو جائے گی، اولمپکس کے دروازے اس پر بند ہو جائیں گے، چیمپئنز ٹرافی میں گرین شرٹس ایکشن میں دکھائی نہیں دے سکیں گے اور تو اور سلطان اذلان شاہ کپ میں شرکت کے لئے بھی پی ایچ ایف حکام کو غیروں کی منتیں کرنا پڑیں گی۔

30 اگست2013 کو پاکستان اور کوریا کی ٹیمیں ایشیا کپ کے سیمی فائنل میں ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہوئیں، گرین شرٹس فیصلہ کن مقابلے میں حریف سائیڈ کے ہاتھوں ایک کے مقابلے میں 2گول سے کیا ہارے کہ ملکی ہاکی میں بھونچال اگیا، پاکستان نہ صرف ایشیائی ٹائٹل گنوا بیٹھا بلکہ تاریخ میں پہلی بار ہالینڈ میں شیڈول ورلڈکپ2014 کی دوڑ سے بھی باہر ہو گیا۔

کہتے ہیں کہ ہر عروج کو زوال ہے اور اگر اس زوال سے سبق سیکھ کر بہتری کیلئے اقدامات کئے جائیں تو دوبارہ سے عروج حاصل کیا جا سکتا ہے، اسی نظریئے اور فارمولے کو ذہن میں رکھ کر پاکستان ہاکی فیڈریشن کی موجودہ انتظامیہ قومی ٹیم کو ایک بار ماضی کے سنہری دور کی طرف لے جانے کے لئے کوشاں ہے۔کامن ویلتھ گیمز کے بعد چیمپئنز ٹرافی کی تیاریاں مکمل کرنے کے بعد پاکستان ٹیم ہالینڈ کے لیے عازم سفر ہے۔

ٹیم کی قیادت محمد رضوان سینئر کریں گے جبکہ سینئرز کے ساتھ جونیئرز کو بھی حتمی سکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے۔ایف آئی ایچ کے تیسرے بڑے ایونٹ کے اب تک 34 ایڈیشز ہو چکے ہیں جس میں آسٹریلیا کو سب سے زیادہ چودہ بار گولڈ میڈل حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔ جرمنی 9 گولڈ میڈل کے ساتھ دوسرے جبکہ ہالینڈ کا 8 طلائی تمغوں کے ساتھ تیسرا نمبر ہے، پاکستان اب تک 3 بار ٹائٹل اپنے نام کر چکا ہے۔آخری بار پاکستان نے پی ایچ ایف کے موجودہ سیکرٹری شہباز احمد سینئر کی قیادت میں ہی ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

یہ درست ہے کہ ہم اپنی ہی غلطیوں اور کوتاہیوں کی وجہ سے 2014ء کے ورلڈ کپ کے بعد اولمپکس2016 سے بھی باہر ہوئے،یہ بھی تلخ حقیقت اور کڑوا سچ ہے کہ ہم ورلڈ رینکنگ میں بھی تاریخ کی بدترین درجے یعنی 13ویں نمبر پر ہیں لیکن اس کے باوجود بھی ہمیں کیا یہ فرض کر لینا چاہیے کہ سب کچھ ختم ہو گیا۔تو جواب سیدھا سادھا یوں ہے کہ نہیں ہر گز نہیں، رات جتنی اندھیری، تاریک اور سیاہ ہوتی ہے، اس کی صبح اتنی ہی روشن اور امید افزاء ہوتی ہے اور شائقین کو بھی امید کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہیے اور گرین شرٹس سے چیمپئنز ٹرافی میں اچھے نتائج کی توقع رکھنی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں