جان لیوا وائرس عرب ممالک میں بھارتی پھل اور سبزیوں پر پابندی
علاج دریافت نہ ہوسکا، یورپ،برطانیہ اوردیگرممالک میں بھی پابندی لگنے کاخدشہ
PORT ELIZABETH:
خلیجی ممالک اورمتحدہ عرب امارات نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے انتباہ کے بعد انسانوں اورجانوروں کے لیے جان لیوا Nipah وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھارت سے پھل اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بھارتی ریاست کیرالاسے پھل اورسبزیوں کی درآمدپر پابندی عائد کردی ہے پابندی کا دائرہ بھارتی ریاست کرناٹک اور تامل ناڈو تک بڑھنے کا امکان ہے دوسری جانب کویت نے بھارت کی تمام ریاستوں سے پھل اور سبزیوں کی درامد پر پابندی عائد کردی ہے۔ خلیج اور مشرق وسطی کے دیگرملکوں کے ساتھ یورپ،برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی جانب سے بھی پابندی لگائے جانے کا خدشہ ہے۔
دریں اثنا آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد نے حکومت پاکستان اور وزارت تجارت اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وائرس کے خطرے کے پیش نظرپاکستان میں بھی بھارتی پھلوں اور سبزیوں کی درآمد اور فروخت پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ رمضان میں پھلوں کی کھپت پوری کرنے کے لیے کشمیر کے راستے پھل درآمد کیے جارہے ہیں بالخصوص کیلے کی مقامی فصل نہ ہونے کی وجہ سے بھارت سے براستہ کشمیر کیلے درآمد کیے جارہے ہیں جن پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔
واضح رہے کہ نیپاہ وائرس پھلوں کے باغات میں پائی جانے والی چمگادڑوں سے پھیلتا ہے کیلا، آم اور کھجور کے باغات چمگادڑوں کے پسندیدہ مسکن ہیں اس لیے موسمی سبزیوں کے علاوہ بھارتی کھجور،کیلے اور آم وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
موزی وائرس پھلوں سے انسانوں اور جانوروں میں منتقل ہونے کے علاوہ جانوروں اور انسانوں میں باہم منتقل ہوسکتا ہے تاحال اس وائرس سے متاثرہ افراد کا کوئی علاج بھی دریافت نہیں ہوسکا۔ بھارتی پھل اور سبزیوں پر پابندی سے پاکستان کے لیے ان منڈیوں میں رسائی بڑھانے کا موقع مل گیا ہے جس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
خلیجی ممالک اورمتحدہ عرب امارات نے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے انتباہ کے بعد انسانوں اورجانوروں کے لیے جان لیوا Nipah وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بھارت سے پھل اور سبزیوں کی درآمد پر پابندی عائد کردی ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارت موسمیاتی تبدیلی نے بھارتی ریاست کیرالاسے پھل اورسبزیوں کی درآمدپر پابندی عائد کردی ہے پابندی کا دائرہ بھارتی ریاست کرناٹک اور تامل ناڈو تک بڑھنے کا امکان ہے دوسری جانب کویت نے بھارت کی تمام ریاستوں سے پھل اور سبزیوں کی درامد پر پابندی عائد کردی ہے۔ خلیج اور مشرق وسطی کے دیگرملکوں کے ساتھ یورپ،برطانیہ اور دیگر ترقی یافتہ ملکوں کی جانب سے بھی پابندی لگائے جانے کا خدشہ ہے۔
دریں اثنا آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل امپورٹرز ایکسپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلی وحید احمد نے حکومت پاکستان اور وزارت تجارت اور پلانٹ پروٹیکشن ڈپارٹمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وائرس کے خطرے کے پیش نظرپاکستان میں بھی بھارتی پھلوں اور سبزیوں کی درآمد اور فروخت پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔
انھوں نے کہا کہ رمضان میں پھلوں کی کھپت پوری کرنے کے لیے کشمیر کے راستے پھل درآمد کیے جارہے ہیں بالخصوص کیلے کی مقامی فصل نہ ہونے کی وجہ سے بھارت سے براستہ کشمیر کیلے درآمد کیے جارہے ہیں جن پر فی الفور پابندی عائد کی جائے۔
واضح رہے کہ نیپاہ وائرس پھلوں کے باغات میں پائی جانے والی چمگادڑوں سے پھیلتا ہے کیلا، آم اور کھجور کے باغات چمگادڑوں کے پسندیدہ مسکن ہیں اس لیے موسمی سبزیوں کے علاوہ بھارتی کھجور،کیلے اور آم وائرس کے پھیلاؤ کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔
موزی وائرس پھلوں سے انسانوں اور جانوروں میں منتقل ہونے کے علاوہ جانوروں اور انسانوں میں باہم منتقل ہوسکتا ہے تاحال اس وائرس سے متاثرہ افراد کا کوئی علاج بھی دریافت نہیں ہوسکا۔ بھارتی پھل اور سبزیوں پر پابندی سے پاکستان کے لیے ان منڈیوں میں رسائی بڑھانے کا موقع مل گیا ہے جس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔