کے ایچ اے اسپورٹس کمپلیکس پر قبضے کا منصوبہ تیار

عہدیداروں کو دھمکیاں ملنے کا انکشاف، کمپلیکس پر ہلہ بولنے کی منصوبہ بندی

صورتحال سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو چوکنا کردیا گیا، ذرائع۔ فوٹو: فائل

کے ایچ اے کے اولمپئن حنیف خان اینڈ ڈاکٹر جنید علی شاہ اسپورٹس کمپلیکس پر قبضہ جمانے کا منصوبہ تیارکرلیا گیا۔

ڈاکٹرسید جنید علی شاہ کی زیر صدارت کام کرنے والی کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے زیر انتظام چلنے والے اولمپئن حنیف خان اینڈ ڈاکٹرجنید علی شاہ اسپورٹس کمپلیکس پر مسلح حملہ کرکے قبضہ جمانے کا منصوبہ سامنے آیا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کی سرپرستی میں اولمپئن کامران اشرف کی سیکریٹری شپ میں بنائی جانے والی کے ایچ اے کی جانب سے گلشن اقبال میں قائم مذکورہ اسپورٹس کمپلیکس کا قبضہ حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، اس ایسوسی ایشن کے صدر سی پی ایل سی کے سربراہ زبیرحبیب ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے چند روز میں رات کے اندھیرے میں کمپلیکس پر ہلہ بولنے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جبکہ کے ایچ اے کے سیکریٹری سابق انٹرنیشنل سید حیدر حسین اوردیگر عہدیداران کو دھمکیوں کے ساتھ جگہ خالی کرنے نہ کرنے کی صورت میں خطرناک اورسنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیاررہنے کوکہا جارہا ہے۔


خیال رہے کہ یکم مئی کو منتخب ہونے والی کے ایچ اے نے متوازی ایسوسی ایشن قائم کیے جانے کے خلاف مقامی عدالت سے رجوع کر رکھا ہے جس کے مقدمے کی سماعت11جولائی کو ہوگی۔

واضح رہے کہ پاکستان میں ماضی میں بھی کھیلوں میں متوازی تنظیمیں قائم کرنے کے بعد املاک اور دفاتر پر قبضہ کرنے کے واقعات تسلسل کے ساتھ پیش آتے رہے ہیں، جنرل (ر) سید عارف حسن کی صدارت میں کام کرنے والی پی او اے کے متوازی جنرل (ر) اکرم ساہی کی ایسوسی ایشن قائم کیے جانے کے بعد لاہور میں پاکستان اولمپک ہاؤس پر حملہ کرکے قبضہ جمایا گیا تھا۔

سندھ میں احمد علی راجپوت کی قیادت میں کام کرنے والی صوبائی اولمپک ایسوسی ایشن کے سندھ اسپورٹس بورڈ، ناظم آباد پر دفتر پر متوازی قائم ہونے والی مدثرآرائیں کی تنظیم نے قبضہ جمالیا تھا، اسی طرح فیصل صالح حیات کی صدارت میں کام کرنے والی پاکستان فٹبال فیڈریشن کے لاہورمیں دفتر فٹبال ہاؤس پر بھی حریف گروپ نے قبضہ کرلیا تھا۔ بعدازاں آئی او سی اور فیفا کی جانب سے پاکستان پر پابندی عائد کرنے کی وارننگ جاری ہونے کے بعد یہ دفاتر خالی کرالیے گئے تھے۔

 
Load Next Story