سمندری راستوں پر ٹرانسپورٹ کی سہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ

پالیسی کی تیاری وعمل کیلیے ان لینڈواٹر وے ٹرانسپورٹ ماسٹرپلان بنایاجائے گا۔

سفری سہولتوں کے لیے انوائرمنٹل سیفٹی اور سیکیورٹی ریگولیشن ڈیولپ، ان لینڈ واٹر وے کے اعداد وشمار مرتب کیے جائیں گے، دستاویز۔ فوٹو: اے ایف پی

ABBOTABAD:
وفاقی حکومت نے سمندری راستے کے ذریعے سستی اور ماحول دوست سفری سہولتوں فراہمی کے لیے ان لینڈ واٹر وے ٹرانسپورٹ متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس کو حاصل دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے سستے اور ماحول دوست سفری سہولتوں کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے لیے وفاقی حکومت نے سمندری راستے کے ذریعے سفری سہولتوں سے مستفید ہونے کے لیے باقاعدہ منصوبہ سازی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس وقت متعدد ترقی یافتہ ممالک میں سمندر کے راستے شہریوں کو سفری سہولتیں دینے کے ساتھ ساتھ تجارت میں اہم کردار ادا کیا جا رہا ہے اور سمندری سفری سہولتیں شہریوں کو دیگر ذرائع آمد و رفت سے سستی پڑنے کے ساتھ ساتھ ماحول دوست سفری ذرائع بھی مانے جاتے ہیں جس کے باعث متعدد ممالک میں جہاں دریا یا پانی کے دیگر ذرائع موجود ہیں وہاں سمندری روٹس قائم کیے گئے ہیں جہاں پر لوگوں کو سستی اور معیاری سمندری سفری سہولتیں دستیاب ہیں اس کو دیکھتے ہوئے ہی وفاقی حکومت نے پاکستان کے ان علاقوں جہاں کے شہریوں کو ذرائع موجود ہونے کی صورت میں ان لینڈ واٹروے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جا سکتی ہے وہاں لوگوں کو یہ سہولتیں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔


دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے ان لینڈ واٹر وے ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کے لیے ان لینڈ واٹر وے ٹرانسپورٹ ماسٹر پلان بھی بنایا جائے گا اور سمندری راستوں سے ٹرانسپورٹ کے فروغ کے لیے سستے ذریعے کے طور پر سامنے لایا جائے گا۔ ان لینڈ واٹر وے ٹرانسپورٹ کے تحت فریٹ آپریشنز بھی کیے جائیں گے جس سے سستے ذرائع سے سامان کی آمد و رفت کی جاسکے گی۔

فیری سروس کے ذریعے کراس ریور لنکیج، اربن ٹرانزٹ کوریڈ ور کو ریل اور روڈ ذرائع کو متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے گا۔ سمندری راستوںسے سفری سہولتوں کے لیے انوائرمنٹل سیفٹی اور سیکیورٹی ریگولیشن بھی ڈیولپ کیے جائیں گے تاکہ ان ذرائع سے بھی ماحول کو کوئی خطرہ نہ ہواور سیکیورٹی کے لیے بھی باقاعدہ ضابطہ بنایا جائے گا جبکہ ان لینڈ واٹر وے کے اعدادوشمار کو بھی مرتب کیا جائے گا تاکہ سمندری راستوں سے ہونے والے سفری سہولتوں کی معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔

 
Load Next Story