ہفتہ رفتہ محدود خریداری قلیل اسٹاک روئی کے دام برقرار

سندھ و پنجاب میں فی من روئی 6000تا7500روپے رہی، اسپاٹ ریٹ100روپے کمی سے7400 ہوگئے


Business Reporter June 04, 2018
رمضان کے آخری عشرے میں کاروبار بالکل کم ہوجائے گا،سب کی نظریں نئی فصل پر لگی ہوئی ہیں،نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملوں کی محدود خریداری سرگرمیوں اور جنرز کے پاس بھی روئی کی صرف 80 ہزار گانٹھوں کا قلیل اسٹاک دستیاب ہونے کی وجہ سے کاروباری حجم بھی انتہائی کم رہا تاہم ہفتہ وار کاروبار میں روئی کی قیمتیں مجموعی طورپر مستحکم رہیں۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بیشتر ٹیکسٹائل ملز نے اپنی ضرورت کی روئی خرید کرلی ہے جس کے باعث مارکیٹ میں کاروباری حجم نہایت کم ہوگیا ہے۔ رمضان المبارک کی وجہ سے بھی کاروبار نسبتا سست رہتا ہے۔ آئندہ آخری عشرے میں کاروبار بالکل کم ہوجائے گا۔ اب سب کی نظریں نئی فصل پر لگی ہوئی ہیں لیکن پانی کی کمی کے باعث فصل میں تاخیر ہورہی ہے، سندھ کے زریں علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق فی الحال کچھ علاقوں میں بمشکل 50 فیصد کاشت ہوسکی ہے۔

کہا جارہا ہے کہ آئندہ دنوں میں پانی کی رسد میں اضافہ ہونے کی صورت میں کاشت بڑھ جائے گی۔ گو کہ کچھ علاقوں میں پانی ہونے اور ٹیوب ویل سے دستیاب پانی والے علاقوں میں کاشت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کے باعث پھٹی کی جزوی طور پر رسد ہورہی ہے، پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3700 تا 3800 روپے چل رہا ہے گو کہ ایک سودا 20 جون تا 10 جولائی کی ڈلیوری کی شرط پر 2000 من پھٹی کا فی 40 کلو 4000 روپے کے بھاؤ پر طے پایا ہے جو گزشتہ 6 سال میں سب سے زیادہ بھاؤ ہے۔

اس سے قبل 11-2010 کے سیزن میں بین الاقوامی روئی مارکیٹوں میں روئی کے بھاؤ میں زبردست تیزی آئی تھی اور مقامی کاٹن مارکیٹ میں روئی کا بھاؤ فی من 14000 روپے کی پاکستان کی روئی کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ اس وقت پھٹی کا بھاؤ وقتی طور پر فی 40 کلو 5000 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ گو کہ روئی کی سیزن کا پہلا سودا بھی فی من 8100 روپے کی بلند ترین سطح پر طے پایا ہے۔ تاہم بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی روئی کے بھاؤ میں ہوشربا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

نیویارک کاٹن میں وعدے کا بھاؤ فی پاؤنڈ 94 امریکن سینٹ کی گزشتہ 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جبکہ حاضر ڈلیوری 100 امریکن سینٹ (ایک ڈالر)کی ریکارڈ سطح کو چھو لیا ہے۔ بھارت میں روئی کی توقع سے زیادہ برآمد کی وجہ سے بھاؤ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ چین میں اسٹاک کم ہونے اور آئندہ فصل میں کمی کے امکانات کے سبب قیمت میں اضافے کا رجحان ہے جبکہ برازیل میں بھی روئی کی قیمت 100 امریکن سینٹ ہوگئی ہے۔ اس طرح دنیا بھر میں کپاس پیدا کرنے والے ممالک میں روئی کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔

پاکستان میں بھی آئندہ سال روئی کا بھاؤ نسبتا زیادہ رہنے کا امکان بتایا جاتا ہے۔ کئی ٹیکسٹائل ملز مالکان مخمصے کا شکار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلے تو ہمارے پاس بین الاقوامی کپاس منڈیوں سے روئی درآمد کرنے کا آپشن تھا لیکن آئندہ سیزن میں بین الاقوامی منڈیوں میں روئی کے بھاؤ میں اضافے کا رجحان اگر برقرار رہا تو ہمیں مقامی روئی پر اکتفا کرنا پڑے گا۔

اگر رپورٹ کے مطابق مقامی طور پر بھی روئی کی پیداوار بھی جیسا لگ رہا ہے۔ توقع سے کم رہی تو پہلے سے ہی انڈسٹری مشکل حالات سے دو چار ہے وہ مزید گھمبیر حالات کا شکار ہوجائے گی۔

نسیم عثمان کے مطابق کپاس کی نئے سیزن کا باقاعدہ آغاز صوبہ سندھ میں جولائی کی وسط میں اور صوبہ پنجاب میں اگست کے وسط میں ہوجائے گا تاہم جزوی طور پر متعددجننگ فیکٹریاں جون میں آپریشنل ہوجائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔