بااثر افراد کو غیرقانونی طریقے سے پانی فراہم کرنے کا انکشاف
منصوبہ عزیز آباد سے بھنگوریہ گوٹھ کے مکینوں کو فراہمی آب کے لیے شروع کیا گیا
بلدیہ عظمیٰ کراچی کے افسران کی جانب سے کچی آبادی کے نام پر بااثر افراد کو غیر قانونی طریقے سے پانی فر اہم کرنے کے منصوبے کا انکشاف ہوا ہے۔
عزیز آباد سے ملحقہ کچی آبادی بھنگوریہ گوٹھ کے مکینوں کوپانی فراہم کرنے کے نام پر بلدیہ کراچی کاگلشن شمیم میں موجود بااثر بلڈرز کو پانی فراہم کرنے کے منصوبے کو علاقہ مکینوں نے بے نقاب کرتے ہوئے اعلیٰ حکام اور تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ کراچی کے افسران نے بلڈرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے بھنگوریہ گوٹھ میں پانی کی عدم فراہمی کوجواز بنایا اورمبینہ بوگس ٹینڈرنگ کے ذریعے 10کروڑ سے زائد لاگت کا لائن ڈالنے کا کام من پسند کنٹریکٹر کے حوالے کیا ہے۔
واضح رہے کہ پانی کی فراہمی کی ذمے داری کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ہے تاہم اس کے باوجودکے ایم سی حکام نے مذکورہ اسکیم پر کام کرتے ہوئے کروڑوں روپے کا فنڈز ٹھکانے لگادیا ہے۔
دوسری طرف غریبوں کے نام پر امیروں کو پانی فراہم کرنے کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے دارلعلوم نعیمیہ دستگیر سے عزیز آباد کو جانے والی مین روڈ کو دو کلومیٹر طویل تک بری طرح کھود دیا گیا ہے جس کے باعث مذکورہ سڑک سے ٹریفک کی روانی بند ہونے کے ساتھ ہزاروں مکین دھول مٹی اور گرد و غبار کے باعث شدید اذیت میں مبتلا ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ مذکورہ سڑک پر موجود دکانداروں کا کاروبار بھی ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
بلدیہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کا بجٹ ختم ہونے سے قبل ٹھیکیدار کو جلدازجلد ادائیگی کے لیے چیف انجینئر سینٹرل نے ہزاروں شہریوں کو اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ سڑک ضلع وسطی کی حدود میں آتی ہے جسے بلااجازت کھودے جانے پر ضلع وسطی کے چیئرمین نے سخت احتجاج کیا تھا تاہم سیاسی مصلحتوں کے باعث چیئرمین ضلع وسطی نے بھی خاموشی اختیار کرلی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ لائن ڈالنے کا کام جو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ہے اس کے باوجود غیر متعلقہ ادارے کاکام بلدیہ کراچی کی جانب سے کیا جانا حیران کن ہے،دستگیر سوسائٹی کے مکینوں نے اس سلسلے میں اعلیٰ حکام اور تحقیقاتی اداروں سے مذکورہ اسکیم کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
مکینوں کا کہنا ہے کہ مون سون کی متوقع بارشوں کی صورت میںمذکورہ کھودی گئی سڑک جوپہلے ہی دلدل بنی ہوئی ہے بارشوں میں یہاں صورتحال مزید خوفناک ہوسکتی ہے۔
عزیز آباد سے ملحقہ کچی آبادی بھنگوریہ گوٹھ کے مکینوں کوپانی فراہم کرنے کے نام پر بلدیہ کراچی کاگلشن شمیم میں موجود بااثر بلڈرز کو پانی فراہم کرنے کے منصوبے کو علاقہ مکینوں نے بے نقاب کرتے ہوئے اعلیٰ حکام اور تحقیقاتی اداروں سے فوری نوٹس اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ کراچی کے افسران نے بلڈرز کو فائدہ پہنچانے کے لیے بھنگوریہ گوٹھ میں پانی کی عدم فراہمی کوجواز بنایا اورمبینہ بوگس ٹینڈرنگ کے ذریعے 10کروڑ سے زائد لاگت کا لائن ڈالنے کا کام من پسند کنٹریکٹر کے حوالے کیا ہے۔
واضح رہے کہ پانی کی فراہمی کی ذمے داری کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی ہے تاہم اس کے باوجودکے ایم سی حکام نے مذکورہ اسکیم پر کام کرتے ہوئے کروڑوں روپے کا فنڈز ٹھکانے لگادیا ہے۔
دوسری طرف غریبوں کے نام پر امیروں کو پانی فراہم کرنے کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلیے دارلعلوم نعیمیہ دستگیر سے عزیز آباد کو جانے والی مین روڈ کو دو کلومیٹر طویل تک بری طرح کھود دیا گیا ہے جس کے باعث مذکورہ سڑک سے ٹریفک کی روانی بند ہونے کے ساتھ ہزاروں مکین دھول مٹی اور گرد و غبار کے باعث شدید اذیت میں مبتلا ہوکر رہ گئے ہیں جبکہ مذکورہ سڑک پر موجود دکانداروں کا کاروبار بھی ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے۔
بلدیہ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کا بجٹ ختم ہونے سے قبل ٹھیکیدار کو جلدازجلد ادائیگی کے لیے چیف انجینئر سینٹرل نے ہزاروں شہریوں کو اذیت میں مبتلا کردیا ہے۔
یاد رہے کہ مذکورہ سڑک ضلع وسطی کی حدود میں آتی ہے جسے بلااجازت کھودے جانے پر ضلع وسطی کے چیئرمین نے سخت احتجاج کیا تھا تاہم سیاسی مصلحتوں کے باعث چیئرمین ضلع وسطی نے بھی خاموشی اختیار کرلی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ لائن ڈالنے کا کام جو واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کا ہے اس کے باوجود غیر متعلقہ ادارے کاکام بلدیہ کراچی کی جانب سے کیا جانا حیران کن ہے،دستگیر سوسائٹی کے مکینوں نے اس سلسلے میں اعلیٰ حکام اور تحقیقاتی اداروں سے مذکورہ اسکیم کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
مکینوں کا کہنا ہے کہ مون سون کی متوقع بارشوں کی صورت میںمذکورہ کھودی گئی سڑک جوپہلے ہی دلدل بنی ہوئی ہے بارشوں میں یہاں صورتحال مزید خوفناک ہوسکتی ہے۔