افغانستان میں علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکے سے 14 افراد جاں بحق

دھماکے سے کچھ دیر قبل ہی علمائے کرام نے افغان حکومت کے خلاف ہتھیار اُٹھانے کو غیر شرعی قرار دیا تھا


ویب ڈیسک June 04, 2018
دھماکے کی جگہ 2 ہزار علمائے اکرام کا اجلاس جاری تھا، فوٹو: فائل

KARACHI: افغانستان میں حکومت کے خلاف جنگ کو حرام قرار دینے والے علمائے کرام کے اجلاس میں دھماکے سے 14 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔

بین الاقوامی خبر رساں دارے کے مطابق کابل میں علما و مشائخ کے اجلاس کے باہر زوردار دھماکا ہوا ہے۔ دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد کے جاں بحق ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ 17 افراد زخمی ہیں جن میں چار زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔ زخمیوں کو قریبی اسپتال مین طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔ اسپتال ذرائع نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔

افغان وزرات داخلہ نے دھماکے کی تصدیق کرتے ہوئے میڈیا کو بتایا کہ دھماکا اجلاس کے اختتام پر اس وقت ہوا جب علمائے کرام کی اکثریت ہال سے جا چکی تھی۔ جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم اب تک دھماکے کی نوعیت کا تعین نہیں ہو سکا ہے۔

واضح رہے دھماکے سے کچھ دیر قبل ہی 2 ہزار سے زائد علمائے کرام نے اس اہم اجلاس میں افغانستان میں حکومت کے خلاف جاری جنگ کو غیر شرعی اور غیر آئینی قرار دیتے ہوئے حکومت کے خلاف ہتھیار اُٹھانے والوں کو شر پسند قرار دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔