ایمنسٹی اسکیم گاڑیوں کی ملکیت منتقلی پر پابندی کا مطالبہ

3 سالہ پابندی لگائی جائے، اسکیم ملی بھگت کا نتیجہ تھی، قومی خزانے وصنعت کو نقصان ہوا۔


Business Reporter April 26, 2013
اسکیم سے باقاعدگی و ایمان داری سے ٹیکس دینے والوں کو مایوسی ہوئی، اسمبلرزو ڈیلرز فوٹو: فائل

مقامی سطح پر اسمبل کردہ کاروں کے ڈیلرز نے بھی اسمگل اور نان ڈیوٹی پیڈ کاروں کو قانونی شکل دینے کے لیے ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض کرتے ہوئے اسکیم کے تحت رجسٹر ہونے والی گاڑیوں کی ملکیت کی منتقلی پر 3 سال کی پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔

پاکستان آٹو موبائل مینوفیکچرر، اسمبلر، ڈیلر ایسوسی ایشن کے وائس چیئرمین اقبال حسین شاہ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ حال ہی میں ایمنسٹی اسکیم کے تحت کلیئر ہونے والی گاڑیوں کی ملکیت منتقل کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر محفوظ سرحدوں سے گاڑیوں کی بڑی تعداد میں اچانک بھرمار نے اسکیم کے پیچھے ملی بھگت کی نشاندہی کردی ہے اور اس کا نقصان قومی خزانے کو ہوا جسے ایک بڑی رقم سے محروم کر دیا گیا ہے اور اس کے علاوہ مقامی صنعت پر بھی اس کے نقصان دہ اثرات مرتب ہوئے ہیں اور باقاعدگی و ایمان داری سے ٹیکس ادا کرنے والوں کو مایوسی ہوئی۔



انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان گاڑیوں کی ملکیت کی منتقلی پر کم از کم 3 سال کی پابندی عائد کی جائے تاکہ اسکیم اپنی متنازع حیثیت کے باوجود ٹیکس جمع کرنے کے زمرے میں رہے۔ اقبال شاہ نے کہا کہ فی الوقت ان گاڑیوں کی مارکیٹ میں آزادانہ خرید وفروخت جاری ہے جو ہمارے منصوبہ سازوں کی تنگ نظری کی بری طرح عکاسی کر رہی ہے جبکہ دستاویزی حیثیت رکھنے والی صنعت جو پہلے ہی استعمال شدہ کاروں کی درآمد کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے اور جس کی پوری استعداد کو استعمال نہیں کیا جا رہا کو مسلسل ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبایا جا رہاہے اور اس کے خلاف پالیسیاں زور و شور سے جاری ہیں۔

اقبال شاہ نے کہا کہ صرف گزشتہ 5 برسوں کے دوران آٹو پالیسی میں 25 اہم تبدیلیاں کی گئیں جس کی وجہ سے صنعت کی افزائش متاثر ہوئی اور بے یقینی کی صورت حال پیدا ہوئی جس نے صنعت کے منصوبوں کو وسعت اور مزید سرمایہ کاری سے روک دیااور نئے ماڈل متعارف کرانے اور ریسرچ و ترقی کے منصوبوں کو نقصان پہنچایا۔ انھوں نے کہا کہ جدید ترین اقدامات کا حساب کتاب کرنے پر ماہرین متفق ہیں کہ اس اسکیم نے قومی خزانے کو 15 ارب کا نقصان پہنچایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں