گلف اسٹیل کا 1980 کا معاہدہ جعلی تھا واجد ضیا

طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کا پتہ و نمبر دینے سے انکار کردیا، گواہ نیب


ویب ڈیسک June 04, 2018
طارق شفیع نے جے آئی ٹی کو محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کا پتہ و نمبر دینے سے انکار کردیا، گواہ نیب فوٹو:فائل

LONDON: پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ اور نیب کے گواہ واجد ضیا نے احتساب عدالت میں جرح کے دوران بیان دیا کہ شریف خاندان کی گلف اسٹیل کا 1980 کا معاہدہ جعلی تھا۔

احتساب عدالت میں العزیزیہ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر عدالت میں پیش ہوئے۔ نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث گواہ واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔ نوازشریف کے وکیل نے جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

یہ بھی پڑھیں: گلف اسٹیل مل سے حاصل شدہ رقم کبھی جدہ، قطراوربرطانیہ نہیں پہنچی، واجد ضیا

واجد ضیا نے بتایا کہ گلف اسٹیل کے 1978 کے شیئرز سیل معاہدے کے مطابق نواز شریف کے کزن طارق شفیع اور ماموں محمد حسین شرکت دار تھے، جے آئی ٹی نے طارق شفیع سے محمد حسین کے بیٹے شہزاد حسین کا ایڈریس پوچھا لیکن طارق شفیع نے محمد شہزاد کا پتہ و رابطہ نمبر نہیں دیا، جے آئی ٹی نے شہزاد حسین کے ایڈریس کو ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن نہیں ملا، 1980 کا معاہدہ جعلی تھا، معاہدے کے دوسرے گواہ لاہور سے محمد اکرم تھے، محمد اکرم کو ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف فیملی کا گلف اسٹیل بیچنے کا دعویٰ غلط نکلا

العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت نے واجد ضیاء پر جرح مؤخر کرتے ہوئے لندن فلیٹس ریفرنس میں پراسیکیوشن سے کل حتمی دلائل طلب کرلیے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ گلف اسٹیل ملز 1980 میں 90 لاکھ ڈالر میں فروخت کی گئی تھی۔ اس کے بعد حسین نواز نے جے آئی ٹی کو بیان میں کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات میں قائم گلف اسٹیل مل کی مشینری 50 سے 60 ٹرکوں میں جدہ منتقل کی گئی، اس مشینری سے العزیزیہ اسٹیل قائم کی گئی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔