وسیم اکرم ریحام خان کے پہلے شوہر اور دیگر نے ریحام کو قانونی نوٹس بھجوادیا
ریحام نے مبینہ طور پر اپنی سوانح عمری میں مشہور شخصیات سےملاقات اورعمران خان سےشادی کے بعد ان کےبارے میں قلم اٹھایا ہے
ریحام خان کی نئی متنازعہ کتاب پر وسیم اکرم، ریحام کے پہلے شوہر اور دیگر نے ان کے خلاف قانونی نوٹس بھجوائے ہیں۔
عمران خان سے شادی کے بعد منظرِ عام پر آنے والی ریحام خان نے مبینہ طور پر اپنی سوانح عمری میں کئی اہم اور مشہور شخصیات سے اپنی ملاقات اور خود تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان سے شادی کے بعد ان کے بارے میں قلم اٹھایا ہے، اس کتاب پر بزنس مین ذوالفقار بخاری، ریحام کے پہلے شوہر اعجاز رحمان، کرکٹ لیجنڈ وسیم اکرم اور پی ٹی آئی کی میڈیا کو آرڈی نیٹر انیلا خواجہ نے بھی ان کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
اس ضمن میں 30 مئی کو برطانوی قانونی فرم سویٹ مین برکے اینڈ سنکر کی جانب سے کئی نوٹس جاری کیے گئے ہیں جو نامعلوم ذرائع سے کتاب حاصل کرنے اور اس کا متن پڑھنے کے بعد فریقین کی جانب سے دائر کیے گیے ہیں۔
تمام درخواست گزاروں نے اپنے اپنے نوٹس میں کتاب کے متن کو ' گمراہ کن، لغو، جھوٹ، تباہ کن، توہین آمیز اور غلط قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ اداکار حمزہ علی عباسی، مراد سعید، اسد عمر، خیبرپختونخوا کے سابق وزیرِ اعلٰی پرویز خٹک، سینیٹر محسن عزیز، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن عمر فاروق، سماجی شخصیت یوسف صلاح الدین، اور ذاکر خان بھی اس کتاب کے حوالے سے الگ الگ نوٹس دائر کررہے ہیں۔
اس کتاب میں ذوالفقار بخاری پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک نوجوان لڑکی کے اسقاطِ حمل میں مدد کی تھی جومبینہ طور پر عمران خان کی وجہ سے حاملہ ہوئی تھی، کتاب میں ایک جگہ ریحام خان نے اپنے پہلے شوہر اعجاز رحمان کے ظلم و تشدد کا ذکر بھی کیا ہے۔ اعجاز رحمان نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ مبینہ طور پر ظلم و جبر کے بیان اور ان کے بیان کردہ اوقات میں واضح تضاد ہے تاہم ریحام نے کہا کہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد ہی اعجاز رحمان نے ان سے ناروا سلوک شروع کردیا تھا۔
وسیم اکرم کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں وسیم اکرم نے اپنے اوراپنی مرحومہ بیوی پر کتاب کے اس مبینہ سنگین الزام کو انتہائی گمراہ کن اور لغو قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وسیم اکرم اپنی بیوی کو دوسرے مردوں کے سامنے لے جاتے رہے تھے۔ مسودے میں ریحام خان نے انیلہ خواجہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ عمران خان پر بہت اثرورسوخ رکھتی ہیں اور ریحام نے انہیں 'حرم کی سربراہ' کہا ہے۔
ان تمام نوٹسوں میں ریحام خان کو 14 دنوں میں جواب دینے کا کہا گیا بصورتِ دیگر ان کے خلاف مزید کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔ نوٹس میں ریحام سے کہا گیا ہے کہ کتاب میں شامل مسودہ شائع کرنے سے گریز کیا جائے اور دیگر ہتک آمیز مواد کو بھی کتاب سے ہٹایا جائے، اس کے علاوہ ریحام خان سے تحریری طور پر اعتراف کرنے کا کہا ہے کہ کتاب میں ساری باتیں جھوٹ، لغو اور گمراہی پر مشتمل ہیں۔
نوٹس میں اس کے علاوہ تمام فریقین نے کہا ہے کہ ریحام مزید توہین آمیز مواد تیار کرنے سے گریز کریں گی، الزامات کے ذرائع بتائیں گی اور اگرکسی ویب سائٹ پر اس کا مسودہ پوسٹ کیا گیا ہے تو اس کے لنکس بھی فراہم کریں۔
اس کے علاوہ تمام فریقین نے اپنے نوٹس میں ریحام پر بھاری جرمانے کا تقاضہ بھی کیا ہے اگر ریحام 14 جون تک ان تمام باتوں پر عمل نہیں کرتیں تو قانونی فرم اپنی درخواست عدالت میں داخل کرے گی جس میں کتاب کی اشاعت رکوانے کی درخواست کی جائے گی۔
دوسری جانب ریحام خان کے وکیل یاسر ہمدانی نے کہا ہے کہ انہیں اب تک کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔
عمران خان سے شادی کے بعد منظرِ عام پر آنے والی ریحام خان نے مبینہ طور پر اپنی سوانح عمری میں کئی اہم اور مشہور شخصیات سے اپنی ملاقات اور خود تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان سے شادی کے بعد ان کے بارے میں قلم اٹھایا ہے، اس کتاب پر بزنس مین ذوالفقار بخاری، ریحام کے پہلے شوہر اعجاز رحمان، کرکٹ لیجنڈ وسیم اکرم اور پی ٹی آئی کی میڈیا کو آرڈی نیٹر انیلا خواجہ نے بھی ان کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
اس ضمن میں 30 مئی کو برطانوی قانونی فرم سویٹ مین برکے اینڈ سنکر کی جانب سے کئی نوٹس جاری کیے گئے ہیں جو نامعلوم ذرائع سے کتاب حاصل کرنے اور اس کا متن پڑھنے کے بعد فریقین کی جانب سے دائر کیے گیے ہیں۔
تمام درخواست گزاروں نے اپنے اپنے نوٹس میں کتاب کے متن کو ' گمراہ کن، لغو، جھوٹ، تباہ کن، توہین آمیز اور غلط قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ اداکار حمزہ علی عباسی، مراد سعید، اسد عمر، خیبرپختونخوا کے سابق وزیرِ اعلٰی پرویز خٹک، سینیٹر محسن عزیز، پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے رکن عمر فاروق، سماجی شخصیت یوسف صلاح الدین، اور ذاکر خان بھی اس کتاب کے حوالے سے الگ الگ نوٹس دائر کررہے ہیں۔
اس کتاب میں ذوالفقار بخاری پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک نوجوان لڑکی کے اسقاطِ حمل میں مدد کی تھی جومبینہ طور پر عمران خان کی وجہ سے حاملہ ہوئی تھی، کتاب میں ایک جگہ ریحام خان نے اپنے پہلے شوہر اعجاز رحمان کے ظلم و تشدد کا ذکر بھی کیا ہے۔ اعجاز رحمان نے اپنے نوٹس میں کہا ہے کہ مبینہ طور پر ظلم و جبر کے بیان اور ان کے بیان کردہ اوقات میں واضح تضاد ہے تاہم ریحام نے کہا کہ پہلے بچے کی پیدائش کے بعد ہی اعجاز رحمان نے ان سے ناروا سلوک شروع کردیا تھا۔
وسیم اکرم کی جانب سے بھیجے گئے نوٹس میں وسیم اکرم نے اپنے اوراپنی مرحومہ بیوی پر کتاب کے اس مبینہ سنگین الزام کو انتہائی گمراہ کن اور لغو قرار دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وسیم اکرم اپنی بیوی کو دوسرے مردوں کے سامنے لے جاتے رہے تھے۔ مسودے میں ریحام خان نے انیلہ خواجہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ عمران خان پر بہت اثرورسوخ رکھتی ہیں اور ریحام نے انہیں 'حرم کی سربراہ' کہا ہے۔
ان تمام نوٹسوں میں ریحام خان کو 14 دنوں میں جواب دینے کا کہا گیا بصورتِ دیگر ان کے خلاف مزید کارروائی کا عندیہ دیا گیا ہے۔ نوٹس میں ریحام سے کہا گیا ہے کہ کتاب میں شامل مسودہ شائع کرنے سے گریز کیا جائے اور دیگر ہتک آمیز مواد کو بھی کتاب سے ہٹایا جائے، اس کے علاوہ ریحام خان سے تحریری طور پر اعتراف کرنے کا کہا ہے کہ کتاب میں ساری باتیں جھوٹ، لغو اور گمراہی پر مشتمل ہیں۔
نوٹس میں اس کے علاوہ تمام فریقین نے کہا ہے کہ ریحام مزید توہین آمیز مواد تیار کرنے سے گریز کریں گی، الزامات کے ذرائع بتائیں گی اور اگرکسی ویب سائٹ پر اس کا مسودہ پوسٹ کیا گیا ہے تو اس کے لنکس بھی فراہم کریں۔
اس کے علاوہ تمام فریقین نے اپنے نوٹس میں ریحام پر بھاری جرمانے کا تقاضہ بھی کیا ہے اگر ریحام 14 جون تک ان تمام باتوں پر عمل نہیں کرتیں تو قانونی فرم اپنی درخواست عدالت میں داخل کرے گی جس میں کتاب کی اشاعت رکوانے کی درخواست کی جائے گی۔
دوسری جانب ریحام خان کے وکیل یاسر ہمدانی نے کہا ہے کہ انہیں اب تک کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا ہے۔