اماراتی خودسری پاکستان کو طیش دلانے لگی
دسمبر اور جنوری میں لیگ کرانے کے اعلان سے پی سی بی ناخوش،پی ایس ایل کی قدرکم ہونے کا خدشہ
اماراتی خود سری پاکستان کو طیش دلانے لگی جب کہ دسمبر، جنوری میں ٹی ٹوئنٹی لیگ کے اعلان پر پی سی بی سخت ناخوش ہے۔
2009میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں حملے کے بعد سے اب تک پاکستان نے یواے ای کے میدانوں کو بطورنیوٹرل وینیو استعمال کرتے ہوئے کئی تاریخی فتوحات بھی حاصل کی ہیں، پی ایس ایل کے تینوں ایڈیشنز بھی امارات میں ہوئے، گذشتہ سال فائنل،رواں برس ایلیمنیٹرز اور فیصلہ کن معرکے کے سوا تمام مقابلوں کی میزبانی یواے ای نے ہی کی ہے،اگرچہ وہاں 2014میں آئی پی ایل میچز بھی ہوئے تھے لیکن اس کے سوا پاکستان کے مقابلے اور اثرورسوخ زیادہ رہا۔
گزشتہ کچھ عرصے سے اماراتی کرکٹ حکام کا لیگز کی میزبانی کی جانب رجحان بڑھتا نظر آیا ہے،پاکستانی میچز اور نشریاتی حقوق کی قدر کم کرنے والے یہ اقدامات پی سی بی کو بھی بُری طرح کھٹکنے لگے تھے۔
چیئرمین نجم سیٹھی نے مطالبہ کیا تھا کہ رواں برس کے آخر میں پاکستان کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے سیریز کیلیے ونٹر سیزن میں دیگر ایونٹس شیڈول کرنے سے گریز کیا جائے،دوسری صورت میں پاکستان ملائیشیا سمیت کسی نیوٹرل وینیو پر مقابلوں کی میزبانی کا فیصلہ کرے گا،یاد رہے کہ آئندہ سیزن میں ایشیا کپ،افغانستان پریمیئر لیگ اور ٹی 10لیگ کے یواے ای میں انعقاد کی پہلے ہی تصدیق ہوچکی ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے بھی اس بار زیادہ میچز ہونا ہیں،بھارت میں الیکشن کی وجہ سے آئی پی ایل کا کچھ حصہ یا پورا ایونٹ ہی امارات میں کرایا جا سکتا ہے۔اس صورتحال میں یو اے ای کرکٹ بورڈ کی جانب سے انٹر نیشنل ٹی ٹوئنٹی لیگ کا تازہ منصوبہ بھی سامنے آگیا،ایونٹ ہر سال دسمبر اور جنوری میں ہوگا، ابتدائی طور پر 10سال کا پلان بنایا گیا جس کو آئی سی سی کی منظوری بھی مل چکی، 24 روزہ ایونٹ میں 5فرنچائزز 22 میچز دبئی، ابوظبی، شارجہ، عجمان اور راس الخیمہ میں کھیلیں گی،ہر 16 رکنی اسکواڈ میں 6 انٹرنیشنل کھلاڑی شامل ہونگے۔
ایمرجنگ اور جونیئر پلیئرز کے ساتھ یواے ای کے3کرکٹرز کا کوٹہ بھی رکھا گیا ہے۔لیگ چیئرمین اور پی سی بی کے سابق سربراہ نسیم اشرف کا کہنا ہے کہ ہم ایونٹ کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھنا چاہتے ہیں،انٹرنیشنل کیلنڈر میں اس کی اپنی جگہ اور پہچان ہوگی،اس بین الاقوامی میلے کا مقصد کھلاڑیوں اور کھیل دونوں کو فائدہ پہنچانااور نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانا ہے۔
ای سی بی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ ایسٹ نے کہاکہ ہم اس ایونٹ کے ذریعے کھیل کو یواے ای کے کونے کونے میں پھیلانا چاہتے ہیں،یہ صرف لیگ نہیں ایک ایسا میلہ ہوگا جس کا ٹکٹ ہر کوئی حاصل کرنا چاہے گا۔
دوسری جانب لیگز کی بھرمار میں ایک اور اضافہ پی سی بی کیلیے یقینی طور پر باعث تشویش ہوگا، پاکستان کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے سیریز کیلیے دبئی اور ابوظبی کے وینیوز خالی رکھنے کی پیشکش کرنے والے اماراتی بورڈ کی لیگز میں دلچسپی قطعی طور پر کم نہیں ہوئی،حالیہ فیصلوں کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے ای سی بی کے ساتھ تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا امکان ہے، یوں ملائیشیا میں میچز کے انعقاد کیلیے مہم زور پکڑے گی۔
اس حوالے سے ''کرک انفو'' سے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہاکہ ٹی ٹوئنٹی لیگ کے حوالے سے ابھی تک باقاعدہ کوئی اطلاع نہیں کی گئی،اب تک جو اشتہار سامنے آیا وہ ای سی بی نہیں بلکہ اسپانسر ادارے نے دیا ہے۔
2009میں سری لنکن ٹیم پر لاہور میں حملے کے بعد سے اب تک پاکستان نے یواے ای کے میدانوں کو بطورنیوٹرل وینیو استعمال کرتے ہوئے کئی تاریخی فتوحات بھی حاصل کی ہیں، پی ایس ایل کے تینوں ایڈیشنز بھی امارات میں ہوئے، گذشتہ سال فائنل،رواں برس ایلیمنیٹرز اور فیصلہ کن معرکے کے سوا تمام مقابلوں کی میزبانی یواے ای نے ہی کی ہے،اگرچہ وہاں 2014میں آئی پی ایل میچز بھی ہوئے تھے لیکن اس کے سوا پاکستان کے مقابلے اور اثرورسوخ زیادہ رہا۔
گزشتہ کچھ عرصے سے اماراتی کرکٹ حکام کا لیگز کی میزبانی کی جانب رجحان بڑھتا نظر آیا ہے،پاکستانی میچز اور نشریاتی حقوق کی قدر کم کرنے والے یہ اقدامات پی سی بی کو بھی بُری طرح کھٹکنے لگے تھے۔
چیئرمین نجم سیٹھی نے مطالبہ کیا تھا کہ رواں برس کے آخر میں پاکستان کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے سیریز کیلیے ونٹر سیزن میں دیگر ایونٹس شیڈول کرنے سے گریز کیا جائے،دوسری صورت میں پاکستان ملائیشیا سمیت کسی نیوٹرل وینیو پر مقابلوں کی میزبانی کا فیصلہ کرے گا،یاد رہے کہ آئندہ سیزن میں ایشیا کپ،افغانستان پریمیئر لیگ اور ٹی 10لیگ کے یواے ای میں انعقاد کی پہلے ہی تصدیق ہوچکی ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے بھی اس بار زیادہ میچز ہونا ہیں،بھارت میں الیکشن کی وجہ سے آئی پی ایل کا کچھ حصہ یا پورا ایونٹ ہی امارات میں کرایا جا سکتا ہے۔اس صورتحال میں یو اے ای کرکٹ بورڈ کی جانب سے انٹر نیشنل ٹی ٹوئنٹی لیگ کا تازہ منصوبہ بھی سامنے آگیا،ایونٹ ہر سال دسمبر اور جنوری میں ہوگا، ابتدائی طور پر 10سال کا پلان بنایا گیا جس کو آئی سی سی کی منظوری بھی مل چکی، 24 روزہ ایونٹ میں 5فرنچائزز 22 میچز دبئی، ابوظبی، شارجہ، عجمان اور راس الخیمہ میں کھیلیں گی،ہر 16 رکنی اسکواڈ میں 6 انٹرنیشنل کھلاڑی شامل ہونگے۔
ایمرجنگ اور جونیئر پلیئرز کے ساتھ یواے ای کے3کرکٹرز کا کوٹہ بھی رکھا گیا ہے۔لیگ چیئرمین اور پی سی بی کے سابق سربراہ نسیم اشرف کا کہنا ہے کہ ہم ایونٹ کو مستقل بنیادوں پر جاری رکھنا چاہتے ہیں،انٹرنیشنل کیلنڈر میں اس کی اپنی جگہ اور پہچان ہوگی،اس بین الاقوامی میلے کا مقصد کھلاڑیوں اور کھیل دونوں کو فائدہ پہنچانااور نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانا ہے۔
ای سی بی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیوڈ ایسٹ نے کہاکہ ہم اس ایونٹ کے ذریعے کھیل کو یواے ای کے کونے کونے میں پھیلانا چاہتے ہیں،یہ صرف لیگ نہیں ایک ایسا میلہ ہوگا جس کا ٹکٹ ہر کوئی حاصل کرنا چاہے گا۔
دوسری جانب لیگز کی بھرمار میں ایک اور اضافہ پی سی بی کیلیے یقینی طور پر باعث تشویش ہوگا، پاکستان کی نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سے سیریز کیلیے دبئی اور ابوظبی کے وینیوز خالی رکھنے کی پیشکش کرنے والے اماراتی بورڈ کی لیگز میں دلچسپی قطعی طور پر کم نہیں ہوئی،حالیہ فیصلوں کو دیکھتے ہوئے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے ای سی بی کے ساتھ تعلقات میں مزید بگاڑ پیدا ہونے کا امکان ہے، یوں ملائیشیا میں میچز کے انعقاد کیلیے مہم زور پکڑے گی۔
اس حوالے سے ''کرک انفو'' سے گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی نے کہاکہ ٹی ٹوئنٹی لیگ کے حوالے سے ابھی تک باقاعدہ کوئی اطلاع نہیں کی گئی،اب تک جو اشتہار سامنے آیا وہ ای سی بی نہیں بلکہ اسپانسر ادارے نے دیا ہے۔