ٹیسٹ ٹیم کے ریورس گیئر پر کوچ کا اعتماد بھی بکھر گیا
لارڈز میں فتح کے بعد لیڈز میں انتہائی ناقص کارکردگی پر سنجیدہ گفتگو ہوگی،چند سخت فیصلے کرنا پڑیںگے، مکی آرتھر
مکی آرتھرکا کہنا ہے کہ لارڈز میں فتح کے بعد لیڈز میں انتہائی ناقص کارکردگی پر سنجیدہ گفتگو ہوگی، ہمیں چند سخت فیصلے کرنا پڑیں گے۔
لارڈز میں فتح حاصل کرنے والے پاکستان ٹیم نے لیڈز میں ناقص ترین کارکردگی پیش کی، یوں اننگز اور55رنز سے ناکامی کیساتھ 22سال بعد انگلینڈ میں سیریز جیتنے کا موقع بھی گنوا دیا۔
ایک انٹرویو میں ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ لارڈز میں اعلیٰ معیار کا کھیل پیش کرنے کے بعد ٹیم نے لیڈز میں مایوس کن پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، ہماری پوری کوشش ہے کہ کارکردگی میں تسلسل لائیں اور حالات کے مطابق درست انداز میں کھیلنے کا ہنر سیکھیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ لیڈز میں جوبھی ہوا اس پر ہم سب بات کریںگے،بڑی سنجیدہ قسم کی گفتگو ہوگی، ہمیں چند سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، بہرحال تمام تر مسائل کے باوجود ٹیم میں صلاحیت اور عزم ہے،اگر ہم ان غلطیوں سے سبق سیکھیں تو تیزی سے بہتری لاسکتے ہیں۔
مکی آرتھر نے کہا کہ ہمارے پاس ٹیلنٹ کی کمی نہیں،ڈریسنگ روم میں موجود نوجوان اچھی طرح آگاہ ہیں کہ طویل عرصے تک ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کیلیے کن تقاضوں پر پورا اترنا ہے، اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں میں سے صرف4 ہی انگلینڈ میں کھیلنے کا تجربہ رکھتے تھے، نوجوان ٹیم ہوتو کارکردگی میں عدم تسلسل کے خدشات بھی زیادہ ہوتے ہیں لیکن ہمیں یہ شکست گوارا کرنی آسان نہیں لگ رہی۔
آرتھر نے کہا کہ نوآموز ہونے کے باوجود ٹیم نے بہت سی چیزیں درست بھی کی ہیں لیکن ہم ان سے زیادہ کی توقع رکھتے ہیں، امید ہے کہ کھلاڑیوں نے اس دھچکے سے سبق سیکھا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ہم پلیئرزکو یہ الزام نہیں دے سکتا کہ انھوں نے کوشش نہیں کی،تمام فتح کے بھوکے، پُرعزم اور پاکستان کیلیے کچھ کردکھانے کے خواہاں ہیں،ان میں سے چند نے اپنی افادیت ثابت کرنے میں کامیابی بھی حاصل کی،ہمیں لیڈز میں شکست ضرور ہوئی، غلطیاں بھی سامنے آئیں لیکن بہرحال اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ٹیم درست سمت میں گامزن ہے۔
دوسرے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میںبیٹنگ فلاپ ہونے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ لارڈز میں مہمان کرکٹرز مقامی کنڈیشنز اور ٹیسٹ مزاج سے زیادہ ہم آہنگ نظر آئے،انھوں نے جہاں ضروری تھا صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا،بہتر دفاع کیساتھ صورتحال کے مطابق اٹیک بھی کیا،اگر کسی ایک نے کمزوری دکھائی تو دوسرا اس نقصان کے ازالے کیلیے کوشاں نظر آیا لیکن لیڈز میں توازن بگڑ گیا،ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ میں ڈسلپن کا مظاہرہ نہ کرنے کی وجہ سے انگلینڈ کو حاوی ہونے کا موقع مل گیا۔
کوچ نے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں نے اچھے آغاز کے باوجود بڑے اسکور کرنے کے مواقع گنوائے،ہمیں اگر ایک مضبوط ٹیم کے طور پہچان بنانا ہے تو ٹاپ آرڈر میں سے کم ازکم کسی ایک کو ذمہ داری اٹھاتے ہوئے سنچری اسکور کرنا ہوگی،یہ سلسلہ کسی ایک میچ میں نہیں بلکہ تسلسل کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔
لارڈز میں فتح حاصل کرنے والے پاکستان ٹیم نے لیڈز میں ناقص ترین کارکردگی پیش کی، یوں اننگز اور55رنز سے ناکامی کیساتھ 22سال بعد انگلینڈ میں سیریز جیتنے کا موقع بھی گنوا دیا۔
ایک انٹرویو میں ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے کہاکہ لارڈز میں اعلیٰ معیار کا کھیل پیش کرنے کے بعد ٹیم نے لیڈز میں مایوس کن پرفارمنس کا مظاہرہ کیا، ہماری پوری کوشش ہے کہ کارکردگی میں تسلسل لائیں اور حالات کے مطابق درست انداز میں کھیلنے کا ہنر سیکھیں۔
ہیڈ کوچ نے کہا کہ لیڈز میں جوبھی ہوا اس پر ہم سب بات کریںگے،بڑی سنجیدہ قسم کی گفتگو ہوگی، ہمیں چند سخت فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، بہرحال تمام تر مسائل کے باوجود ٹیم میں صلاحیت اور عزم ہے،اگر ہم ان غلطیوں سے سبق سیکھیں تو تیزی سے بہتری لاسکتے ہیں۔
مکی آرتھر نے کہا کہ ہمارے پاس ٹیلنٹ کی کمی نہیں،ڈریسنگ روم میں موجود نوجوان اچھی طرح آگاہ ہیں کہ طویل عرصے تک ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کیلیے کن تقاضوں پر پورا اترنا ہے، اسکواڈ میں شامل کھلاڑیوں میں سے صرف4 ہی انگلینڈ میں کھیلنے کا تجربہ رکھتے تھے، نوجوان ٹیم ہوتو کارکردگی میں عدم تسلسل کے خدشات بھی زیادہ ہوتے ہیں لیکن ہمیں یہ شکست گوارا کرنی آسان نہیں لگ رہی۔
آرتھر نے کہا کہ نوآموز ہونے کے باوجود ٹیم نے بہت سی چیزیں درست بھی کی ہیں لیکن ہم ان سے زیادہ کی توقع رکھتے ہیں، امید ہے کہ کھلاڑیوں نے اس دھچکے سے سبق سیکھا ہوگا، انھوں نے کہا کہ ہم پلیئرزکو یہ الزام نہیں دے سکتا کہ انھوں نے کوشش نہیں کی،تمام فتح کے بھوکے، پُرعزم اور پاکستان کیلیے کچھ کردکھانے کے خواہاں ہیں،ان میں سے چند نے اپنی افادیت ثابت کرنے میں کامیابی بھی حاصل کی،ہمیں لیڈز میں شکست ضرور ہوئی، غلطیاں بھی سامنے آئیں لیکن بہرحال اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ٹیم درست سمت میں گامزن ہے۔
دوسرے ٹیسٹ کی دونوں اننگز میںبیٹنگ فلاپ ہونے کے سوال پر ہیڈ کوچ نے کہا کہ لارڈز میں مہمان کرکٹرز مقامی کنڈیشنز اور ٹیسٹ مزاج سے زیادہ ہم آہنگ نظر آئے،انھوں نے جہاں ضروری تھا صبرو تحمل کا مظاہرہ کیا،بہتر دفاع کیساتھ صورتحال کے مطابق اٹیک بھی کیا،اگر کسی ایک نے کمزوری دکھائی تو دوسرا اس نقصان کے ازالے کیلیے کوشاں نظر آیا لیکن لیڈز میں توازن بگڑ گیا،ٹاس جیتنے کے بعد بیٹنگ میں ڈسلپن کا مظاہرہ نہ کرنے کی وجہ سے انگلینڈ کو حاوی ہونے کا موقع مل گیا۔
کوچ نے کہا کہ ہمارے بیٹسمینوں نے اچھے آغاز کے باوجود بڑے اسکور کرنے کے مواقع گنوائے،ہمیں اگر ایک مضبوط ٹیم کے طور پہچان بنانا ہے تو ٹاپ آرڈر میں سے کم ازکم کسی ایک کو ذمہ داری اٹھاتے ہوئے سنچری اسکور کرنا ہوگی،یہ سلسلہ کسی ایک میچ میں نہیں بلکہ تسلسل کے ساتھ جاری رکھنا چاہیے۔