واٹر کمیشن کنٹونمنٹ بورڈز کو پانی کے میٹر لگانے کا حکم
میٹرز کے اخراجات کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ایچ اے برداشت کریں گے، پانی کی تقسیم کے عمل کی کیمروں سے نگرانی کی جائے
واٹر کمیشن نے ناظم آباد سے کٹی پہاڑی تک پانی کی لائن بچھانے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
واٹر کمیشن کے فوکل پرسن آصف علی حیدر شاہ پانی کی لائن کے خلاف شکایت پر انکوائری کریں گے، کنٹونمنٹ بورڈز کو پانی کے میٹر لگانے اور پانی کی تقسیم کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کرنے کا بھی حکم دیا ہے، پیر کو واٹر کمیشن نے سماعت کے بعد تحریری فیصلہ جاری کیا، اس موقع پر وفاقی وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری کمیشن میں پیش ہوئے،وفاقی وزارت دفاع کی جانب سے آئندہ سمندر میں آلودہ پانی نہ چھوڑنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
واٹر کمیشن نے غیر قانونی کنکشن کے خلاف مہم چلانے کی ہدایت کر دی، واٹر کمیشن نے واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر میٹرز کی عدم تنصیب پر کمیشن نے شدید برہمی کا اظہار کیا، آصف حیدر کوآرڈینیٹر کمیشن نے بتایا کہ101 سے زائد پمپنگ اسٹیشنز میںسے 73 اسٹیشنز پر میٹرز نصب نہیں، کمیشن کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو میٹرز لگانے میں بہت تکلیف ہے، ہمیں معلوم ہے کیوں نہیں لگاتے۔
افسر واٹر بورڈ نے بتایا کہ ہمیں ملیر کینٹ اور دیگر کنٹونمنٹ علاقوں تک رسائی میں مسائل کا سامنا ہے،ہمیں انسپکشن کیلیے جانا ہو تب بھی آدھا آدھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑتا ہے، سی ای او ملیر کینٹ نے کہا کہ ملیر کینٹ میں سیکیورٹی کے مسائل ہیں اس لیے کچھ دشواری ہے ،کمیشن نے کہا کہ پھر پانی فراہمی کی ذمے داری بھی آپ لے لیں، سی ای او ملیر کینٹ نے کہا کہ اگر واٹر بورڈ رجوع کرے تو ہم خصوصی پاسز جاری کر سکتے ہیں۔
کمیشن کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ عملے کی آسانی کیلیے کنٹونمنٹس اپنا اپنا فوکل پرسن مقرر کردیں میٹرز کی تنصیب کے اخراجات متعلقہ کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ایچ اے کو برداشت کرنے کا حکم دیا ۔
سماعت کے موقع پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا معاملہ سامنے آیا ،وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ واٹر بورڈ پر کروڑوں روپے واجب الادا ہیں ،پمپنگ اسٹیشنز لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں،کمیشن نے کہا کہ آپ صرف باتیں کررہے ہیں میں دیکھ کر آیا ہوں کے الیکٹرک کے جو کنیکشنز وہ تباہ شدہ ہیں کے الیکٹرک نے بجلی کا نظام تباہ کردیا ہے، صرف پیسہ بنانے میں لگے ہیںآپ کی وجہ سے پورے شہر میں تباہی ہے، آپ چاہتے ہیں یہاں غدر ہوجائے وکیل کے الیکٹرک نے بتایا کہ نئی محفوظ لائنیں ڈال دی گئی ہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ کو لے کر چلتا ہوں اور دکھاتا ہوں کیا کردیا آپ لوگوں نے کمیشن نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیپرا میں صلاحیت ہی نہیں ورنہ کے الیکٹرک کر فارغ کرچکی ہوتی بعض علاقوں میں بجلی بند ہونے کی وجہ سے پانی کی سپلائی متاثر ہوتی ہے۔
چیف ڈسٹری بیوشن افسر کے ای نے کہا کہ اگر متعلقہ علاقوں کی نشاندہی کی جائے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے ایم ڈی واٹر بورڈکے ای کی وجہ سے ہمارا پانی ضایع ہوتا ہے حساب کتاب شروع کردیں تو یہ ہمارے کروڑوں روپے کے مقروض ہو جائیں گے، کمیشن نے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کی فراہمی کا مسئلہ سات روز میں حل کرنے کی ہدایت کردی ،کوآرڈینیٹر آصف حیدر کو واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک حکام سے مشاورت کی ہدایت دوران سماعت ایف ٹی سی کے سامنے اشتہاری دیوار تعمیر کرنے کا معاملے پر بحث ہوئی۔
کمیشن نے کراچی کنٹونمنٹ کے افسر سے کہا کہ یہ کاروبار انسانی زندگی سے زیادہ قیمتی ہے ، جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کا جج نہیں رہا مگر آپ کے خلاف ریفرنس بنا کر بھیج سکتا ہوں ،اس جرم پر اجازت دینے والے اور اشتہار لگانے والے دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے ، جوائنٹ ڈائریکٹر وزارت دفاع نے کہا کہ شاید بیوٹیفیکیشن کیلیے دیوار بنائی جارہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ کیا کہیں بھی روڈ پر دیوار بنا دیں گے ؟ کیا پورے شہر میں دیواریں کھڑی کردیں گے ،اس موقع پر جوائنٹ ڈائریکٹر وزارت دفاع کی سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، نارتھ ناظم آباد سے کٹی پہاڑی کیلیے بارہ انچ کی نئی لائن بچھانے کے معاملے پر بھی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے زبردستی لائن ڈلوائی ہے، ڈی سی آصف جان گالیاں دیتے ہیں اور بدمعاشی کرتے ہیں ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ پہاڑ گنج میں بارہ بارہ دن پانی نہیں آتا اس لیے نیا کنکشن ڈالا جارہا ہے،ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعتراف کیا کہ شہر میں ہزاروں لاکھوں غیر قانونی کنکشنز ہیں کمیشن نے کہا کہ کارروائی نہیں کرتے ؟ غیرقانونی کنکشنز فوری ختم کریں۔
کمیشن کا غیرقانونی کنکشنز کے خلاف مہم شروع کرنے کا حکم غیر قانونی کنکشنز کے خلاف کارروائی کی باقاعدہ رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی ہے سماعت کے موقع پر کمیشن نے استفسار کیا کہ کوئی بتا سکتا ہے، کتنا گندہ پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے، ڈی ایچ اے حکام نے بتایا کہ کراچی سے یومیہ 580 ملین گیلن گندہ پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے۔
جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ اب ہم نے تمام اداروں کے ساتھ مل کرٹھوس اقدامات شروع کردیے ،کمیشن نے کہا کہ 30 جون تک 158 ملین گیلن پانی ٹریٹ کرکے سمندر میں چھوڑا جائے گا، امید ہے جون 2019 تک گندے پانی کو ٹریٹ کرکے سمندر میں چھوڑا جائے گا اب کسی کو غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنے دیں گے۔
واٹر کمیشن کے فوکل پرسن آصف علی حیدر شاہ پانی کی لائن کے خلاف شکایت پر انکوائری کریں گے، کنٹونمنٹ بورڈز کو پانی کے میٹر لگانے اور پانی کی تقسیم کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کرنے کا بھی حکم دیا ہے، پیر کو واٹر کمیشن نے سماعت کے بعد تحریری فیصلہ جاری کیا، اس موقع پر وفاقی وزارت دفاع کے جوائنٹ سیکریٹری کمیشن میں پیش ہوئے،وفاقی وزارت دفاع کی جانب سے آئندہ سمندر میں آلودہ پانی نہ چھوڑنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔
واٹر کمیشن نے غیر قانونی کنکشن کے خلاف مہم چلانے کی ہدایت کر دی، واٹر کمیشن نے واٹر بورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر میٹرز کی عدم تنصیب پر کمیشن نے شدید برہمی کا اظہار کیا، آصف حیدر کوآرڈینیٹر کمیشن نے بتایا کہ101 سے زائد پمپنگ اسٹیشنز میںسے 73 اسٹیشنز پر میٹرز نصب نہیں، کمیشن کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ کو میٹرز لگانے میں بہت تکلیف ہے، ہمیں معلوم ہے کیوں نہیں لگاتے۔
افسر واٹر بورڈ نے بتایا کہ ہمیں ملیر کینٹ اور دیگر کنٹونمنٹ علاقوں تک رسائی میں مسائل کا سامنا ہے،ہمیں انسپکشن کیلیے جانا ہو تب بھی آدھا آدھا گھنٹہ انتظار کرنا پڑتا ہے، سی ای او ملیر کینٹ نے کہا کہ ملیر کینٹ میں سیکیورٹی کے مسائل ہیں اس لیے کچھ دشواری ہے ،کمیشن نے کہا کہ پھر پانی فراہمی کی ذمے داری بھی آپ لے لیں، سی ای او ملیر کینٹ نے کہا کہ اگر واٹر بورڈ رجوع کرے تو ہم خصوصی پاسز جاری کر سکتے ہیں۔
کمیشن کا کہنا تھا کہ واٹر بورڈ عملے کی آسانی کیلیے کنٹونمنٹس اپنا اپنا فوکل پرسن مقرر کردیں میٹرز کی تنصیب کے اخراجات متعلقہ کنٹونمنٹ بورڈز اور ڈی ایچ اے کو برداشت کرنے کا حکم دیا ۔
سماعت کے موقع پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پانی کی فراہمی متاثر ہونے کا معاملہ سامنے آیا ،وکیل کے الیکٹرک نے کہا کہ واٹر بورڈ پر کروڑوں روپے واجب الادا ہیں ،پمپنگ اسٹیشنز لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ ہیں،کمیشن نے کہا کہ آپ صرف باتیں کررہے ہیں میں دیکھ کر آیا ہوں کے الیکٹرک کے جو کنیکشنز وہ تباہ شدہ ہیں کے الیکٹرک نے بجلی کا نظام تباہ کردیا ہے، صرف پیسہ بنانے میں لگے ہیںآپ کی وجہ سے پورے شہر میں تباہی ہے، آپ چاہتے ہیں یہاں غدر ہوجائے وکیل کے الیکٹرک نے بتایا کہ نئی محفوظ لائنیں ڈال دی گئی ہیں۔
جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ آپ کو لے کر چلتا ہوں اور دکھاتا ہوں کیا کردیا آپ لوگوں نے کمیشن نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ نیپرا میں صلاحیت ہی نہیں ورنہ کے الیکٹرک کر فارغ کرچکی ہوتی بعض علاقوں میں بجلی بند ہونے کی وجہ سے پانی کی سپلائی متاثر ہوتی ہے۔
چیف ڈسٹری بیوشن افسر کے ای نے کہا کہ اگر متعلقہ علاقوں کی نشاندہی کی جائے تو مسئلہ حل ہوسکتا ہے ایم ڈی واٹر بورڈکے ای کی وجہ سے ہمارا پانی ضایع ہوتا ہے حساب کتاب شروع کردیں تو یہ ہمارے کروڑوں روپے کے مقروض ہو جائیں گے، کمیشن نے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی کی فراہمی کا مسئلہ سات روز میں حل کرنے کی ہدایت کردی ،کوآرڈینیٹر آصف حیدر کو واٹر بورڈ اور کے الیکٹرک حکام سے مشاورت کی ہدایت دوران سماعت ایف ٹی سی کے سامنے اشتہاری دیوار تعمیر کرنے کا معاملے پر بحث ہوئی۔
کمیشن نے کراچی کنٹونمنٹ کے افسر سے کہا کہ یہ کاروبار انسانی زندگی سے زیادہ قیمتی ہے ، جسٹس ریٹائرڈ امیر ہانی مسلم نے کہا کہ میں سپریم کورٹ کا جج نہیں رہا مگر آپ کے خلاف ریفرنس بنا کر بھیج سکتا ہوں ،اس جرم پر اجازت دینے والے اور اشتہار لگانے والے دونوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونی چاہیے ، جوائنٹ ڈائریکٹر وزارت دفاع نے کہا کہ شاید بیوٹیفیکیشن کیلیے دیوار بنائی جارہی ہے۔
عدالت نے کہا کہ کیا کہیں بھی روڈ پر دیوار بنا دیں گے ؟ کیا پورے شہر میں دیواریں کھڑی کردیں گے ،اس موقع پر جوائنٹ ڈائریکٹر وزارت دفاع کی سپریم کورٹ کے حکم پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی، نارتھ ناظم آباد سے کٹی پہاڑی کیلیے بارہ انچ کی نئی لائن بچھانے کے معاملے پر بھی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر سینٹرل نے زبردستی لائن ڈلوائی ہے، ڈی سی آصف جان گالیاں دیتے ہیں اور بدمعاشی کرتے ہیں ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ پہاڑ گنج میں بارہ بارہ دن پانی نہیں آتا اس لیے نیا کنکشن ڈالا جارہا ہے،ایم ڈی واٹر بورڈ نے اعتراف کیا کہ شہر میں ہزاروں لاکھوں غیر قانونی کنکشنز ہیں کمیشن نے کہا کہ کارروائی نہیں کرتے ؟ غیرقانونی کنکشنز فوری ختم کریں۔
کمیشن کا غیرقانونی کنکشنز کے خلاف مہم شروع کرنے کا حکم غیر قانونی کنکشنز کے خلاف کارروائی کی باقاعدہ رپورٹس پیش کرنے کی ہدایت کی ہے سماعت کے موقع پر کمیشن نے استفسار کیا کہ کوئی بتا سکتا ہے، کتنا گندہ پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے، ڈی ایچ اے حکام نے بتایا کہ کراچی سے یومیہ 580 ملین گیلن گندہ پانی سمندر میں چھوڑا جارہا ہے۔
جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ اب ہم نے تمام اداروں کے ساتھ مل کرٹھوس اقدامات شروع کردیے ،کمیشن نے کہا کہ 30 جون تک 158 ملین گیلن پانی ٹریٹ کرکے سمندر میں چھوڑا جائے گا، امید ہے جون 2019 تک گندے پانی کو ٹریٹ کرکے سمندر میں چھوڑا جائے گا اب کسی کو غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنے دیں گے۔