راحت فتح علی خاں سمیت سب کیخلاف قانونی کارروائی ہوگی

پاکستان کے عظیم سپوت نصرت فتح علی خاں کی صاحبزادی ندانصرت کا پہلا انٹرویو


Qaiser Iftikhar June 05, 2018
پاکستان کے عظیم سپوت نصرت فتح علی خاں کی صاحبزادی ندانصرت کا پہلا انٹرویو۔ فوٹو: ایکسپریس

پاکستان میوزک انڈسٹری کی بات کریں تویہ سلسلہ استاد نصرت فتح علی خاں کے فنی سفرکے بناء ادھورا سالگتا ہے۔

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے اس عظیم سپوت نے جس طرح اپنی گائیکی کے ذریعے پاکستانی میوزک کودنیا کے کونے کونے تک پہنچایا، اس کی کوئی دوسری مثال آج بھی نہیں ملتی۔ کہنے کوتووہ قوال تھے لیکن غزل، فوک، کلاسیکل سمیت مختلف اصناف پران کی مہارت سب کوحیرت زدہ کرتی تھی۔ پاکستان کی سرحدوں سے جب ان کا فن پڑوسی ملک بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک تک پہنچا توپھران کے چاہنے والوں کی تعدادمیں بے پناہ اضافہ ہوا۔ بالی وڈ ہی نہیں ہالی وڈ والے بھی ان کی آواز اورانداز کے دیوانے بن چکے تھے۔

جاپان میں توان کے اندازگائیکی کوبے حد سراہا جاتا تھا۔ ایسے عظیم فنکارکی وفات کے بعدان کی اہلیہ بیگم نصرت اوراکلوتی بیٹی ندانصرت کینیڈا منتقل ہوگئیں اورپھرمڑ کر واپس نہ دیکھا۔ لوگوں کی اکثریت توان کو جیسے بھول ہی چکی تھی لیکن اب 20برس بعد استاد نصرت فتح علی خاں کی صاحبزادی ندا نصرت نے لاہورمیں ایک پریس کانفرنس کی اوروہ کچھ انکشافات بھی کرنا چاہتی تھیں لیکن ناکام رہیں۔

لیکن ایک بات توواضح ہوچکی ہے کہ ان کی واپسی سے کسی اورکوپریشانی ہویا نہ ہو لیکن ان کے کزن استاد راحت فتح علی خاں خاصے پریشان دکھائی دے رہے ہیں۔ اس کا ایک ثبوت توان کی جانب سے ندا کی پریس کانفرنس کے اگلے روزہی اپنا جاری کردہ بیان بھی ہے، جس میں انہوں نے کچھ باتوںکا جواب دیا ہے۔ خیریہ سردجنگ تھی جواب بہت جلد عوام اورعدالتی جنگ بننے جارہی ہے۔ اس صورتحال میں ندا نصرت نے اپنی زندگی کا پہلا انٹرویو'روزنامہ ایکسپریس' کودیا ، جوقارئین کی نذر ہے۔

ندا نصرت کا کہنا تھا کہ میوزک کی دنیا میں انٹری کا مقصد صرف والد کے میوزک رائٹس کیلئے لڑنا ہے، جولوگ ان کے میوزک کا غلط استعمال کررہے ہیں ، پیسے کما رہے ہیں اورنہ ہی کوئی کریڈٹ دے رہے ہیں، ان کیخلاف قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کرچکی ہوں۔ جس وقت میرے والد کا انتقال ہوا توہمیں کچھ سمجھ ہی نہیں آیا۔ میں اورمیری والدہ اکیلے تھے۔ انہوں نے پاکستان سے دورجانے کا فیصلہ کیا اورپھرانہوں نے تن تنہا کینیڈا میں کاپی رائٹس کی جنگ لڑی اوراسے لڑتے لڑتے وہ بیماررہنے لگیں اورچند برس قبل اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔ ان کی وفات کے بعد اب میں خود اس میدان میں آئی ہوں۔

کینیڈا شفٹ ہونے کے بعد میں نے اپنی تعلیم مکمل کی۔ اس کے علاوہ استاد نصرت فتح علیخاں کے میوزک کوبچانے کیلئے بھی کام کرتی رہی۔ اب میں نے اپنے کچھ ٹارگٹس سیٹ کررکھے ہیں، جن پرکام شروع کردیا ہے۔ پہلے مرحلے میں جعلی '' ندا خان '' بن کرجوبھی اس کا فائدہ اٹھا رہی ہے اوررائلٹی کی مد میں رقم لے رہی ہے، اس کیخلاف قانونی کارروائی کرنے جارہی ہوں۔ اس کے علاوہ راحت فتح علی خاں سمیت جن جن لوگوں نے میرے والد کے فن سے فائدہ اٹھایا ، ان سب کوحساب دینا ہوگا۔ اس جنگ کواکیلے لڑنے کا ارادہ ہے۔ مجھے کسی کی سپورٹ نہیں اورنہ ہی مجھے چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد کا جوورثہ ہے، اس کی اصل حقدارمیں ہوں اور میں ہی اس کوبہترانداز سے سنبھال سکتی ہوں۔ اس سلسلہ میں مختلف لوگوںکو قانونی نوٹس بھجوانے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، جہاں تک بات راحت فتح علی خاں کونوٹس بھجوانے یا ان سے بات کرنے کی ہے توابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا ، لیکن جونہی ان سے رابطہ ہوگا تومیڈیا تک تمام حقائق لاؤنگی۔

ندا نصرت نے کہا کہ میرے والد کے کام کوجوبنا اجازت استعمال کررہے ہیں، ان کوروکنے کے ساتھ ساتھ ان کا بہت سا ایسا کام بھی موجود ہے، جس کوآجتک کسی نے نہیں سنا، اس کوبھی ریلیزکرنے کا ارادہ رکھتی ہوں۔ میرے پاس ان کے بہت سے گیتوں، قوالیوں کی ریکارڈنگ کے علاوہ دھنوںکا خزانہ بھی پڑا ہے۔ وہ جب بھی گھر پرہوتے یا میں ان کے ساتھ بیرون ممالک دورے پرجاتی تومیں اورمیری والدہ ان کے پاس رہتے ۔ اس دوران وہ جوبھی نئی دھن بناتے تومیں اس کوریکارڈ کرلیتی۔ اسی طرح بہت سے گیتوں اورغزلوں کے ساتھ قوالیاں بھی میرے پاس موجود ہیں۔ ابھی ان کولوگوں تک پہنچانا ہے۔

اس حوالے سے میں نے سوشل میڈیا پر آفیشل پیج 'دی رئیل این ایف اے کے' بنایا ہے اوردوسری جانب سوشل میڈیا پربنے جعلی اکاؤنٹس کی بندش کیلئے بھی قانونی جنگ شروع کردی ہے۔ انہوں نے کہا کہ استادنصرت فتح علی خاں کے نام سے آفیشل پیج کے ذریعے ہم نوجوانوںکو بھی موقع فراہم کرینگے کہ وہ میوزک ورلڈ میں نام بنا سکے۔ ان کے ساتھ البم ریکارڈ کئے جائینگے یا نصرت فتح علی خاں کی دھنیں ان کی آواز میں ریکارڈ کی جائینگے۔

میرا فوکس فی الوقت اپنے والد کے میوزک کوبچانا اورلوگوں تک پہنچانا ہے۔ اپنی گائیکی کے حوالے سے وقت آنے پرفیصلہ کرونگی۔ مگراتنا کہہ سکتی ہوں کہ میں گا سکتی ہوں اور میں نے اپنے والد کوقریب سے دیکھ کربہت کچھ سیکھا ہے۔ ہماری فیملی میں خواتین کوگانے کی اجازت نہیں ہے لیکن اب وقت اورحالات بدل چکے ہیں، اگرکسی لڑکے یا لڑکی میں ٹیلنٹ ہے تواس کو آگے آنا چاہئے۔ اس میں کوئی برائی نہیں ہے۔ میرے والد اپنے انٹرویوز میں کہہ چکے ہیں کہ اگرمیری بیٹی کومیوزک میں کام کرنے کا شوق ہے تومیں اس کوروکوں گا نہیں۔ ویسے بھی اگرہماری فیملی کی کسی لڑکی میں گائیکی کا ٹیلنٹ موجود ہے تواس کوسامنے آنا چاہئے۔

انٹرویوکے اختتام پرندا نصرت نے کہا کہ جس طرح پاکستان اوردوسرے ممالک میں اپنے والد کے میوزک رائٹس کیلئے لڑونگی، اسی طرح اگلے مرحلے میں پڑوسی ملک بھارت میں بھی اس مہم کے ذریعے جعلسازی کوروکا جائے گا۔ جولوگ میرے والد کے گیت گا رہے ہیں، انہیں اب حساب دینا ہوگا۔

دوسری جانب میں اپنے والد کے پرستاروں کویہ خوشخبری دینا چاہتی ہوں کہ انہیں بہت جلد استادنصرت فتح علی خاں مرحوم کا بہت سا نیا کام سننے کا موقع ملا گا۔ جہاں تک بات ان کی دھنوں کے پرانے اورمیوزک ارینجمنٹ کی ہے تومیرے والد اس بات پریقین رکھتے تھے کہ ہردورکے مطابق میوزک پرکام ہونا چاہئے۔ وہ ہمیشہ مختلف سوچتے تھے اورمیں ان کے نام کو زندہ رکھنے اوران کے فن کوآگے بڑھانے کیلئے بہت پرعزم طریقے سے پاکستان آئی ہوں۔ ویسے بھی میں سب کوبتانا چاہتی ہوں کہ ابھی تویہ شروعات ہے، میری منزل خاصی دورہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں