بجلی کی پیداوارکیلیے مہنگے فرنس آئل پرانحصاربڑھنے لگا
اپریل میں 15.3فیصدبجلی فرنس آئل سے بنی،فی یونٹ قیمت11روپے 22 پیسے رہی
ملک میں بجلی کی پیداوارکیلیے مہنگے فرنس آئل پر انحصار ایک مرتبہ پھر بڑھ گیا ہے اور اپریل میں فرنس آئل سے بجلی کی پیدوار بڑھ کر 15.3 فیصد تک پہنچ گئی، اس بجلی کی فی یونٹ قیمت 11 روپے 22پیسے ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق حکومت کی جانب سے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع کر دی گئی ہے اوربجلی کی پیداوار میں فرنس آئل کے استعمال میں ماہانہ بنیادوں پر بتدریج اضافہ ہو رہاہے۔ سی پی پی اے کے اعدادوشمارکے مطابق اپریل میں پانی سے 15.07 فیصد، کوئلے سے13.83 فیصد ،گیس سے ملک میں 16.24فیصداوراس کے برعکس درآمدی ایل این جی پر بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے زیادہ انحصار کیاجارہاہے جس سے 26.63 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی، کوئلے کی بجلی 6 روپے 44 پیسے ،مقامی گیس 5روپے اور درآمدی ایل این جی کی بجلی کی قیمت 9روپے فی یونٹ ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اپریل میں ایٹمی ذرائع سے 8.25 فیصد بجلی پیدا کی گئی ہے۔
جس کی فی یونٹ لاگت 1.04روپے ہے، متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوارمحدود ہے، ہوا سے 2.04فیصد، بگاس سے 0.87فیصد اور شمسی توانائی سے 0.70فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے، بگاس کی بجلی کی فی یونٹ قیمت 6روپے 17پیسے فی یونٹ ہے۔ دستاویز کے مطابق مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کی جانب سے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار پر پابندی عائد کرنے سے رواں سال فروری میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 8.33 فیصد رہ گئی تھی، مقامی گیس سے 23.97فیصد اور درآمدی ایل این جی سے 19.2فیصد بجلی پیدا کی گئی تھی۔
مارچ میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار پر دوبارہ انحصار شروع کیا گیا اور اس ماہ فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار بڑھ کر 16.14 فیصد ہو گئی جبکہ مقامی گیس سے 21.28 فیصد اور درآمدی ایل این جی سے 24.32فیصد بجلی پیداکی گئی، مارچ میں فرنس آئل 10 روپے 83 پیسے اور درآمدی ایل این جی سے بجلی کی قیمت 8روپے 85پیسے فی یونٹ تھی۔ ترجمان پاور ڈویژن نے بتایاکہ موسم گرما میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پوراکرنے کیلیے فرنس آئل والے پاور پلانٹس چلائے جارہے ہیں اور پہلی ترجیح عوام کو ریلیف فراہم کرناہے، کابینہ کی توانائی کمیٹی فرنس آئل کی درآمد اور بجلی کی پیداوار میں اس کے استعمال کی اجازت دے چکی ہے۔
''ایکسپریس'' کو دستیاب دستاویز کے مطابق حکومت کی جانب سے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار دوبارہ شروع کر دی گئی ہے اوربجلی کی پیداوار میں فرنس آئل کے استعمال میں ماہانہ بنیادوں پر بتدریج اضافہ ہو رہاہے۔ سی پی پی اے کے اعدادوشمارکے مطابق اپریل میں پانی سے 15.07 فیصد، کوئلے سے13.83 فیصد ،گیس سے ملک میں 16.24فیصداوراس کے برعکس درآمدی ایل این جی پر بجلی کی پیداوار کے لحاظ سے زیادہ انحصار کیاجارہاہے جس سے 26.63 فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل سے بجلی پیدا نہیں کی گئی، کوئلے کی بجلی 6 روپے 44 پیسے ،مقامی گیس 5روپے اور درآمدی ایل این جی کی بجلی کی قیمت 9روپے فی یونٹ ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق اپریل میں ایٹمی ذرائع سے 8.25 فیصد بجلی پیدا کی گئی ہے۔
جس کی فی یونٹ لاگت 1.04روپے ہے، متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوارمحدود ہے، ہوا سے 2.04فیصد، بگاس سے 0.87فیصد اور شمسی توانائی سے 0.70فیصد بجلی پیدا کی جارہی ہے، بگاس کی بجلی کی فی یونٹ قیمت 6روپے 17پیسے فی یونٹ ہے۔ دستاویز کے مطابق مسلم لیگ ن کی سابق حکومت کی جانب سے فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار پر پابندی عائد کرنے سے رواں سال فروری میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار 8.33 فیصد رہ گئی تھی، مقامی گیس سے 23.97فیصد اور درآمدی ایل این جی سے 19.2فیصد بجلی پیدا کی گئی تھی۔
مارچ میں فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار پر دوبارہ انحصار شروع کیا گیا اور اس ماہ فرنس آئل سے بجلی کی پیداوار بڑھ کر 16.14 فیصد ہو گئی جبکہ مقامی گیس سے 21.28 فیصد اور درآمدی ایل این جی سے 24.32فیصد بجلی پیداکی گئی، مارچ میں فرنس آئل 10 روپے 83 پیسے اور درآمدی ایل این جی سے بجلی کی قیمت 8روپے 85پیسے فی یونٹ تھی۔ ترجمان پاور ڈویژن نے بتایاکہ موسم گرما میں بجلی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پوراکرنے کیلیے فرنس آئل والے پاور پلانٹس چلائے جارہے ہیں اور پہلی ترجیح عوام کو ریلیف فراہم کرناہے، کابینہ کی توانائی کمیٹی فرنس آئل کی درآمد اور بجلی کی پیداوار میں اس کے استعمال کی اجازت دے چکی ہے۔