پاکستان سے ریکارڈ 3 لاکھ 70 ہزار ٹن کینو برآمد

دسمبرتامئی کینو کی ایکسپورٹ سے 22کروڑ 20لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ ملا،روس کیلیے فریٹ سبسڈی سے فائدہ ہوا،وحیداحمد

معیار،تحقیق وترقی اورترش پھلوں کی قدرافزائی پرتوجہ سے کینو1ارب ڈالر کی صنعت بن جائیگا، نائب صدر ایف پی سی سی آئی ۔ فوٹو : فائل

نامساعد حالات اور چیلنجز کے باوجود پاکستان سے 3لاکھ70ہزار ٹن کینو برآمد کیا گیا جو اب تک کسی بھی سیزن میں کینو کی ایکسپورٹ کا بلند ترین حجم ہے۔

آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹبل ایکسپورٹرز، امپورٹرز اینڈ مرچنٹس ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ اور ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر وحید احمد کے مطابق دسمبر 2017سے شروع ہونے والی کینو کی برآمدات مئی کے اوائل تک جاری رہیں، گزشتہ سیزن میں 3لاکھ 25ہزار ٹن کینو برآمد کیا گیا تھا، حالیہ سیزن میں 3لاکھ 70ہزار ٹن کینو کی ایکسپورٹ سے ملک کو 22کروڑ 20لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا ہے۔

وحید احمد کے مطابق کینو کے برآمدی ہدف کو حاصل کرنے اور ریکارڈ برآمدات ممکن بنانے میں ایف پی سی سی آئی نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ایف پی سی سی آئی کی سپورٹ سے پی ایف وی اے نے روسی مارکیٹ میں پاکستانی کینو پر بلند ویلیو کے اطلاق کا معاملہ روس اور پاکستانی حکام کے سامنے موثر انداز میںپیش کیا جس پر روس نے ویلیو ایشن میں کمی پر آمادگی ظاہر کردی، دوسری جانب ایف پی سی سی آئی کے پلیٹ فارم سے انڈونیشیا کی مارکیٹ میں پاکستان پرکوٹہ کے اطلاق کے لیے کی جانے والی موثر کوششوں کے نتیجے میں انڈونیشیا نے بھی کوٹہ کا خاتمہ کردیا ہے۔


ایف پی سی سی آئی نے روسی مارکیٹ میں پاکستانی ایکسپورٹرز کی مسابقت آسان بنانے کے لیے پی ایف وی اے کے موقف کی بھرپور حمایت کی جس کے نتیجے میں وزارت تجارت نے روس کو کینوکی ایکسپورٹ پر فی کنٹینر 250ڈالر فریٹ سبسڈی کی سہولت فراہم کردی ہے،اس سہولت نے کینوکی ایکسپورٹ بڑھانے میں اہم کردار اداکیا ہے، ایرانی مارکیٹ مسلسل ساتویں سال پاکستان کے لیے بند رہی۔

وحید احمد کے مطابق پاکستان کی کینو کی صنعت کو اندرونی و بیرونی چیلنجز کا سامنا ہے، انٹرنیشنل مارکیٹ میں ترکی اور مراکش کے ساتھ معیار اور قیمت کا مقابلہ ناممکن ہوتا جارہا ہے، آئندہ سیزن میں ترکی اور مراکش کی بھرپور فصل ہونے کی صورت میں پاکستان کیلیے برآمدی ہدف پورا کرنا مشکل ہوگا، پاکستان میں موسمی تبدیلیوں کے اثرات اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے فقدان کی وجہ سے کینو کی پیداوار متاثر ہورہی ہے۔

پنجاب کینو کی پیداوار کا مرکز ہے اس لیے پنجاب حکومت کو فوری طو ر پر کینو کے معیار کی بہتری اور ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ پر توجہ دینا ہوگی، کینو کو بیماریوں سے محفوظ بناتے ہوئے ترش پھلوں کی نئی اقسام پیدا کرتے ہوئے ویلیو ایڈیشن کے ذریعے پاکستانی کینو کی صنعت کو 1ارب ڈالر کی صنعتوں میں شامل کیا جاسکتاہے۔
Load Next Story