تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت دینے کیلئے حکومت کو بہت چھوٹ دیدیچیف جسٹس

عدالت نے 1993 میں تارکین کو ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا تھا، ہمارے ہاں 20 سال میں کچھ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس

عدالت نے 1993 میں تارکین کو ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا تھا، ہمارے ہاں 20 سال میں کچھ نہیں ہوا۔ چیف جسٹس۔ ڈیزائن اویس خان

تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کی سہولت دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیئے کہ تارکین وطن کو ووٹ کی سہولت دینے کے لئے حکومت کو بہت چھوٹ دے دی، اب فیصلہ دینا ہے۔



چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کی سہولت دینے سے متعلق کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت جسٹس عظمت سعید نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے کیا آرڈیننس جاری ہو گیا جس پر اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا کہ ابھی تک کچھ نہیں ہوا ،آرڈیننس اتنی جلدی جاری نہیں ہوا کرتے ویسے بھی یہ میرا کام نہیں، انہوں نے کہا کہ قلیل مدت میں یہ سہولت دینا ممکن نہیں،وفاق کا جواب بھی آ چکا ہے، جواب میں جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ پہلے آپ فرنٹ فٹ پر کھیلتے تھے آج بیک فٹ پر کیوں ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ الیکشن کمیشن بھی اپنی بے بسی کا اظہار کر چکا ہے کہ تارکین کو ووٹ ڈالنے کی سہولت دینا ممکن نہیں۔


اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ الیکشن کمیشن، نادرا ،فارن آفس سمیت کسی نے بھی بے بسی کا اظہار نہیں کیا ،ان اداروں نے اس حوالے سے درپیش مشکلات کا بتایا ہے، نادرا کے چیئرمین نے کہا کہ نادرا ای ووٹنگ کی سہولت دینے کے لئے تیار ہے، سافٹ ویئر اور آلات کی خریداری کے لیے وزارت خزانہ کو خط لکھا تھا جس کا ابھی تک جواب نہیں آیا جبکہ دفتر خارجہ کے نمائندے نے کہا کہ تمام وسائل بروئے کار لا کر تارکین وطن کو ووٹ ڈالنے کی سہولت یقینی بنائی جائے گی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ نیت ہو تو سب کام ہو جاتے ہیں، 15مارچ کے بعد بھی بہت سی کارروائیاں ڈالی گئی ہیں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ وفاق کہتا ہے کہ الیکشن کمیشن بے بس ہے جبکہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ اس کے پاس قانونی چھتری نہیں، جھگڑا یہ چل رہا ہے کہ مرغی پہلے آئی یا انڈا، اسی چکر میں آملیٹ بن جائے گا، اس موقع پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ صدارتی نظام میں ای ووٹنگ کی سہولت دینا آسان ہے، پارلیمانی نظام میں مشکل ضرور ہے مگر ہم کرنے کو تیار ہیں۔

جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نادرا کے علاوہ تمام ادارے یہ طوق ایک دوسرے کے گلے میں ڈال رہے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے بہت چھوٹ دی مگر اس کے باوجود کچھ نہیں ہوا ہم فیصلہ دے دیتے ہیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ووٹ کی سہولت نہ دی جائے تو تارکین کو کوئی بنیادی حق متاثر نہیں ہو گا ،قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے سپریم کورٹ کا نہیں، ان کا کہنا تھا کہ معاملہ اگلی حکومت پر چھوڑ دیا جائے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے 1993 میں تارکین کو ووٹ کا حق دینے کا حکم دیا تھا افغانستان اور بنگلہ دیش نے یہ حق دے دیا مگر ہمارے ہاں 20 سال میں کچھ نہیں ہوا۔


Recommended Stories

Load Next Story