شنگھائی تعاون تنظیم کا 2 روزہ سربراہ اجلاس پاکستان پہلی مرتبہ بطور مستقل رکن شرکت کرے گا

پاکستان اور بھارت کی مستقل رکنیت تسلیم کیے جانے کے بعد 9اور10جون کوپہلا اجلاس ہوگا۔


خبر ایجنسی June 07, 2018
پاکستان ایس سی او کے رکن ممالک کے درمیان تمام تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل پر یقین رکھتا ہے، چین میں پاکستانی سفیر مسعود خالد۔ فوٹو: فائل

شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او ) سربراہ کانفرنس 9اور10جون کو منعقد ہورہی ہے جس میں پاکستان اور بھارت کی بطور مکمل رکن شرکت اہمیت کی حامل ہے۔

چینی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ستمبر2014 میں صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ ایس سی او میں نئے ممبران کو شامل کیے جانے کی ضرورت ہے اور بیرونی تبادلوںکو وسعت دی جانی چاہیے، رپورٹس کے مطابق ایس سی او کو عالمی سطح پر انتہائی اعلیٰ اہمیت حاصل ہے اور پاکستان و بھارت کے رکن بننے کے بعد خطے کی تیسری تنظیم بن گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک ایس سی او میں نئے مسائل لاتے ہیں تاہم مسائل کے حل کیلیے رکن ملکوں شنگھائی تعاون تنظیم کے باہمی اعتماد ،باہمی مفادات ، مساوات ،مشاورت ،ثقافتی تنوع کیلیے احترام اور مشترکہ ترقی کے جذبے کے ساتھ لگ کر رہنا ہوگا۔

رپورٹس کے مطابق یہ بھی کہا گیا کہ ایس سی او سربراہ اجلاس 2018اچھے پڑوسی اور تعاون کے طویل المدتی معاہدے پر عملدرآمد کیلیے 5 سالہ پلان کی بھی توثیق کرے گی ۔ اجلاس میں رکن ممالک کی جانب سے تعاون کو مزید گہرا کرنے اور بین الاقوامی درآمدات اور خطے کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیے جانے کا امکان ہے تا کہ ایس سی او علاقائی سلامتی کے تحفظ ، مشترکہ ترقی وخوشحالی کے فروغ اور بین الاقوامی آرڈر کو شفاف اور معقول بنانے کے سلسلے میں اہم کردارادا کر سکے۔

رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایس سی او نے علاقائی تعاون اور ایک مشترکہ مستقبل کی برادری کی ایک نئی قسم متعارف کرائی ہے، تنظیم علاقائی استحکام کے فروغ اور ترقی اور اسے بین الاقوامی تعلقات کو استعمال کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کرتی ہے جو کامیاب تعاون کو فروغ دے سکیں ۔

چینی میڈیا کی رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ ایس سی او فریم ورک کے تحت تجارت اور معیشت کے مزید فروغ کی دستاویزات کے ایک سلسلے کی بھی توثیق کرے گی۔ چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد نے کہا ہے کہ پاکستان شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے درمیان تمام تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل پر یقین رکھتا ہے اور بھارت کیساتھ بھی انہیں اصولوں پر عملدرآمد کر رہا ہے۔

گزشتہ روز بیجنگ ریویوکوانٹرویو دیتے ہوئے سفیر مسعود خالد نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے گزشتہ سال بیک وقت ایس سی او میں شمولیت اختیار کی،ہم اعتماد سازی اور تعاون کیلئے شنگھائی کے روح کی پیروی کرتے ہیں اور یہ پاکستانی خارجہ پالیسی کے رہنماء اصول ہیں جو ہمیں ایس سی او میں بھی رہنمائی فراہم کررہے ہیں۔

تنظیم میں پاکستان کے کردار سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سفیر نے کہا کہ پاکستان 2005 تک ایس سی او کا مبصر رہا جبکہ گزشتہ سال آستانہ سمٹ میں پاکستان کو مکمل رکنیت مل گئی۔ انہوں نے کہا کہ ایس سی او میں سیکورٹی، سیاست، معیشت اور ثقافتی معاملات پر توجہ دی جاتی ہے اور تنظیم کا مکمل رکن بننے کے بعد سے ہی پاکستان ان تمام شعبوں میں تعمیری کردار ادا کر رہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں