نگراں حکومت اور لوڈشیڈنگ
11مئی کےالیکشن کےبعدکوئی بھی سیاسی جماعت برسر اقتدار آئے تو اسے سب سے پہلے بجلی کے بحران کےحل کےلیےکوششیں کرنی چاہئیں۔
اس وقت ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ نے عوامی مسائل میں بہت زیادہ اضافہ کر دیا ہے۔ملک بھر کے شہروں اور دیہات میں 12 سے 16 گھنٹے تک کی لوڈشیڈنگ نے کاروبار زندگی کو شدید متاثر کیا ہے۔سندھ 'بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی لوڈشیڈنگ نے معاملات زندگی کو متاثر کیا ہے۔ پنجاب اس صورتحال سے کچھ زیادہ متاثر تھا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی حکومت نے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے 45 ارب روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
اس رقم کے اجرا سے پنجاب میں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئے گی اور صوبے کے عوام کو لوڈشیڈنگ میں فوری طور پر 3گھنٹے جب کہ اگلے ماہ مئی کے آغاز میں 5گھنٹے تک کا ریلیف ملے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے 45 ارب روپے کی خطیر رقم جاری کرنے کی منظوری خوش آیند ہے،اس سے یقیناً عوام کو قدرے ریلیف ملے گا ۔ اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں کہ بجلی کے بحران نے پورے ملک میں تجارتی' صنعتی اور زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی طلب میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے جب کہ دوسری جانب اس کے پیداواری منصوبے طلب کے مطابق تشکیل نہیںدیے جارہے۔لوڈشیڈنگ میں اضافہ اس لیے ہوا ہے کہ آئی پی پیز کو رقوم کی ادائیگی نہ سکی جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں کمی کر دی گئی جس سے بجلی کا بحران شدید سے شدید تر ہوا جس نے عوامی مسائل میں مزید اضافہ کردیا ۔بہرحال نگراں حکومت اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاکر اگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کردیتی ہے تو اس سے عام آدمی کی مشکلات میں کمی ہوگی اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کی رفتار میں جو کمی آئی ہے، وہ دوبارہ پھرپور انداز میں شروع ہوجائیں گی۔
لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے اور اس کے لیے باقاعدہ روڈ میپ تیار کرنا چاہیے۔ 11مئی کے الیکشن کے بعد کوئی بھی سیاسی جماعت برسراقتدار آئے تو اسے سب سے پہلے بجلی کے بحران کے حل کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں ۔اگر اس کے پاس اس بحران کو حل کرنے کے لیے کوئی ٹھوس روڈ میپ پہلے سے موجود ہو گا تو وہ آسانی کے ساتھ بجلی کے اس بحران پر قابو پا سکتی ہے۔اگر بجلی کا بحران حل ہو جائے تو ملکی معیشت اب بھی اس قابل ہے کہ وہ بیروز گاری کو اپنے اندر جذب کر سکتی ہے۔
اس رقم کے اجرا سے پنجاب میں لوڈشیڈنگ میں نمایاں کمی آئے گی اور صوبے کے عوام کو لوڈشیڈنگ میں فوری طور پر 3گھنٹے جب کہ اگلے ماہ مئی کے آغاز میں 5گھنٹے تک کا ریلیف ملے گا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے لوڈشیڈنگ میں کمی کے لیے 45 ارب روپے کی خطیر رقم جاری کرنے کی منظوری خوش آیند ہے،اس سے یقیناً عوام کو قدرے ریلیف ملے گا ۔ اس حقیقت سے آنکھیں نہیں چرائی جا سکتیں کہ بجلی کے بحران نے پورے ملک میں تجارتی' صنعتی اور زرعی شعبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی طلب میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے جب کہ دوسری جانب اس کے پیداواری منصوبے طلب کے مطابق تشکیل نہیںدیے جارہے۔لوڈشیڈنگ میں اضافہ اس لیے ہوا ہے کہ آئی پی پیز کو رقوم کی ادائیگی نہ سکی جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار میں کمی کر دی گئی جس سے بجلی کا بحران شدید سے شدید تر ہوا جس نے عوامی مسائل میں مزید اضافہ کردیا ۔بہرحال نگراں حکومت اپنے محدود وسائل کو بروئے کار لاکر اگر بجلی کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کردیتی ہے تو اس سے عام آدمی کی مشکلات میں کمی ہوگی اور ملک میں معاشی سرگرمیوں کی رفتار میں جو کمی آئی ہے، وہ دوبارہ پھرپور انداز میں شروع ہوجائیں گی۔
لوڈشیڈنگ کے مسئلے پر ملک کی تمام سیاسی جماعتوں کو خصوصی توجہ دینی چاہیے اور اس کے لیے باقاعدہ روڈ میپ تیار کرنا چاہیے۔ 11مئی کے الیکشن کے بعد کوئی بھی سیاسی جماعت برسراقتدار آئے تو اسے سب سے پہلے بجلی کے بحران کے حل کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں ۔اگر اس کے پاس اس بحران کو حل کرنے کے لیے کوئی ٹھوس روڈ میپ پہلے سے موجود ہو گا تو وہ آسانی کے ساتھ بجلی کے اس بحران پر قابو پا سکتی ہے۔اگر بجلی کا بحران حل ہو جائے تو ملکی معیشت اب بھی اس قابل ہے کہ وہ بیروز گاری کو اپنے اندر جذب کر سکتی ہے۔