ریحام خان کی کتاب میں خوفزدہ ہوں

عنقریب یہ کتاب منظر عام پر ہوگی اور پاکستان کے عام ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے یہ کتاب اُردو میں بھی دستیاب ہوگی۔


[email protected]

BAKU: آگیا وہ'' شاہکار'' جس کا تھا انتظار۔ یہ وہی شاہکار ہے جس کے بارے میں ن لیگ کے ایک نجومی حنیف عباسی نے کہا تھا کہ اب ریحام خان ایک کتاب لکھے گی جس میں وہ عمران خان کے ساتھ بیتے ہوئے وقت کا ذکر کرے گی اور ایسی ایسی باتیں لکھے گی کہ عوام کو ان کی اصلیت کا پتہ چلے گا۔ پھر کسی نے ریحام خان کو کہہ دیا کہ اس کتاب کے لکھنے کے لیے الیکشن 2018ء کا وقت موضوع رہے گا لہٰذاریحام خان نے 2سال انتظار کیااورن لیگ کی حکومت ختم ہونے کے بعد ایک ہفتے کے اندر اندر کتاب کی لانچنگ کی خوشخبریاں سنائی جانے لگیں۔

اب مجھ سمیت ہر پاکستانی، ہر اخبار اور ہر چینل کو مصالے دار خبریں اچھی لگتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ کتاب منظر عام پر آنے سے پہلے پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے، بقول شاعر

میں اسے شہرت کہوں یا اپنی رسوائی کہوں

مجھ سے پہلے اس گلی میں میر ے افسانے گئے

اس سے قطعی نظر کہ ریحام خان کون ہے؟ کہاں سے آئی؟ اس کی کتنی شادیاں ہیں؟کتنے بچے ہیں؟ عمران خان کے گھر کتوں کا کیا معاملہ تھا؟ جہانگیر ترین، زلفی، عون چوہدری، نعیم الحق، وسیم اکرم اور کتاب میں موجود بے شمار شخصیات کا ذکر کیا رنگ لائے گا کیا نہیں، فی الحال اسے ایک طرف رکھ دیا جائے اور تو جہ اس طرف رکھی جائے کہ اس کتاب کے آنے کی ٹائمنگ کیا ہے؟

عنقریب یہ کتاب منظر عام پر ہوگی اور پاکستان کے عام ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے یہ کتاب اُردو میں بھی دستیاب ہوگی لیکن ن لیگ اب اپنے فطری انجام سے دو چار ہونے جارہی ہے، اسی لیے غلطیوں پر غلطیاں کررہی ہے۔عید کے آس پاس نوازشریف کو سزا سنائی جانے کا امکان ہے، اس کے ساتھ ہی انتخابی امیدواروں کی فہرستیں فائنل ہونا شروع ہوجائیں گی، مختلف جماعتوں کے ناراض اراکین کا احتجاج، دھڑے بندیاں، جلسے ریلیاں، لوکل سیٹ ایڈجسٹمنٹ۔ان تمام معاملات میں ن لیگ نے غلطیاں کی اور اب ریحام خان کی صورت میں بھی ایک بڑی غلطی کرنے والے ہیں جو شاید ان کے گلے بھی پڑ سکتی ہے۔

خیر اسی سلسلے میں گزشتہ روز مجھے ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں مدعو کیا گیا، وہاں مجھ سے سوال ہوا کہ تحریک انصاف ریحام خان کی کتاب سے خوفزدہ کیوں ہے۔ میں نے کہا تحریک انصاف خوفزدہ نہیں ہے، بلکہ وہ تو حفظ ماتقدم کے طور پر اپنا بچاؤ کر رہی ہے اور خود شور مچا کر اس کتاب کی اہمیت کو کم کر نے کی کوشش کر رہی ہے اور میرے نزدیک اُن کی یہ حکمت عملی بہتر بھی ہے، اس لیے پی ٹی آئی خوفزدہ نہیں ہے۔ ذرا 30 سال پیچھے چلے جائیں، 1988 ء کا وقت یاد کریں جب مسلم لیگ نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید ، بیگم نصرت بھٹو کی کردار کشی کی مہم چلائی، یہ لوگ بے نظیر کے ساتھ جو کر سکتے تھے وہ کیا، وہ تو اُس کے مقد ر اچھے ہیں کہ وہ Surviveکر گئی۔

بہرحال سیاستدانوں اور مشہور شخصیات کے بارے میں متنازعہ باتیں یا کتابیں چھپتی رہی ہیں۔ غلام مصطفی کھر کی سابقہ اہلیہ تہمینہ درانی نے 1990 میں ایک کتاب لکھی جس کا نام ''مائی فیوڈل لارڈ'' تھا ۔ اس میں بہت سی باتیں کی گئیں لیکن اس کے بعد بھی کھر صاحب اسمبلی کے لیے منتخب ہوتے رہے ہیں۔ 1990ء میں آئی جے آئی بننے کے بعد مولانا سمیع الحق نے شریعت بل کے حوالے سے ٹال مٹول پر نواز شریف کے استعفے کی باتیں کرنے لگے تو ''میڈم طاہرہ'' کا انٹرویو منظر عام پر آیا تھا۔

میڈم طاہرہ نے اپنے انٹرویو میں دھانسو قسم کے انکشافات کرڈالے۔ لیکن یہ بھی تاریخ میں کہیں کھو گیا ۔ عائشہ گلا لئی سامنے آئی لیکن عمران خان کا کچھ نہیں بگڑا۔ الغرض ملک کی تاریخ ہمارے سامنے ہے، سکینڈلزسے پاپولر سیاستدانوں کے امیج پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ دلشاد بیگم ، عائشہ احد ملک کی باتوں سے کسی کا کیا بگڑا ہے ۔آصف علی زرداری کے بارے میں ڈاکٹر تنویر زمانی کے دعوے کہاں گئے ، کسی کو یاد بھی نہیں ہے ۔

میں اس لیے بھی خوفزدہ ہوں کہ اس کتاب میں نہ جانے کن کن شریف زادوں کا ذکر کیا جائے گا اور الزامات لگائے جائیں گے، تاکہ اُن کے گھر برباد ہوں ۔ اور یقینا اس کتاب میں ۱یک آدھ الزام ٹھیک ہوگا، 90فیصد الزامات غلط ہوں گے۔ اور مقصد صرف ایک ہوگا کہ ریحام خان عمران خان کو الیکشن میں ہروا سکیں۔ آج عوام یہ جان چکے ہیں کہ یہ سیاست کا یہ پرانا طریقہ ہے، میں نے سیاست میں اخلاقیات نام کی کوئی چیز نہیں دیکھی۔

خیر مختصر یہ کہ عوام کو علم ہے کہ سیاست میں ایسا ہوتا رہتا ہے۔ عمران کا کردار سب کے سامنے ہے ، مسلم لیگ ن کا میڈیا میڈیا سیل جو مرضی کرلے ، جس نے عمران کو لیڈر مان لیا، وہ پیچھے نہیں ہٹے گا۔ لہٰذا ریحام خان کی کتاب اگر آبھی جائے تو تحریک انصاف سے زیادہ مجھ سمیت عام پاکستانی کو فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ اس سے وہ کیا نتیجہ اخذ کرنے والی ہے اور کتنے لوگ اس کے جھوٹے الزامات کی لپیٹ میں آئیں گے!!!اور رہی بات ریحام خان جیسی کتابوں کی تو میرے خیال میں ایسی کتابوں کے مزار نہیں بنا کرتے،یہ صرف کھوکھوں پر پڑے پڑے دیمک کے معدے میں منتقل ہوجایا کرتی ہیں!!!

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں