نصرت بھٹو کالونی دھماکے میں استعمال موٹر سائیکل پر جعلی نمبر پلیٹ لگی تھی

مذکورہ نمبر کی موٹر سائیکل ملیر کے رہائشی کی ہے جسے حراست میں لے لیا گیا، انجن اور چیسز نمبر نہیں ملا،راجہ عمر خطاب

ایس ایس پی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ جس موٹر سائیکل میں بارودی موادرکھا گیا وہ پرانے ماڈل کی ہنڈا ہے۔ فوٹو : ایکسپریس

نصرت بھٹو کالونی میں بم دھماکے کے لیے استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل پر لگی نمبر پلیٹ جعلی نکلی جو نمبر پلیٹ دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل پر لگی تھی اسی نمبر کی موٹر سائیکل ملیر کے رہائشی شخص کی ہے۔

جسے پولیس نے حراست میں لے لیا، یہ بات ایس ایس پی سی آئی ڈی راجہ عمر خطاب نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتائی، راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ شارع نور جہاں کے علاقے نصرت بھٹو کالونی میں متحدہ قومی موومنٹ کے الیکشن آفس کے قریب جمعرات کی شب ہونے والے بم دھماکے میں استعمال کی جانے والی موٹر سائیکل پر لگی نمبر پلیٹKAV-3772 جعلی نکلی۔

مذکورہ نمبر کی موٹر سائیکل سعود آباد کے علاقے ملیر کے رہائشی مسیحی شخص ڈیرڈ کے پاس موجود ہے، ڈیرڈ خاکروب کا کام کرتا ہے، سی آئی ڈی پولیس کی ایک پارٹی نے سی پی ایل سی کی مدد سے مذکورہ موٹر سائیکل کے حامل ڈیرڈ کے گھر کا ایڈریس نکال کر اس کے گھر پر چھاپہ مار کر اسے حراست میں لے کر شامل تفتیش کر لیا۔




ایس ایس پی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ جس موٹر سائیکل میں بارودی موادرکھا گیا وہ پرانے ماڈل کی ہنڈا ہے، انھوں نے بتایا کہ ابتدائی طور پر دھماکے میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل کا انجن اور چیسز نمبر نہیں ملا، انھوں نے بتایا کہ موٹر سائیکل کو ہنڈا کمپنی میں بھجوایا جائے گا تاکہ انجن اور چیسز نمبر حاصل کیے جاسکیں ، انھوں نے بتایا کہ دھماکے میں بارودی مواد کی مقدار اتنی زیادہ نہیں تھی تاہم گنجان آبادی ہونے کی وجہ سے جانی نقصان زیادہ ہوا اگر یہی دھماکا کسی میدان میں ہوتا تو اس کے پتہ بھی نہیں چلتا۔

انھوں نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں جان بحق ہونے والے عادل صدیقی کے اعضا اس لیے بکھر گئے کہ وہ یا تو موٹر سائیکل پر بیٹھا ہوگا یا پھر اس کے انتہائی قریب ہوگا، انھوں نے بتایا کہ اسی سے مماثل رکھتا ہوا ایک دھماکا کچھ عرصہ قبل اورنگی ٹائون میں کیا گیا تھا جس میں ایک شخص کی گردن تن سے جدا ہو گئی تھی ۔

جس کے باعث قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ابتدائی طور پر اسے خود کش بمبار قرار دیا تھا بعد ازاں اس شخص کے ورثا آگئے تھے جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس شخص کی تحقیقات کی تو وہ بے قصور نکلا تھا۔
Load Next Story