جعلی ادویہ کی فروخت سنگین مسئلہ بن گئیجنید علی شاہ

ڈاکٹر واضح نسخے لکھیں تاکہ میڈیکل اسٹور والے غلط دوائیں نہ دیں،پروفیسر عمر

جعلی ادویہ کی فروخت پرسخت سزا ہونی چاہیے،ماہرین کا سیمینار سے خطاب. فائل فوٹو

لاہور:
جعلی اورغیرمعیاری ادویات کی فرخت سنگین مسئلہ بن گئی ہے، جعلی ادویہ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات کریں گے۔

یہ بات صوبائی نگراں وزیر صحت ڈاکٹر جنید علی شاہ نے گزشتہ روزپاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے تحت جعلی ادویہ کی روک تھام اور معیاری ادویہ کے فروغ پر منعقدہ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر ڈاؤیونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسرعمرفاروق، پی پی ایم اے کے چیئرمین جاوید اوکھائی، ڈاکٹر قیصر وحید اور ڈاکٹر قیصر سجاد سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔


وزیر صحت کا کہنا تھا کہ جعلی ادویات کی فروخت پرسخت سزا ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں قوانین پرسختی سے عملدرآمدکیا جائے، گزشتہ کئی سال سے صوبے میں ہیلتھ پالیسی، تھیلیسمیا کا بل اور دیگراہم مسائل زیرالتوا ہیں، انھوں نے کہا کہ ملک میں صحت کے شعبے کواہمیت نہیں دی گئی۔



جعلی ادویات کے خلاف مہم چلانے کی ضرورت ہے، صحت کے شعبے میں ناقص کارکردگی اور بدعنوانی پر بیوروکریسی کا احتساب ہونا چاہیے، اس موقع پر پروفیسر عمر فاروق نے کہا کہ متعدد فارما کمپنیاں غیرا خلاقی پریکٹس میں مصروف ہیں، ڈاکٹروں کو چاہیے کہ وہ مریضوں کودرست دوا صاف صاف لکھ کردیں تاکہ فارمیسی یا میڈیکل اسٹوروں پر کام کرنیوالوں کونسخے پڑھتے وقت کسی دقت کاسامنا نہ ہو اور نہ ہی کوئی غلط دوا دے سکے، دیگر ماہرین نے بھی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہر کیمسٹ کی دکان پر فارماسسٹ کی تعیناتی لازمی قراردی جائے اورجعلی ادویات کی تیاری میں ملوث افراد کوسخت سزادی جائے۔
Load Next Story